اعتماد کرنے والے آدمی کی قدر

In اسلام
February 08, 2021

انسان کو ہمت نہیں ہارنی چاہیے.ایک قول ہے کہ انسان کو ہلاک تو کیا جا سکتا ہے لیکن شکست نہیں دی جا سکتی آزمائشیں آتی ہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہمت ہار لیں اور مایوس ہو کر بیٹھ جائیں مایوسی انسان کو ختم کر دیتی ہے اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا کہ میرٰٰٰٰٰٰٰٰٰٰٰ ٰٰٰٰٰٰٰٰٰٰٰٰٰٰی رحمت سے مایوس نہ ہو.اللہ تعالیٰ آزماتا ہے اس کے آزمانے کے طرق الگ الگ ہوتے کسی کو مال کی تنگی دے کر آزماتا ہے کسی سے اس کا کوئی قریبی لے کر آزماتا

یہ اس کے نرالے انداز ہیں لیکن ان آزمائشوں پہ صبر اور استقامت کی ضرورت ہوتی ہے جو صبر کے دامن کو تھامتا ہے پھر اللہ تعالیٰ بھی اس کے ساتھ ہو جاتے ہیں جب ایمان لے آئے ہیں اور مسلمان ہو گئے ہیں تو جنت میں ایسے ہی آسانی سے تھوڑے ہی ہم داخل ہو جائیں گے اس کیلئے مختلف امتحانات ہیں ان میں کامیابی ضروری ہے اور اللہ تعالیٰ کسی کی برداشت سے زیادہ اس کو تکلیف نہیں دیتے ہیں
ہم جو بھی کام کریں اس میں پورے اعتماد کے ساتھ دل جمعی کے ساتھ لگیں پھر کامیابیاں ہمارا مقدر بنے گی اعتماد بنانا بہت مشکل ہوتا ہے سالوں گزر جاتے ہیں اعتماد بنانے میں لیکن اس کے توڑنے میں ایک پل لگتا ہے اگر کوئی آپ پر اندھا اعتماد کرتا ہے تو ہم یہ نہ سمجھیں کہ وہ اندھا ہے اور جو آپ پر اعتماد کرے اس پر مکمل بھروسہ ہونا چاہیے

حدیث شریف میں آیا ہے کہ منافق کی تین نشانیاں ہیں جب وہ بات کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے، جب اس کے پاس کوئی امانت رکھی جائے تو اس میں خیانت کرتا ہے اور جب وعدہ کرتا ہے تو وہ وعدہ خلافی کرتا ہے.جب ہم کسی پر اعتماد کریں تو مکمل طور پر اعتماد کر کے اس کی اتباع کریں بد اعتمادی سے دل ٹوٹتا ہے اور جب دل ٹوٹتا ہے تو پھر دل سے آہیں نکلتی ہیں اور انسان کی آہیں عرش کو بھی ہلا کر رکھ دیتی ہیں
اللہ تعالیٰ ہمیں کامل سمجھ عطاء فرمائے آمین ثم آمین
تحریر :حافظ سیف الرحمن چاند

/ Published posts: 11

زندگی کا سکون نماز میں ہے

Facebook