بارود ایجاد ہوتی ہے قصے کہانیوں میں بتایا جاتا ہے کہ سب سے پہلے چنگیز خان نے جنگ میں بارود سے کام لیا یہ بات درست ہو یا نہ ہو لیکن تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ چنگیز خان کے زمانے سے بہت پہلے یعنی 90 صدی میں اہل چین بارود بناتے اور اسے اچھے معنوں میں استعمال کرتے تھے یورپ میں بارود کی ایجاد کا سہرا تیرہویں صدی کے دوران ہوں میں سے کسی ایک کے سر پر ہے انگریز راجر بیکن یا جرمن برتھ سالٹ شوٹرز بل پر یورپی سپاہیوں نے روئے زمین پر حکمرانی کے جال بچھائے بارود کے لیے تین چیزیں درکار تھی
اور قلمی شورا دوسرے گندھک تیسرے کوئلہ بیکن نے سارے شہر کو صاف کر کے قلمی شورا بنانے کا طریقہ دریافت کیا اور نسخہ تیار کر لیا ہے جس نے اس سے کام لینے کے لیے آتشبار ہتھیار بنائے بہرحال بارود کا بندوبست ہوگیا تو یورپ کی فوجی تلوار میں سے اور تیروں کی جگہ لڑائی میں گولیاں استعمال کرنے لگیں بینک برانچ کی لڑائی میں رابرٹ بروس نے انگریزوں کو مغلوب کر لیا جس میں بارود استعمال ہوئی تاہم اس کی اہمیت کا پورا اندازہ نہ ہو سکا لہذا تجربہ جاری رہے یہاں تک کہ پندرہویں صدی میں بندوق ایجاد ہوئی اور مقابل کو دور ہی سے موت کے گھاٹ اتارے جانے لگا حقیقت یہ ہے کہ بارود کی ایجاد کے بعد صدیوں تک یہ مسئلہ پریشانی کا باعث بنا رہا کہ اس سے کام لینے کے لئے موت اختیار کون سا ہو سکتا ہے پہلے تو چھوڑے والی بندوق ایجاد ہوئی پھر حقمپاقی بندوق نکلی سیکھنے ایک ایسی بندوق تیار کی جس کے پیالے پر تانبے کی ٹوپی رکھی جاتی تھیں
تیس سال کے غوروفکر کے بعد فوجی ماہرین نے اسے استعمال کرنا منظورکرلیا آتش بس ہتھیاروں میں اصلاحات کا سلسلہ برابر جاری رہا مگر ان میں غیر معمولی ترقی پہلی جنگ عظیم کے دوران میں ہوئی چھوٹے سے چھوٹے ہتھیار 22نمبر کا پستول تھا اور بڑے سے بڑا ہتھیار جرمنوں کی توپ سے برابر تھا کہتے تھے اس کی ماراسی ملتی تھی بارودی سرنگیں بنانے اور چٹانیں توڑنے میں بھی استعمال ہوتی ہے
نیوز فلیکس 05 مارچ 2021