سچی کہانیاں

In افسانے
May 04, 2021
سچی کہانیاں

یہ ان دنوں کی بات ہے جب میری عمر کچھ زیادہ نہیں تھی .یہی کوئی 17 یا 18 سال ہوگی.مگر نہ جانے کیوں میرے اندر ایک عجیب سا شوق ہو چلا تھا اوروہ تھا رسالے پڑھنے کا شوق.امی اکثر ہی بازار جاتیں تو بہت سے رسالے لے آتیں. میں ان رسالوں میں سے چن چن کر وہ کہانیاںپڑھتی جن میں غیر مرئی مخلوق کا ذکر ہوتا .یا تو اس میں جنات کی یہ تو پھر ارواح کی کہانیاں ہوتیں.

کہانیاں پڑھ کر کچی عمر میں ہی ایک ایسی دنیا میں کھو جاتی جس نے میرے ذہن کا کبھی بھی پیچھا نہیں چھوڑا. سیکنڈ ائیر پاس کرنے کے بعد گھر میں فارغ بیٹھی تھی انہی دنوں میں نے اپنی والدہ سے کہا کہ میں رسالہ پڑھنا چاہتی ہوں. اس کے بعد نہ جانے کب ٹائم ملے .اماں بازار گئیں اور بازار سے جاکر میری پسند کے مطابق چند ر سالے اٹھا لائیں جو میں نے دو ہی دن میں پڑھ کر ختم کر دیے. پھر ایک کتاب ایسی میری زندگی میں آئی جو اماں لائی تھیں وہ جنات کے بارے میں تھی. اور اس کتاب میں جنات کی کہانیوں کے علاوہ جنات کے بارے میں اور بھی بہت کچھ لکھا تھا میں بےسببہی اس کتاب میں بہت زیادہ دلچسپی محسوس کرنے لگی .میں نے سوچا کہ کاش میں بھی کسی جن سے ملاقات کر سکتی.میں جنات کی آواز سن سکتی .جنات کے بارے میں یقین کرنا اگرچہ مشکل تھا مگر چونکہ اتنے عرصے سے کہانیاں پڑھتی آ رہی تھی لہذاٰ جنات کے بارے میں میرا تجسس بہت بڑھ چکا تھا. میری ایک سہیلی جس کا نام حیات تھا وہ بھی کہانیاں پڑھتی تھی مگر اس کا رجحان مذہبی تھا.وہ اکثر اسلامک کہانیاں پڑتی تھی .مجھے کہتی تھی کہ تم بھی یہ رسالے نہ پڑھا کرو. کچھ پڑھتی بھی ہو تو ڈھنگ کا پڑھا کرو مگر میں کب کسی کی سنتی تھی. مجھے تو جنات کی کہانیوں سے عشق تھا.

تبھی ایک دن میں کہانی پڑھ رہی تھی کہ اماں مجھے غور سے دیکھ کر بولی، بیٹی اس مخلوق کے بارے میں زیادہ نہ پڑھا کرو. کہیں کوئی اونچ نیچ نہ ہو جائے. ہمارے برے کہتے تھے کہ انسان جو سوچتا ہے ویسا ہی ہو جاتا ہے. ساتھ ہی اماں کہنے لگے کہ میں نے اپنے بڑوں سے سنا ہے کہ جو بھی جنات کی زیادہ باتیں کرتا ہے جنات کو اس کے بارے میں خبر ہو جاتی ہے. زیادہ تر جنات نقصان دیتے ہیں بیٹی ،میں بہت ڈرتی ہوں. اماں کی باقی باتیں تو میری سمجھ میں نہیں آئی البتہ ان کی ایک بات میرے دماغ میں اٹک گئی تھی کہ جو جن کے بارے میں سوچتا ہے جن کی نظروں میں آ جاتا ہے. تو کیا جنات کی کہانیاں پڑھتے سنتے ہوئے وہ مجھے دیکھ رہے ہوتے ہیں ؟میں خود سے سوال کرنے لگی. کیا کسی جن سے بات کرنا ممکن ہے ؟میں نے سوچا اور پھر خیالوں کی ایک دنیا میں کھوگئی جس کا کوئی کنارہ نہیں تھا .جس میں صرف اور صرف خوشیاںاور تتلیاں تھیں.

میری سہیلی حیات جو کہ ہفتے کے روز ہمارے گھر آیا کرتی تھی میں نے اس سے اپنے اس خیال کا اظہار کیا -حیات میں چاہتی ہوں ایک ایسا عمل کروں جس سے کوئی جن مجھ سے بات کرے. میں نے حیات کی طرف دیکھ کر کہا اس کیتیوری پر بل پڑ گئےاور اس نے کہا یہ کیسی باتیں کر رہی ہو؟ تم جانتی ہواس سب سے کوئی بہت بڑا نقصان بھی ہو جاتا ہے .اگرکبھی کچھ ہوگیا تو کہاں جاؤ گی؟ تمہاری امی کا کیا ہوگا؟ مجھے اس پر ترس آگیا میں نے اسے کہا کہ میں کون سا کہیںبھاگی جا رہی ہوں .میرے کہنے کا مطلب ہے کہ مجھے صرف ایک بار یہ دیکھنا ہے کہ کیا جنات واقعی میں ہوتے ہیں ؟ میں نے کھڑے ہوتے ہوئےکہا کہ میرے پاس ایک کتاب ہے اس میں جنات کو حاضر کرنے کے سارے عمل لکھ رکھے ہیں میں وہ عمل کرکے ہی رہوںگی .ہو سکتا ہے کہ کوئی اچھا جن زادہ مجھے بھی مل جائے. میں نے شرارت بھرے لہجے میں کہا تو وہ اپنا سر پیٹ کر رہ گئی. اچھا میری بات سنو حیات نے سنجیدہ ہوتے ہوئے کہا. اگر تمہیں کچھ کرنا ہے تو خدا کے لئے مجھ سے پوچھ لو طریقہ بتاؤں گی جس سے جنات بھی تمہارے پاس آجائیں گے اور تمہیں کوئی نقصان بھی نہیں ہو گا مگر وعدہ کرو تم عملیات وغیرہ نہیں کروں گی یہ سب شیطانی طاقتییں ہیں اور ان سے انسان کے پاس صرف اور صرف شیطان ہی آتے ہیں.

مجھے پیار کرتے ہوئے حیات نے کہا کہ اس کے پاس علم ہے جس سے نہ صرف جن حاضر ہو جاتے ہیں بلکہ گناہ بھی نہیں ہوتا .میں یہ سن کر بڑی حیران ہوئی تھی کہ ایسا کیسے ممکن ہے مگر پھر اس نے قرآن پاک لانے کا کہا.میں نے جلدی جلدی وضو کیا اور قرآن لیکراس کے پاس بیٹھ گئی – حیات نے مجھے ایک سورت نکال کر دکھائی اور کہا اس کا زیادہ سے زیادہ ورد کرو.وہ سورہ جن تھی. میں نے کہا کہ اس سے پہلے بھی کئی بارمیں یہ سورت پڑھ چکی ہوں تو پھراس میں خاص کیا ہے؟ حیات نی کہاخاص یہ ہے کہ تم نے اس سے پہلے جنات کو حاضر کرنے کے ارادے سے یہ سورت نہیں پڑھی ہوں گی مگر اب تم اسی نیت سےبا آواز بلند ہو کر اسے پڑھو گی اور اس بات کو یقینی بنا ؤ گی کہ کمرے میں کوئی موجود نہ ہو؟ تو ضرور تمہاری خواہش پوری ہوگی. ہاں مگر یہ عمل رات کے وقت کرنا دن میں جنات حاضر نہیں ہوتے .

اب میں رات ہونے کا انتظار کرنے لگی.اور ساتھ یہ بھی سوچنے لگی کہ جن جب یہاں حاضر ہوں تو ماحول صاف ستھرا ہونا چاہیے تو بیڈ شیٹ بدل ڈالی اور پردےدھو کرسکھانے کو ڈال دیئے. شام کے چھ بجے تک میں نے کمرے کو ٹھیک ٹھاک کر لیا تھا. پہلے سے ایک بچے کو بلا کر کچھ روشنی کا بندوبست بھی کر لیا. جبکہ اگر بتی بھی جلا دی تھی.بس اب شدت سے مجھے رات کے ہونے کا انتظار تھا. جب رات کا اندھیرا ہوا تقریبا 12 بجے میں کمرے میں آئی تو کمرے میں موجود ہر چیز سرخ ہو رہی تھی. میں نے شیشوں والی کھڑکی کھول دی جو دوسری جانب سے گلی کو نکلتی تھی. تازہ ہوا کے جھونکے کمرے میں آنے لگے. میں نے جائے نماز بچھایا اور اس پر بیٹھ گئی. سب سے پہلے دو نفل پڑھ کر اللہ سے اپنے عمل کی معافی مانگ کی کہ میں تجسس کی وجہ سے ایسا کام کرنے جا رہی ہوں .جس کے بارے میں مجھے میری سہیلی نے منع کیا تھا . میں نے خود سفید رنگ کے کپڑے پہن رکھے تھیے.پھر میں نے اپنے ماحول کا ایک بار پھر سے سرسری سا جائزہ لے کر دیکھا اور قرآن پاک کھول کر اونچی آواز میں سورہ جن کی تلاوت کرنے لگی. دو بارپڑھنے کے بعد میرا سر کچھ بھاری ہونے لگا آنکھیں بند کیں تو مجھے لال رنگ کے انگارے نظر آئے. ایسا لگ رہا تھا کہ کوئی ہاتھ ہلا کر مجھے منع کرنے کی کوشش کر رہا ہو. میں نے ایکدم آنکھیں کھولیں اور تلاوت جاری رکھی. یہ تقریبا کوئی ساتویں بار ہوگی کہ کمرے کی کھڑکی زور زور سے ہلنے لگی .میں نے چونک کرکھڑ کی طرف دیکھا تو یہ دیکھ کر میری حیرت کی انتہا نہیں رہی.

ہوا کے زور سےکھڑکی بج رہی تھی. جبکہ پورے کمرے کی چیزیں مسلسل ھل ریی تھی یہ منظر دیکھ کر میری تو اوسان خطا ہوگئے. مجھے لگا کے زلزلہ آگیا ہے میں نے خود کو اچھی طرح سے ڈھانپ لیا اور اپنی آنکھیں بند کر کے زمین پر لیٹ گئی تھی. تھوڑی دیر کے بعد مجھے احساس ہوا کہ کمرے میں سب کچھ ہلنا بند ہوگیا ہے .وہ بتی کی روشنی جو کہ تھوڑی دیر پہلے بند ہو گئی تھی دوبارہ سے کمرے کو روشن کر رہی تھی روشنی پہلے کی جیسی تھی میں نے سر اٹھا کر دیکھا کہ میری نظرسامنے والے صوفے پر پڑی.میری حیرت کی انتہا نہ رہی. سفید رنگ کے کپڑوں میں ملبوس ایک نوجوان میری روبرو تھا وہ مجھے دیکھ کر مسکرا رہا تھا جیسے مجھے برسوں سے جانتا ہو.

اسے دیکھ کر ایک انجانے خوف کی لہر ممیرے اندر دوڑ گئی. میں تو نہیں جانتی تھی کہ میرے ساتھ ایسا ہو جائے گا اس شخص کا یقین ہے کہ انسان نہیں تھا بلکہ ایک جن زادہ تھا .میں کیا بات کرتی میری سمجھ میں نہیں آرہا تھا .تب ہی اس نے خود ہی بات کا آغاز کیا
اسلام علیکم میں نے اس کے سلام کا جواب دیا . مجھے بھی سمجھ میں نہیں آئی کہ اس کا نام پوچھ لوں کہ اپنا نام بتاؤ. کیوں کہ میں سوچا کرتی تھی کہ جب کوئی جن میرے سامنے آئے گا تو جلدی سے اس کا نام پوچھوں گی. مجھے پتا ہے اس نے میری گبھراہٹ کا اندازہ لگا کر نہایت خوشنما الفاظ میں کہا کہ میں تو آپ کے بلانے پر ہی آیا ہوں. میں نے اپنی نظر اٹھا کر کے اس کےچہرےکو دیکھا یہ ایک کم عمر بچہ معلوم ہوتا تھا. اس کی آنکھوں کا رنگ نہ کالا تھا نہ بھورا. انتہائی پرکشش اور وجیہہ نوجوان. سب کچھ جانتے ہوئے بھی میں نے اس سے پوچھا تو کیا تم جن ہو اوراس نے ہستے ہوئے ہاں میں سر ہلا دیا. اب خاموشی چھا گئی تھی .میرا دل دھڑک رہا تھا کہ ابھی یہ انسان کسی ڈراؤنی شکل میں میرے سامنے آجائے گا. میری تو شاید سانسیں رک جائیں گی .تو وہ خود بولنے لگا کہ میں آپ سے رشتہ داری کی وجہ سے ملنے آیا ہوں. مجھے اس رشتہ داری کا پاس رکھنا پر مجبور کرتی ہے کہ داری آپ پر داریں افطاری تو بہت قریبی عزیز کیا مطلب تمہارے نشتر کیسے ہوئے تو انہوں نے حیرت سے پوچ پڑا.میں بہت حیران ہو کر پوچھا کیسی رشتہ داری؟؟

وہ اٹھ کر کھڑا ہوا اور میرے کمرے کی کھڑکی کے پاس جا کر رک گیا.اس نے مجھے ہاتھ کا اشارہ کرنے کے بعد کھڑکی کے ساتھ ہی لٹکتے ہوئے پردے کی طرف دیکھنے کو کہا. یہ دیکھ کر میری تو حیرت کی انتہا نہ رہی کہ یہ سایہ کسی اور کا نہیں میر ی اپنی سہیلی حیات کا تھا.میں نے حیران ہو کر پوچھا کیا تم حیات کو جانتے ہو ؟وہ میری سہیلی ہے.وہ مسکرایا اور کہنے لگا میں حیات کا شوہر ہوں اور مجھے حیات نے ہی شام کو بتایا تھا کہ آپ کو جنات دیکھنے کا شوق ہے. تو میں اسی لیے حاضر ہوا ہوں. پھر اجازت دیجئے میں اب چلتا ہوں. میں اس سے آگے کچھ نہیں کہہ سکی.تب ہی ایک لمحے میں وہ غائب ہو کگیا. ہواؤں کا سلسلہ ، پردوں کا ہلنا اور پھر موم بتی کیا جلنا بجھنا سب رک گیا. وہ چلا گیا تھا اور میرے دماغ میں کئی سوال چھوڑ گیا تھا. میں نے صبح ہوتے ہی اس خیال سے حیات کے پاس جانے کا فیصلہ کیاکہ اس سے یہ سب ڈسکس کروں گی. جیسے ہی صبح ہوئی میں دوڑتی ہوئی حیات کے گھر گئی مجھے اپنے گھر میں دیکھ کر وہ بڑی حیرانی ہوئی. کہنے لگیں خیریت تو ہے آج تم خود چل کر میرے گھر آئی ہو؟

تبھی میں نے اسے سارا واقعہ سنا دیا تو وہ ہنس پڑی.اور کہنے لگی میری بہن تم نے جو بھی دیکھا ہے وہ صرف ایک وہم ہے.یہ حقیقت نہیں تمہارا وہم ہے . ورنہ تمہارے پاس اس جن کی دی ہوئی کوئی نشانی تو ہوتی. اس نے مجھ سے کافی دیر بحث کی تو میں مان گئی کہ واقعی وہ میرا وہم تھا.حیات کچھ عجیب سی نظر آ رہی تھی میرے سوال کرنے کے بعد ایک عجیب سی پریشانی اس کے چہرے پر عیاں تھی. اس کے چہرے کی بے چینی بتا رہی تھی کہ وہ میرے جانے کی منتظر ہے. میں نے بھی وہاں زیادہ دیر رکنا مناسب نہیں سمجھا اور گھرآنے ہی لگی تھی کہ کمرے سے نکلتے ہوئے میری ایک فریم پر نظر پڑی جس میں کچھ تصویریں لگی تھیں. جس میں حیات اور اس کے ساتھ ایک نوجوان کا سایہ موجود تھا . جو ان کی تصویر واضح نہیں تھی مگر یہ واضح نظر آرہا تھا کہ حیات نے وہی کپڑے پہن رکھے تھے جو پچھلی رات حیات کے دیئے ہوئے عکس میں دیکھ چکی تھی .مارے خوف کے میرے پسینے چھوٹ گئے آخر حیات کا مجھ سے یہ سچائی چھپانے کا کیا مقصد تھا؟ میں سمجھ نہیں سکی. سوچتی ہوئی اس کے گھر سے باہر آگئی .

آج بھیمیں اس سچائی پر غور کرتی ہوں مگر کچھ سمجھ میں نہیں آتا .مگر عجیب بات یہ ہے کہ حیات نے بھی اس دن کے بعد سے مجھ سے کوئی بات نہیں کی .اب آپ ہی بتائیے میں کیا کروں؟ میں نے تو باہر نکلنا بھی چھوڑ دیاہے. اپنی سہیلی کو کھو دیا ہے. سمجھ میں نہیں آتا مجھ سے خفا کیوں ہے ؟اور اس بات کی حقیقت کیا ہے؟ کیا اس کی شادی کسی جن سے ہوئی ہے؟ کیونکہ اس نے تو اپنی امی پاپا کو قسم دے رکھی ہے کہ وہ ساری زندگی شادی نہیں کرے گی .اور اگر انہوں نے اس کی زبردستی شادی کرنے کی کوشش کی تو وہ کچھ کھا کر مر جائے گی. مگر مجھے آپ کی رائے کا انتظار رہے گا تاکہ میں کوئی حتمی فیصلہ کر سکوں .

/ Published posts: 3239

موجودہ دور میں انگریزی زبان کو بہت پذیرآئی حاصل ہوئی ہے۔ دنیا میں ۹۰ فیصد ویب سائٹس پر انگریزی زبان میں معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔ لیکن پاکستان میں ۸۰سے ۹۰ فیصد لوگ ایسے ہیں. جن کو انگریزی زبان نہ تو پڑھنی آتی ہے۔ اور نہ ہی وہ انگریزی زبان کو سمجھ سکتے ہیں۔ لہذا، زیادہ تر صارفین ایسی ویب سائیٹس سے علم حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ اس لیے ہم نے اپنے زائرین کی آسانی کے لیے انگریزی اور اردو دونوں میں مواد شائع کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ جس سے ہمارےپاکستانی لوگ نہ صرف خبریں بآسانی پڑھ سکیں گے۔ بلکہ یہاں پر موجود مختلف کھیلوں اور تفریحوں پر مبنی مواد سے بھی فائدہ اٹھا سکیں گے۔ نیوز فلیکس پر بہترین رائٹرز اپنی سروسز فراہم کرتے ہیں۔ جن کا مقصد اپنے ملک کے نوجوانوں کی صلاحیتوں اور مہارتوں میں اضافہ کرنا ہے۔

Twitter
Facebook
Youtube
Linkedin
Instagram