حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے آخری نبی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کتاب قرآن مجید نازل کی ہے جو سب سے بڑا مجعزہ ہے۔ اور جو اس پر ایمان نہ لے آیا وہ دائرہ اسلام سے خارج ہو گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی میں ہونے والے چند معجزات۔
(1) ایک ستون کا رونا
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد نبوی میں خطبہ دیتے تھے۔ اور پہلے منبر نہیں تھا۔ مسجد نبوی میں خرمے کے تنے کا ایک ستون موجود تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کو ٹیک لگاتے اور خطبہ دیتے۔ جب نیا منبر تیار ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس منبر پر کھڑے ہو کر خطبہ دیا تو وہ ستون زاروقطار رونے لگاپھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر سے اترے اور ستون پر ہاتھ رکھا اور سینا سے لگایا تو آواز بند ہوگئی۔ حوالہ ( صحیح بخاری شریف)
(2) درختوں اور پہاڑوں کے سلام سے آواز کا آنا
حضرت مولا علی فرماتے ہیں کہ وہ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مکہ کی طرف گئے تو حضرت مولا علی دیکھتے ہیں کہ جو پہاڑ اور درخت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے آتا تو السلام یا رسول اللہ کی آواز آتی میں نے اپنے کانوں سے سنا۔ حوالہ (ترمزی شریف)
(3) تلوار کے زخم کو ٹھیک کرنا
غزوہ خیبر کے موقع پر حضرت سلمہ بن اکوع کو ٹانگ میں تلوار کا زخم آیا تو وہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پاس آئے تو آپ نے دم کیا تو جلدی سے زخم ٹھیک ہو گیا صرف زخم کا نشان باقی رہا۔ حوالہ (بخاری شریف)
(4) گونگے کی آواز کا واپس آنا
خطبہ حج کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں ایک عورت اپنے بچہ کو لے کر حاضر ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا کہ میرا بچہ بولتا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پانی منگوایا ہاتھ دھوئے کلی کی اور فرمایا کہ یہ پانی اس بچہ کو پلاؤ اور کچھ اس پر چھڑک دو۔ پھر کچھ عرصہ بعد وہ عورت آئی اور بتایا کہ بچہ اب ٹھیک ہو گیا ہے اور بولنے بھی لگا ہے۔ حوالہ ( سنن ابنِ ماجہ)
(5) اندھیرے میں روشنی کا ہونا
حضرت انس سے روایت ہے کہ دو صحابی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت رات دیر تک حاضر رہے۔ جب وہ گھر واپس گئے تو بہت اندھیرا تھا تو اللہ کی قدرت سے ان کے سامنے دو چراغوں کی طرح دو روشنیاں آئیں تو وہ گھر پہنچ گئے اور جب وہ جدا ہوئے تو روشنیاں بھی الگ الگ ان کے ساتھ رہیں۔ حوالہ (صحیح بخاری شریف)
(6) سخت چٹان کا زرہ زرہ ہونا
غزوہ خندق کے موقع پر صحابہ کرام جب خندق کھود رہے تھے تو ایک سخت چٹان نکل آئی تو صحابہ نے بہت کوشش کی مگر وہ چٹان نا ٹوٹی تو صحابہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے آ کر عرض کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خود تشریف لائے اور کدال کو ہاتھ میں پکڑ کر ضرب لگائی تو وہ چٹان چورچور ہوگئی۔ حوالہ (صحیح بخاری شریف)
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے معجزات میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چاند کو توڑنا اور سورج کو انگلی کے اشارے سے واپس لے آنا سب سے بڑا معجزہ سمجھا جاتا ہے۔