شب قدر رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں سے ایک رات ہےاس کی قدرومنزلت کا اندازہ اس بات سے کیا جا سکتا ہے کہ قرآن پاک کی ایک پوری سورت اس رات کی مناسبت سے ہے جسے سورہ قدر کے نام سے جانا جاتا ہے .نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم ایک دفعہ ترکی چادر اوڑھے آرام فرم تھے آپ نے سر مبارک باہر نکالا اور فرمایا لیلتہ القدر کو رمضان المبارک کے آخری عشرے میں تلاش کرو ایک اور روایت کے مطابق لیلتہ القدر رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں سے ایک ہے عبائ بن کعب نے قسم دے کی فرمایا کہ لیلتہ القدر آخری عشرے کی ستائسویں شب ہے اسی طرح حضرت بایزید بسطامی کے مطابق انہوں نے دو بار لیلتہ القدر کو پایا دونوں بار یہ ستا ئسویں شب کو تھی .
اس شب کی عبادت ہزار مہینوں کی عبادت سے افضل ہے اس رات جبرائیل آمین فرشتوں کے جھرمٹ کے ساتھ اترتے ہیں اور قیام کرنے والوں کے ساتھ مصافحہ فرماتے ہیں .حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آخری عشرہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کمربستہ ہوجاتے اور اہل خانہ کو بھی تیارکرتے.حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے جس نے ایمان اور احتساب کے ساتھ لیلتہ القدر کو قیام کیا اس کے پچھلے گناہ معاف کردیے گۓ.حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کہا کہ اے عائشہ تم یہ دعا مانگو.
اے اللہ تو معاف کرنے والا ہےمعاف کرنے کو پسند فرماتاہے میرے معاملات سے درگزر فرما
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ آخری عشرہ آگ سے چھٹکارا پانے کا ہے
لیلتہ القدر کو اللہ پاک تمام پختہ فیصلے فرماتا ہے اور پوری سال کیلیۓ فرشتوں کو ذمہ داریاں سونپ دی جاتی ہیں
اس رات اگر صلاۃالتسبیح کا اہتمام کیا جاۓ تو بہت بڑے اجروثواب کا باعث ہے
روایت ہے کہ اگر سمندر کی جھاگ کے برابر گناہ ہوں تو بھی معاف ہو جاتے ہیں
اللہ سے دعا ہے کہ ہم سب کو اس رات کی برکتیں سمیٹنے کی توفیق عطا فرماۓ