پاکستان اور پاکستانی ترکوں کے قریب ہوتے جا رہے ہیں اور عربوں سے دور ہوتے جا رہے ہیں ہلانکہ پاکستان کے معاشی حالات ابھی بھی عربوں سے جوڑے ہوے ہیں پاکستان کے تقریباً 40 لاکھ لوگ سعودیہ اور دبئی میں کام کے سلسلے میں ہیں جو کہ پاکستان کی معشیت میں اہم قردار ادا کرتے ہیں اور اپنے خاندان کا پیٹ پالتے ہیں بیشک عربوں کے پاس جو تیل کی دولت ہے وہ اب اور زیادہ وقت تک اسکے سہارے نہیں چل سکتے اسلئے وہ اب اسکا متبادل ڈھونڈ رہے ہیں۔
اگر دیکھا جائے تو پچھلے کچھ ارصے سے ہماری حکومتوں میں اختلاف چل رہے ہیں سعودیہ اور دبئی پہلے کی طرح پاکستان کو اپنے اشاروں پے چلانا چاھتے ہیں جو کے پاکستانی حکومت نہیں مان رہی جسکی وجہ سے اختلافات شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں اسکے برعکس ترکی کے صدر رجب طیپ اوردگان نے ہر جگہ پے مسّلم امہ کی نمائیندگی کی اور ہر قسم کے حالات میں پاکستان کے ساتھ کھڑے رہے جس کی وجہ سے وہ پاکستانی عوام میں بہت مقبول ہوے ہیں پاکستانی انکو حقیقی لیڈر اور امت مسلمہ کی آواز مانتے ہیں یاد رکھیں جو بھی اسلام امت مسلمہ تحفظ ناموس رسالت ﷺ کی بات کرے گا اور مظلوم مسلمانوں کے حق کی بات کرے گا پاکستانی عوام اور پاکستان اسکے ساتھ کھڑا ہوگا۔
تاریخ گواہ ہے جب شاہ فیصل جب شاہ فیصل نے فلسطین کے لئے لڑنے کا فصیلہ کیا اور تمام مسّلم مملک نے مل کر اسرائیل کے خلاف جنگ شروع کی تو پاکستان پھر دہایوں تک انکے ساتھ کھڑا رہا بیشک ہم میں بہت خرابیاں ہیں بہت گنہگار ہیں لیکن ایک خوبی ہے ہمیشہ امت مسلمہ کے لئے اور مظلوم مسلمان ممالک کے لئے لڑے ہیں۔
کشمیر کے معاملے پر ترکی کا حمایت اس قریبی کی ایک بڑھی وجہ ہے کیوں کہ یہاں بڑے بڑے ممالک نے پاکستان کا ساتھ چھوڑ دیا تھا دوسری بڑھی وجہ ترکش ڈراموں کا پاکستان میں چلنا بھی بڑی وجہ ہے ان ڈرموں میں اسلام کی اور اسلامی تاریخ کو نمایاں کیا گیا ہے اس لئے پاکستان میں انکو بہت پسند کیا گیا ہے ارطغرل غازی وزیر اعظم پاکستان کی درخواست پر پی ٹی وی پر جا کل چلایا جا رہا ہے جو پاکستان میں بہت مقبول ہوا ہے پاکستان میں تقریبا 23 کروڑ لوگوں نے اسکو سوشل میڈیا پر دیکھا ہے اسکے علاوہ پایہ تخت عبدلحمید اور کرولس عثمان بھی بہت پسند کیئے جا رہے ہیں جن میں اسلام اور مسلمانوں کے عروج کی بات کی گئی ہے حالیہ سروے میں پتا چلا ہے کہ پاکستانی دنیا میں دوسرے نمبر پر ہیں جو ترکوں سے سب سے زیادہ پیار کرتے ہیں۔
اللّه ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔
تحریر:: ملک جوہر
Thursday 7th November 2024 8:46 am