کسب اور طلب حلال کا مطلب ہے,اپنی معاشی ضروریات مثلاروٹی کپڑے وغیرہ کے حصول کے لۓ کمانا اور پاک روزی وحلال پیشہ ہی کو بہر صورت اختیار کرنا۔
کسب یعنی کمانا فرض بھی ہے اورمستحب بھی،اسی طرح مباح بھی ہے اورحرام بھی، چنانچہ اتناکمانافرض ہے،جوکمانے والے اوراس کے اہل وعیال کی معاشی ضروریات کے لۓ اور
اگراس کے ذمہ قرض ہو،تو اس کی
_اداٸیگی کےلۓ کافی ہوجاۓ
اس سے زیادہ کمانا مستحب ہے،بشرطیکہ اس نیت کے ساتھ زیادہ کماۓ،کہ اپنے اور اپنے اہل وعیال کی ضروریات سے جو کچھ بچے گا،وہ فقراء ومساکین اور دوسرے مستحق اقرباء پر خرچ کروں گا،اسی طرح ضروریات زندگی سے زیادہ کمانا اس صورت میں مباح ہے،جب کہ نیت اپنی شان وشوکت اور اپنے وقار وتسکنت
_کی حفاظت ہو
البتہ محض مال ودولت جمع کرکے فخروتکبرکے اظہارکے لۓ زیادہ کماناحرام ہے،اگرچہ حلال ذراٸع ہی سے
_کیوں نہ کمایاجاۓ
کسب حلال قران کریم کی روشنی
:میں
“اور بیشک ہم نے زمین پر رہنے کے لۓ جگہ دی اور ہم نے اس میں تمہارے لۓ روزی بناٸی”(الاعراف،٧:١٠)
اس میں تم پر کوٸی گناہ نہیں کہ تم (حج کے موقع پر)اپنے رب کا فضل یعنی روزی تلاش کرو (البقرہ،١٩٨:٢)
اور دن کا نشان دیکھنے کے لۓ بنایا“
”تا تم اپنے رب کا فضل تلاش کرو (بنی اسراٸیل،١٢:٢)
ان آیات میں ایک ہی حکم خداوندی نمایاں ہے، کہ انسان دنیا میں پھیل جاکر روزی کوتلاش کرے،روزی کے ذراٸع بھی اللہ تعالی ہی کے پیداکردہ ہیں جیسا کہ ارشاد ہے
:
“اللہ تعالی نے تمہارے لۓ زمین میں سب کچھ پیدا کیا ہے“
(البقرہ،٢٩:٢)
اللہ وہ ہے جس نے سمندر کو تمہارے لۓ مسخرکردیا تاکہ اس کے حکم سے اس میں کشتیاں چلیں اور تاکہ تم اس کا فضل تلاش کرو اور تاکہ تم اس کا شکر ادا کرو” (الجاثیہ،١٢:٤٥)