آم جو پھلوں کا بادشاہ ہے کا شمار بر صغیر کے بہترین پھلوں میں ہوتا ہے ۔ یہ ایک مقبول پھل ہے جسے بر صغیر کا بچہ بچہ جانتا ہے۔ آم کو بر صغیر کا جلیل القدر پھل اور دیوتاؤں کا بھوگ جیسے نام دئیے گئے ہیں ۔ آم اپنے ذائقہ ، تاثیر اور صحت بخشی کے لحاظ سے منفرد ہے اور بر صغیر میں کاشت کے سبب سستا اور سہل الحصول بھی ہے۔ آم کا درخت خوب پھل لاتا ہے اور اس کی سینکڑوں اقسام ہیں ۔ بر صغیر کو آم کا گھر بھی کہتے ہیں یہاں کے باشندے بھی اسے بڑی رغبت سے استعمال کرتے ہیں۔
فرانسیسی مؤرخ ڈی کنڈوے کے مطابق بر صغیر میں آم چار ہزار سال قبل بھی بویا جاتا تھا ۔ آج کل جنوبی ایشیا کے ممالک میں بڑے پیمانے پر تجارتی طور پر کاشت کیا جاتا ہے۔ جنوبی امریکا میں بھی بڑے پیمانے پر کاشت ہونے لگا ہے ، مگر ذائقہ ، تاثیر اور اقسام کے لحاظ سے آج بھی بر صغیر کو برتری حاصل ہے۔ ویسے تو آم کی متعدد اقسام ہیں جن کا ذکر آگے آئے گا تاہم دو قسمیں عام تخمی اور قلمی کچا آم جن میں گٹھلی نہیں ہوتی، کمیری کہلاتا ہے اور جس کا ذائقہ ترش ہوتا ہے اور بعض حالات میں اس کا استعمال نقصان دہ بھی ہوتا ہے۔ البتہ پکا ہوا آم شیریں اور کبھی کھٹ میٹھا ہوتا ہے ۔ پکے ہوئے تخمی آم کا جوس چوسا جاتا ھے اور قلمی آم کو کاٹ کر کھایا جاتا ہے۔ آم قلمی ہو یا تخمی بہر صورت پکا ہوا لینا چاہئے ، کیونکہ اس کے فوائد مسلم ہیں اور یہ رسیلا ہونے کی وجہ سے پیٹ میں گرانی پیدا نہیں کرتا اور زود ہضم ہونے کے ناطے جلد جزو بدن بن جاتا ہے ۔ آم کے فوائد
آم معدہ ، مثانہ اور گردوں کو طاقت پہنچاتا ہے ۔ آم کا استعمال اعضاء رئیسہ دل، دماغ اور جگر کے لئے مفید ہے۔ آم میں نشاستہ دار اجزاء ہوتے ہیں جس سے جسم موٹا ہوتا ہے ۔ اپنے قبض کشا اثرات کے باعث اجابت با فراغت ہوتی ہے ۔ آم جس قدر میٹھا اور رسیلا ہوگا اسی قدر گرم ہوگا ، جس قدر کم میٹھا ، یعنی ترش ہوگا اسی قدر نیم گرم ہوگا۔ چہرے کی رنگت نکھارتا اور حسن کو دوبالا کرتا ہے ۔ ماہرین طب کی تحقیقات سے ثابت ہوتا ہے کہ آم تمام پھلوں میں سے زیادہ خصوصیات کا حامل ہے اور اس میں حیاتین الف وج تمام پھلوں سے زیادہ ہوتے ہیں ۔
آم موسمی اثرات کو دور کرتے ہوئے لو کے خدشات سے بچاتا ہے بچوں بوڑھوں اور حاملہ عورتوں کے لئے مفید پھل پکا ہوا اور رسیلا عام تمام عمر کے لوگوں کے لئے یکساں مفید ہے جو بچے لاغر اور کمزور ہوں ان کے لئے تو عمدہ قدرتی ٹانک ہے۔ حاملہ عورتوں کو استعمال کرنا چاہئے ، یوں بچے خوبصورت ہونگے ، جو مائیں اپنے بچوں کو دودھ پلاتی ہیں اگر استعمال کریں تو دودھ بڑھ جاتا ہے یہ خوش ذائقہ پھل نہ صرف خون پیدا کرنے والا قدرتی ٹانک ہے، بلکہ گوشت بھی بناتا ہے اور نشاستائی اجزاء کے علاوہ فاسفورس ،کیلشیم، فولاد، پوٹاشیم اور گلوکوز بھی رکھتا ہے اس لئے دل و دماغ اور جگر کے ساتھ ساتھ سینے اور پھیپھڑوں کے لئے بھی مفید ہے ۔ آم کی اقسام
یوں تو آم کی بے شمار اقسام سامنے آ چکی ہیں ، مگر پاکستان میں بکثرت پیدا ہونے والی اقسام مندرجہ ذیل ہیں : دسہری: اس کی شکل لمبوتری، چھلکا خوبانی کی رنگت جیسا باریک اور گودے کے ساتھ چمٹا ہوتا ہے ۔ گودا گہرا زرد ، نرم ، ذائقہ دار شیریں ہوتا ہے۔ چونسا: یہ آم قدرے لمبا، چھلکا درمیانی موٹائی والا ملائم اور رنگت پیلی ہوتی ہے ۔ اس کا گودا گہرا زرد نہایت خوشبو دار اور شیریں ہوتا ہے ۔ اس کی گٹھلی پتلی لمبوتری ، سائز بڑا اور ریشہ کم ہوتا ہے ۔ اس کی ابتدا ملیح آباد کے قریبی قصبہ چونسا سے ہوئی ۔
سندھڑی: یہ قسم بیضوی اور لمبوترا ہوتا ہے ، اس کا سائز بڑا ، چھلکا زرد چکنا باریک، گودے کے ساتھ چمٹا ہوتا ہے ۔ گودا زرد ، شیریں رس دار اور گٹھلی لمبی و موٹی ہوتی ہے ۔ غلام محمد والا: سائز میں چھوٹا ، چھلکا موٹا اور پتلا ہوتا ہے، گودا گہرا پیلا ، شیریں اور رس دار ہوتا ہے اور گٹھلی کا سائز در ایک عجیب کرشمہ
جب ام کے درخت میں پھول آئیں اور خوشبو دینے لگیں تو انہیں توڑ کر دونوں ہتھیلیوں میں اچھی طرح ملیں ،جب ملتے ملتے پھول ختم ہو جائیں تو مزیس پھول لے کر ملیں ، تقریبا ایک گھنٹہ تک آم کے پھولوں کو ہتھیلیوں پر ملیں ، اس عم کے تین چار گھنٹے بعدتک پانی سے ہاتھ نہ دھوئیں ، ایسا کرنے سے ان ہاتھو ں میں ایک حیرت انگیز تاثیر پید ا ہوگی جو کرشمہ سے کم نہیں ہے کہ جس جگہ بچھو یا بھڑ وغیرہ کاٹے محض اس جگہ ہاتھ رکھنے سے فورا درد اور جلن موقوف ہو جاتی ہے اور ہاتھوں میں یہ تاثیر ایک سال تک رہتی ہے۔
نیوز فلیکس 05 مارچ 2021