جیسے جیسے وقت گزرتا جا رہا ہے دنیا کے حالات ایک خطرناک جنگ کی طرف جا رہے ہیں ایسا لگتا ہے کہ بہت سے بڑے ممالک کسی بڑے سکرپٹ کی تیاری میں لگے ہوئے ہیں اس وقت ایران کے خلاف مسلسل گھیرہ تنگ کیا جا رہا جس طرح صدام حسین کے خلاف عراق میں کیا گیا
وائٹ ہاؤس میں امریکہ کے جو نئے وزیر خارجہ ہیں نے کہا تھا کے امریکہ کی جو نئی حکومت ہے وہ ایران کے ساتھ بات چیت کرنے کو تیار ہے جو امریکا اور ایران کے درمیاں جہوری معاہدہ ہوا تھا اس پر بات چیت کر سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ اگر ایران 2015 کے معاہدے کی پاسداری کرے تو ہم اس میں واپس آسکتے ہیں۔
ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ اگر امریکہ 2015 کے معاہدے پر بغیر کسی ترمیم کے واپس آتا ہے تو ہم سب باتوں کی پاسداری کرنے کو تیار ہیں لیکن امریکہ اور اسرائیل اس معاہدے میں ترمیم کرنا چاہ رہے ہیں ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے اس پر بات کرتے ہوے کہا کہ امریکی پابندیاں ختم ہونے تک جہوری پروگرام میں کوہی تبدیلی نہیں کی جائے گی امریکہ اور ایران کا جو 2015 کا معاہدہ ہے اس میں یہ بات کی گئی ہے کہ ایران یورنیم کی افسودگی 20 فیصد تک رکھے گا لیکن جو اطلاعت ہیں اس کے مطابق ایران اس میں بہت اگے نکل چکا ہے جب 2017 ,18 میں ٹرمپ کے دور میں امریکہ اس معاہدے سے علحیدہ ہو گیا لیکن ایران نے یہ کام جاری رکھا اس دوران ایران کے جوہری مقام پر حملے بھی ہو ایران کے ایک سائنسدان کو ایک حملے میں مار دیا گیا جسکا الزام ایران نے اسرائیل پر لگایا امریکہ اور اسرائیل کھل کر یہ بات کر رہے ہیں کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار ہیں۔
ابھی جو امریکہ کے وزیر خارجہ کا بیان آیا ہے اس میں انہوں نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری تنازہ شدت اختیار کر سکتا ہے انہوں نے کہا کہ ایران تیزی سے جوہری ہتھیاروں کی طرف جا رہا ہے اگر اس سے پابندیاں ختم کی گئی تو جوہری ہتھیار بنانا ان کے للے ہفتوں کی بات ہو گی۔لیکن یہ بات وقعی سچ ہے یا نہیں اسکا کچھ کہا نہیں جا سکتا کیوں کہ صدام حسین کے خلاف بھی یہی کیا گیا کہ انکے پاس اٹامک ہتھیار ہیں اور اسکے بعد عراق پر چڑھائی کر دی گئی اور بعد میں کہا گیا معلومات غلط تھیں۔
اس کے ساتھ ہی نتین یاہو کے قریبی وزیر نے کہا ہے کہ امریکہ کبھی بھی ایران کے اٹیمی پروگرام پر حملہ نہیں کرے گا بلکہ یہ حملہ اب اسرائیل خود کرے گا اس نے کہا کہ یا تو ایران کو روکا جائے اس سے یا انکے ساتھ سخت معاہدہ کیا جائے اسرائیلی فوج کے سربراہ نے کہا ہے کہ تہران پر حملے کی تیاری کا dحکم ے دیا گیا ہے۔
تحریر:: ملک جوہر