کہیں ہدایت سے محروم نہ رہ جائیں۔۔
تحریر: فرزانہ خورشید
ہماری نظر میں ظالم کون ہے؟یقیناً ہر وہ شخص جس کی ذات، زبان اور فعل سے کوئی دوسرا محفوظ نہ ہو،یاوہ جس کی وجہ سے کوئی مشقت میں پڑے اور تکلیف اٹھائے،اوروہ بھی جوناحق کسی کا حق چھینے، ناانصافی کرے،دھوکہ دے ملاوٹ کرے،وعدہ خلافی کرے۔ ایسا کرنے والا ہر شخص ہمارے معاشرے اور دین اسلام میں مجرم اور ظالم ہے جس کا چرچا ہم خوب کرتے ہیں اور مظلوم پر ماتم اور افسوس بھی اور دل سے چاہتے ہیں کہ مظلوم کو حق ملے اور ظالم کو اپنے کیے کی لازمی سزا، مگرکیا کبھی ہم نے سوچا؟خودپرغورو فکرکیا کہ کہیں ہم بھی ظالم تو نہیں اور ہماری وجہ سے کوئی انصاف کے رحم و کرم پر تو نہیں ،کوئی ہم سے فریاد تو نہیں کرتا کہ ہمیں انصاف دو،ہمیں اذیت نہ پہنچاؤ، ہمارے بارے میں رب سے ڈرو، جس کا تم کو ایک دن لازمی جواب دینا ہے ہمیں بچالو،یہ تم پر ہے تم بچا سکتے ہو،تم ظالم ہو،ظلم کرتے ہو اور مسلسل کرتے جارہے ہو رک جاؤ باز آجاؤ،ہم اطاعت کے لئے بنے، ہمیں اپنے مالک کی نافرمانی نہ کرنے دو۔
آخر یہ فریاد کس کی ؟اور زیادتی کرنے والا کون ہے، ہم باخبر ہیں مگر انجان بن گۓ،ہاں ہم ہی ظالم ہیں، ظلم کررہے ہیں اور جس پر کر رہے ہیں وہ بچاری ہماری اپنی ‘ذات، ہے جو ہم سے رب کی حکم عدولی پررحم کی بھیک مانگتی ہے ہمیں اسکے غضب سے ڈراتی ہے مگر ہم خوف نہیں کھاتے،کہ ابھی کرلو،جوابدہی کے لۓ بہت وقت ہے اگر ہم خود کو اس کی اطاعت کے لئے آمادہ نہیں کرتے اور نافرمانی پر روکتے نہیں ہیں، اپنی بخشش کا سامان نہیں کرتے اور اپنا اک بھی عضو جواسکی عطااور امانت ہے نافرمانی کے لئے اگر استعمال کرتے ہیں تو یہ ان اعضاء پر ظلم نہیں تو اور کیا ہے؟ بروز حشر انسانی اعضاء گواہی دیں گے کہ ہم اس کے حکم سے اس کے تابعدار تھے مگر اس نے ہمارا غلط استعمال کیا اور ہمیں مصیبت میں پھنسایا یہ ظالم ہے۔ سورہ نور آیت نمبر 24 اللہ تعالیٰ ارشادفرماتا ہے “جس دن خود ان کی زبانیں ان کے ہاتھ اور ان کے پاؤں ان کے خلاف اس کرتوت کی گواہی دیں گے جو وہ کرتے رہے ہیں”۔
اللہ کا فرمان ہے کہ “اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا “اگر ہم ظلم سے نہ روکے ظالم ہی رہے ہیں جزا و سزا کے دن کوبہت دور سمجھ کرغافل ہی رہے اس کے احکاموں کو جان بوجھ کر کبھی رسم سمجھ کر تو کبھی مجبور بن کر توڑتے چلے گئے کانوں پر ظلم موسیقی سے کیا اور زباں پر ظلم ترش روئی اور غلط بول سے آنکھوں پر ظلم بدنظری سے اور جان پر ظلم بے حیائی سے اور جسم کا ہر عضو اور دل جو اس کی اطاعت میں دل سے نہ جھکا اور اسکی ہدایت سچی نیت اور سچے قلب سے طلب نہ کی تو کہیں ہدایت سے ہم محروم نہ رہ جائیں۔ ہدایت اسے ملتی ہے جو ہدایت کا طلبگار ہوتا ہے اور ظالموں کو انکی سرکشی کی وجہ سے ہدایت نہیں ملتی ،گمراہی بڑھتی جاتی ہے بغیر کوششوں کے اس کی بخشش کا یقین خود کو دھوکہ دینا ہے۔
اب بھی وقت ہے توبہ کے درکھلے ہیں سورج ابھی مغرب سے نہیں نکلا اور سانس اب بھی ہمارے پاس باقی ہے۔ ہمیں ہدایت چاہیے ہدایت مانگنی ہے ہم ہدایت کے طلبگار اور اس کی بخشش کے امیدوار ہے ہم اگر گرتے ہیں تو ہمیں پھر سنبھلنا ہے مگر اس کی ناراضگی پر رضامند نہیں ہونا، ہمیں گناہوں پر مجبور نہیں بننا، اگر اس نے کہا نہ کروتو پھر ہر حال میں رُکنا ہے، اگر بھول گئے تو پھر شرمسار تو ضرور ہونا ہے اور عاجزی وانکساری کے ساتھ معافی مانگتے رہنا ہے اللہ ہمیں اپنے ظلم کے شر سے بچائے۔آمین