مزکورہ حدیث سےبھی معلوم ہوتا ہے کی اس غزوہ میں شریک ہونے والے شہدا کی بڑی فضیلت ہے کیوں کہ
بارے میں آنحضرت صلی علیہ وسلم نے افضل شہداء اور خیر الشہداء کے الفاظ بیان فرمائے ہیں۔ ان احادیث
میں ان مجاہدوں کی جہنم سے آزادی کی بشارت آئ ہے جو اس غزوی میں شریک ہوں گے اور جو غازی بن کر
لوٹیں گے۔ آپ صلی علیہ وسلم نے ان دو جماعتوں کا ذکر فرمایا کہ خدا نے ان کو آگ سے محفوظ کر دیا ہے اور
پہلی جماعت کے متعلق آپ صلی علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ ہندوستان سے جنگ کرے گی۔ اور حضرت ابو ہریرہ
کے الفاظ ہیں کہ اگر میں اس غزوہ میں غازی بن کر لوٹا تو ایک آزاد ابو ہریرہ ہوںگا جس جو خدا نے جہنم کی آگ
سے آزاد کر دیا ہوگا۔
ان میں یہ بشارت موجود ہے کہ آپ صلی علیہ وسلم نے حضرت مہدی علیہ اسلام اور سیدنا عسی’ علیہ اسلام دنیا
میں مجود ہوںگے۔ خدا تعالی’ مجاہدین ہند کو عظیم الشان فتح عطا مرمائے گا اور وہ کفار کے سرداروں اور بادشایوں
کو گرفتار کر کے قیدی بنائیں گے۔ خدا پاک ان مجاہدینوں کو بے بہا مال غنیمت عطا فرمائے گا۔ ان احادیث مبارکہ میں
سے یہ بھی ملتا ہے کہ جو مجاہدین اس مبارک غزوہ میں آخری مرحلے تک برسرپیکار ہونگے وہ سیدنا عسی’ ابن مریم
علیہ اسلام کی زیارت اور ان سے ملاقعات ہوگی۔
آخری اور سب سے بڑی بشارت ان احادیث میں یہ ہے کہ اس غزوہ کے نتیجے میں ہندوستان ٹکڑے ٹکڑے ہو کر متعدد چھوٹی
ریاستوں میں تقسیم ہوجائے گا۔ جن پر ایک بادشاہ کی بجائے کئ بادشاہ بیک وقت حکمرانی کر رہے ہوں گے۔ اس کے علاوہ
اہل علم نے اور بھی کئ بشارتیں ان احادیث میں سے نکالی ہیں۔ شکریہ