تابوت سکینہ در اصل ایک صندوق ہے جس میں پیغمبروں کی آسمانی اشیاء رکھی گئی ہیں یہ صندوق حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حضرت سلیمان علیہ السلام تک پہنچاتھا ایک روایت کے مطابق اس میں حضرت موسی علیہ السلام کا عصا اور کتاب تورات کا ایک نسخہ جو آپ پر کوہ سینا کے مقام پر نازل ہوا تھا اس کے علاوہ من و سلویٰ بھی اس صندوق میں موجودتھا
قرآن مجید میں ارشاد ہے کہ بنی اسرائیل سے ان کے نبی نے کہا کہ طالوت کی بادشاہی کی یہ نشانی ہے کہ تمہارے پاس وہ صندوق واپس آئے گا جس میں تمہارے رب کی طرف سے اطمینان ہے بنی اسرائیل اس صندوق کو لڑائی میں آگے رکھتے اور اللہ تعالی اسے دشمن فتح حاصل فرماتے لیکن جب بنی اسرائیل نےنا فرمانی شروع کی تو اللہ تعالی کے قوم نے کو میں اعمال کا کوئی پر مسلط کردیا اور تابوت سکینہ کو اپنے ساتھ لے گئے لیکن تابوت سکینہ نے اس قوم کو مختلف آزمائشوں میں گرفتار کیا اور انھوں نے تابوت سکینہ کو واپس ایک بیل گاڑی پر رکھ کر اسے بنی اسرائیل کی بستی کی طرف ہنکایا دو فرشتوں نے بیلوں کو ہانک کر طالوت کے دروازے پر پہنچا دیا بنی اسرائیل یہ نشانی دیکھ کر طالوت کو اپنا بادشاہ مان گئے اس سے پہلے بنی اسرائیل نے طالوت کو بادشاہ ماننے سے انکار کیا تھا اور پہلے کی طرح لڑائی میں تابوت سکینہ کو آگے رکھ کر طالوت نے عمالقہ قوم کو شکست دی تابوت سکینہ ہیکل سلیمانی میں تب تک محفوظ رہا
جب تک اہل بابل نے حملہ کرکے ہیکل سلیمانی کو تباہ نہ کیا تھا حملہ کے بعد تابوت سکینہ وہاں سے غائب ہوگیا بعض روایات میں ہے کہ وہ تابوت سکینہ کو اپنے ساتھ لے گئے تھے بلکہ ایک روایت یہ بھی ہے کہ کے فرشتے ا سے آسمان پر اٹھا کر لے گئے آج بھی بہت سارے ماہر آثار قدیمہ اس کی تلاش میں سرگردان ہیں لیکن تاحال انہیں ناکامی کا سامنا ہے ۔