السلام علیکم !
آج کے اس معاشرے میں جس طرف بھی نظر دوڑائیں تو ہمیں کثیر التعداد میں ایسے ننگے بھوکے لوگ نظر آئیں گے جو صرف دو وقت کی روٹی کے لیے اپنے بوس کی ہر اچھی یا بری بات پر لبیک کہتے ہیں۔ جی ہاں آج کے اس بے درد اور خفا دور میں یہ ہونا بہت ہی آسان ہوگیا ہے کہ کوئی بھی پیسوں کی طاقت کی وجہ سے کسی غریب سے کو چپ کروا سکتا ہے۔ ایسے ہی حالات کا کچھ سیاق و سباق پیش کرتا ہوں۔ جو ایک بوس اور ایک ورکر (نوکر) کے درمیان ہوا
نوکر سے ایک گلاس ٹوٹ گیا تو بوس کو غصہ آیا اور اسے جو من میں آیا سنا دیا کیونکہ غلطی کر بیٹھا تھا اور ہاں اگر یہی واقع اس کے بیٹے یا بیٹی سے ہوتا تو شائد ایسے نہ کہتا ایک ڈرائیور ہے جو اپنے بوس کو گھر سے دفتر اور دفتر سے گھر چھوڑتا ہے ایک دن کسی مہمان نے اس ڈرائیور سے کہا کہ مجھے بھی گھر چھوڑ آئیں تو ڈرائیور نے کہا سوری( معزرت) میں کسی ارجنٹ کام کے لیے جارہا ہوں پہلے سے ہی بہت دیر ہوچکی ہے اس لیئے برائے کرم آپ کسی رکشے پر چلی جائیں اب کہ وہ مہمان غصے سے بوس کے پاس پہنچی اور کہاں کہ جناب آپ کے ڈرائیور نے مجھ سے بدتمیزی کی ہے۔ بوس نے یہ نہیں پوچھا کہ کونسا ڈرائیور تھا ۔
مگر انہوں نے جب اپنے سب سے قریبی ڈرائیور کو بلایا اور اس کی دھلائی کرنا شروع کردی جب بھی ڈرائیور اپنی صفائی میں کچھ کہنے کی کوشش کرتا تو بوس سے ” تم چپ رہو ” کا کہہ کر خاموش کروا دیتے کیونکہ وہ ایک نوکر ہے اس لیئے نہیں بول سکتا بوس مزید اپنے غصے کی بھڑاس نکال رہا ہے اوور ورکر یا سر “جی ہاں” کا مسلسل ورد کررہا تھا تو ایسے حالات کو دیکھتے ہوئے بوس نے ڈرائیور سے کہا کہ تم پاگل ہو اور ڈرائیور کا جواب “جی ہاں ” سن کر اس سے بوس نے سوال کیا
“جی ہاں ” کا کیا مطلب ہے؟ ڈرائیور نے کہا جی ہاں سر ہم پاگل ہیں اسی لیئے تو آپ کے نوکر ہیں۔ بوس اور بھی غصے سے لال پیلا ہوگیا اور کہا کہ اگر تم پاگل نہ ہوتے تو کیا ہوتے بتاؤ جلدی اس بات پر ڈرائیور نے کہا تو میں جناب آپکی جگہ ہوتا بوس نے کہا وہ کیسے مجھے اس کی وضاحت درکار ہے
ڈرائیور نے کہا سر اگر آپ چاہیں تو کوئی بھی چیز منہ سے نکالیں فورا پہنچ جاتی ہے اور آپ جو چاہیں خرید سکتے ہیں مگر اس کے برعکس ہم پاگل ہیں! کیونکہ یہ تو سب کو پتہ ہے کہ کسی بھی چیز کو خرید کر اس سے منافع کمایا جاسکتا ہے یہ سب کو معلوم ہے کہ اگر کاروبار کرنا ہے تو اس کے لیے ہمیں انویسمنٹ کی ضرورت ہوگی یہی وہ چیز ہے جو ہمیں پاگل بناتی ہے اور آپ جیسے لوگوں کے نوکر بننے پر مجبور کرتی ہے جو ہمارے پاس موجود نہیں ہے۔
کیونکہ اگر کوئی مزدور کام کے لیے نکلتاہے تو سارا دن مزدوری کر کے شام کو ایک پانچ سو کما کر گھر کی ضروریات پوری کرتا ہے۔ اگر اس مزدوری کے پیسوں سے کوئی چیز خرید کر اور اسے فروخت کر کے منافع کمائے تو پیٹ کو بھوکا رکھنا پڑتا ہے۔ ایک طرف اس کے پاس وقت نہیں دوسری طرف اس کے پاس اتنی مالی طاقت نہیں کہ اپنا کام کر سکے یہی وجہ ہے کہ ہم پاگل ہیں
Thursday 7th November 2024 6:29 am