اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا ہرطالب علم کی خواہش ہوتی ہےتاکہ وہ اپنی زندگی سنوارسکےاور معاشرے کا ايک کامياب فرد بن کراپنی اور اپنے والدين کی خواہشوں اور خوابوں کو پورا کرے۔ غریب طلباء و طالبات کے لیے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا بھی کسی خواب سے کم نہی ہوتاکیونکہ تعلیمی اخراجات کا دارومدار ان کے خاندان کی آمدن پر ہوتا ہے۔ غریب طلباء و طالبات کا تعلق دیہاڑی دار، روزانہ اجرت پرکام کرنے والے فیکڑری مزدوروں،چھوٹے کاشت کاروں سے ہوتا ہے۔
والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ بچوں کوجتنا ممکن ہوسکے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے میں مدد دیں،لیکن خاندانی محدود ذرائع آمدن، محدود وسائل
جیسے درپیش مسائل کی وجہ سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے اور اس سے فائدا اٹھانے میں غریب طلباء و طالبات کو بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ غریب طلباء و طالبات کی تعلیمی مشکلات کی وجہ ان کے خاندانی ذرائع آمدن ہوتے ہیں ۔پاکستان میں دن بدن بڑھتی مہنگائی و
بےروزگاری اور مزدور کی انتہای کم اجرت نے غریب طلباء و طالبات کی تعلیمی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ایسے حالات میں بہت
سارے بچے پرائمری تعلیم بھی پوری حاصل نہی کر پاتے، کچھ بمشکل میٹرک اور کچھ انٹر کی تعلیم بھی مشکل سے حاصل کر پاتے ہیں۔اس کے بعد غریب طلباء تعلیم کو خیرآباد کہ کرملازمت یا مزدوری پہ لگ کر اپنے خاندان کی زریعہ آمدن بن کرگھریلومسائل حل کرنے میں لگ جاتے ہیں اور ان کے اپنے خواب خاندانی غربت کی نذر ہو جاتے ہیں۔
پاکستان میں زراعت کو درپیش مسائل کی وجہ سے چھوٹے کاشتکار بری طرح سے متاثر ہیں۔کاشتکار کی آمدن زراعت سے ہوتی ہے جس کے زریعے وہ گھریلو مسائل اوربچوں کے تعلیمی اخراجات پورے کرتا ہے۔ زراعت کی آمدن پر بہت ساری چیزیں اثراندازہوتی ہیں۔ جس میں مہنگے بیج،مہنگی ذرعی ادویات، پانی کی کمی اور موسم کے اثرات شامل ہیں۔ان میں سے کوئی بھی چیز آمدن میں کمی کا سبب بنے تو اس کا اثر بچوں کی تعلیم پر بھی پڑتا ہے .
جس کی وجہ سے بہت سارے غریب طلباء و طالبات اپنی تعلیم جاری نہی رکھ پاتے۔ پسماندہ علاقوں میں تعلیمی اداروں کی کمی بھی ایک وجہ ہے، کیونکہ طلباء و طالبات کو حصولِ تعلیمکے لیے سفر کر کے دور دراز تعلیمی اداروں میں جانا پڑتا ہے جس کی وجہ سے بہت ساری طالبات میئٹرک تک بھی تعلیم حاصل نہی کر پاتیں کیونکہ طالبات کے خاندانی حالات اور رواج انھیں اس کی اجازت نہی دیتے- کچھ خوش نصیب طلباء و طالبات یونیورسٹی تک پہنچنے میں کامیاب ہو پاتے ہیں، لیکن یہاں بھی انھیں بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جس میں یونیورسٹی کی فیس، ہاسٹل اور کتابوں کے اخراجات شامل ہیں۔اور ان تمام اخراجات کی ادائیگی کے لیے طلباء وطالبات کو اپنے خاندان سے مدد لینا پڑتی ہے .
کیونکہ پاکستان میں طلباء و طالبات کو اپنے تعلیمی اخراجات کے لیے وسائل پیدا کرنے میں بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس میں جو کامیاب ہو جاتے ہیں وہ اپنی تعلیم آسانی سے جاری رکھتے ہوے اپنے خوابوں کی تکمیل تک پہنچ جاتے ہیں، اور جو اپنے تعلیمی اخراجات کے لیے وسائل پیدا نہیں کر پاتے اور خاندان غربت کی وجہ سے مزید مدد نہی کر پاتا وہ اپنی تعلیم ادھوری چھوڑ کر اپنے خاندانی مسائل میں گم ہو جاتے ہیں۔
حکومت وقت کو چاہیے کہ شعبہ تعلیم پر خاص توجہ دے کیونکہ تعلیمی ترقی کے بغیر کوئی بھی قوم یا ملک ترقی نہی کر سکتا۔ تعلیم کو جدید طریقوں پہ رائج کیا جائے اور ایسے منصوبے لائے جایئں جس کے ذریعے طلباء و طالبات اپنے تعلیمی اخراجات کے لیے وسائل خود پیدا کر سکیں، اور اپنی قوم کی باصلاحیت قوت بن سکیں،جن سے ملک و قوم ترقی کرے۔
Very good article
شکریہ
حکومت کو غریب طلبا کی مدد کرنا چاہیے۔
تعلیم دنیا میں ایک بہترین ہتھیار ہے جس سے ہر مشکل کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔