سلمیٰ صدیقہ کا تعلق ضلع سوات کے تحصیل مٹہ گاؤں کوزہ درشخیلہ سے ہے۔سوات میں طالبانائیزیشن کے دوران جب لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی عائد کی گئی تو وہ مردان شفٹ ہوگئی اور عبدالولی خان یونیورسٹی میں ایم ایس سی میتھس میں داخلہ لیا۔وہ سوات کی پہلی طالبہ ہے جس نے ایم ایس سی میتھس میں گولڈ میڈلسٹ ہونے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔نیوزفلیکس کے لیے سلمیٰ صدیقہ کا خصوصی انٹرویو کیا ہے جو قارئین کی نظر ہے۔
نیوز فلیکس:سلمیٰ صدیقہ سب سے پہلے آپ قارئین کو اپنا تعارف کرائیں۔
سلمیٰ صدیقہ: میرا نام سلمیٰ ہے اور صدیقہ میرا تخلص میرے والد کا نام وزیریارخان ہے اور میرے گاؤں کا نام کوزہ درشخیلہ ہے۔
نیوز فلیکس: یہ بتائے کہ زیادہ تر لڑکیاں کمیسٹری یا بیالوجی میں ماسٹرزکرنے کو ترجیح دیتی ہیں کیا وجہ ہے کہ آپ نے میتھس میں ماسٹر کیا؟
سلمیٰ صدیقہ: دراصل یہ میری ماں باپ کی خواہش تھی کہ میں میتھس میں ماسٹر کرلوں کیونکہ میری دو بہنیں مجھ سے پہلے کمیسٹری میں ماسٹر کرچکی تھیں۔ مجھے خود بھی میتھس کا مضمون اچھا لگ رہاتھا اور میری دلچسپی بھی اس میں تھی کیونکہ میں دیگر مضامین کے بہ نسبت ریاضی میں بہت اچھی تھی۔
نیوز فلیکس: عبدالولی خان یونیورسٹی میں جب آپ کو گولڈمیڈل پہنایا جارہاتھا اس وقت آپ کیا محسوس کررہی تھیں؟
سلمیٰ صدیقہ: اول تو مجھے بلکل یقین نہیں ہورہا تھاکہ میں اپنے ڈیپارٹمنٹ میں فرسٹ پوزیشن حاصل کرلوں گی لیکن جب میرا نام لیا گیا تو میں بے حد خوش ہوئی۔میرے پاس وہ الفاظ نہیں کہ میں اس وقت کی محسوسات بیان کرسکوں۔میں نے اللہ پاک کا شکر ادا کیا کہ اس نے مجھے اتنی عزت دی اور مجھے گولڈمیڈل سے نوازا۔
نیوز فلیکس:سلمیٰ صدیقہ کیا آپ موجودہ نظام تعلیم سے مطمئن ہیں؟
سلمیٰ صدیقہ: میرے خیال میں موجودہ نظام تعلیم اور نصاب میں وہ سب کچھ موجود ہے جو وقت کی ضرورت ہے۔البتہ آج کل ہمیں ایک بڑا مسئلہ سرکاری سکولوں میں درپیش ہے۔وہ یہ ہے کہ اکثر سرکاری سکولوں میں وسائل کی کمی اور ٹرینڈ ٹیچرز کا فقدان ہے۔ اگر سرکاری سکولوں میں سبجکٹ سپیشلسٹ کو لایا جائے تو موجودہ نصاب کے ذریعے بھی ہم ترقی کر سکتے ہیں۔ہمارے ہاں بدقسمتی یہ ہے کہ کسی بھی سبجکٹ کیلئے ماہر اساتذہ درکار نہیں اور دوسری بات یہ ہے کہ اکثر ٹیچرز موجود بھی ہوتے ہیں تو وہ اس لیول سے نہیں پڑھاتے جو وقت کی ضرورت ہے۔یہی وجہ ہے بچوں کا قیمتی وقت ضائع ہورہا ہے۔ سوات میں جہاں تعلیم و تربیت کی اشد ضرورت ہے تو یہاں سرکاری سکولوں کی تعداد بہت کم ہے یہی وجہ ہے کہ اکثر طلباء و طالبات پرائیویٹ سکولوں کا رُخ کرتے ہیں کیونکہ سرکاری سکولوں میں اتنی گنجائش نہیں ہوتی کہ ایک خاص تعداد سے ذیادہ بچوں کو تعلیم دے سکیں۔
نیوز فلیکس:کیا آپ کو پرائیویٹ اور سرکاری سکولوں کے نصاب میں کوئی فرق نظر آرہاہے؟
سلمیٰ صدیقہ: جی۔۔۔۔ سرکاری اور پرائیویٹ سکولوں کا نصاب ایک دوسرے سے یکسر مختلف ہے۔آٹھویں کلاس کے بعد نصاب ایک ہوجاتا ہے لیکن پہلی سے آٹھویں کلاس تک اگر نصاب پر نظر ڈالی جائے تو صاف ظاہر ہے کہ سرکاری سکولوں میں تمام سبجکٹ اردو میں پڑھائے جاتے ہیں اور پرائیویٹ سکولوں میں وہ انگلش میں پڑھائے جاتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ سرکاری سکول کا طالب علم اکثر انگلش میں بہت ذیادہ کمزور ہوتا ہے۔اور اکثر میٹرک کے بعد بمشکل ”ایف ایس سی“ یا”بی ایس سی“ کرپاتا ہے۔
نیوز فلیکس:آپ کی نظر میں لڑکیوں کی تعلیم کس حد تک ضروری ہے؟
سلمیٰ صدیقہ:اگر چہ آج بھی کچھ لوگ لڑکیوں کو تعلیم دینا معیوب سمجھتے ہیں لیکن میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ لڑکوں سے ذیادہ لڑکیوں کو تعلیم دیناضروری ہے۔کیونکہ ایک لڑکے کی تربیت ایک فرد کی تربیت ہے جب کہ ایک لڑکی کی تربیت پورے خاندان کی تربیت ہے۔یہ ایک عام قاعدہ ہے کہ اگر ماں تعلیم یافتہ ہو تو وہ اسانی سے اپنی اولاد کی تربیت کرسکتی ہے۔اور اگر عورت خود تعلیم یافتہ اور باشعور نہ ہوتو اس کے بچوں کو جدید تقاضوں کے مطابق آگے بڑھنا نسبتاً دشوار ہوتا ہے۔آج سے 20،21سال پہلے جب میں خود سکول میں پڑھتی تھی تو اس وقت لڑکیوں کی تعلیم کا تناسب بہت کم تھا لیکن اللہ پاک کا شکر ہے کہ آج وہ تناسب کافی بڑھ گیا ہے اور لوگوں میں شعور و آگہی پہلے کہ بہ نسبت کافی ذیادہ ہے۔سوات میں آج کل لڑکیوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے جو کہ ایک خوش آئند بات ہے۔میرے خیال میں اگر یہ سلسلہ جاری و ساری رہا تو ہم اجتماعی طور پر ترقی کی راہ پر گامزن ہوجائیں گے۔میں تمام ماوؤں سے گزارش کرنا چاہوں گی کہ اپنی بچیوں کو زیور تعلیم سے اراستہ کریں اور جہالت کے اندھیروں میں علم کا مشعل تھامے اسی میں ہم سب کی بھلائی ہیں۔
نیوز فلیکس:یہ بتائے یہ کہ میتھس میں آپ کا پسندیدہ Topicکونساہے؟
سلمیٰ صدیقہ:ویسے تو مجھے پورا میتھس بہت پسند ہے لیکن ماسٹر میں ہمارا ایک سبجکٹ (Mathematical Analysis) کے نام سے تھا وہ مجھے بے حد پسند تھا۔اگر چہ لوگوں کا کہنا ہے کہ میتھس ایک بور سبجکٹ ہے لیکن میں اس با ت سے بلکل اتفاق نہیں کرتی کیونکہ میرے لئے میتھس ایک دلچسپ سبجکٹ ہے۔
نیوز فلیکس:سلمیٰ صدیقہ آپ قارئین نیوز فلیکس کو کیا خصوصی پیغام دینا چاہوگی؟
سلمیٰ صدیقہ:میں تمام قارئین سے گزارش کرنا چاہوں گی کہ مثبت سوچ اور رویوں کو پروان چڑھاتے ہوئے اپنے بچوں اور بچیوں کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دیں،آپس کی رنجشوں اور تفرقات کو پس پشت ڈال کر وطن عزیز کی تعمیر و ترقی میں مثبت کردار ادا کریں جو کہ ہماری اولین ذمہ داری ہیں