وزیراعظم عمراخان نے اپنی بات منوا لی! مریم نواز نے خان کو ہٹانے سے انکار کر دیا۔۔۔

In دیس پردیس کی خبریں
January 24, 2021

آپ کو پتہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف پر اپوزیش نے بیرونی فنڈنگ کا کیس کیا ہوا ہے اس کیس کے متعلق وزیراعظم عمران
نے کچھ دن پہلے ایک بیان دیا تھا کہ اس کیس کی پاکستانی عوام کے سامنے سماعت کی جائے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو
اور جس جس پارٹی نے بیرونی فنڈگ لی ہے وہ عوام کے سامنے آئے۔ وزیراعظم عمرا خان نے اوپن سماعت کا اس لیے کہا کہ
عوام کو پتہ چلے کہ کس نے ممنوعہ فنڈنگ لی ہے اور کس نے نہیں لی۔ اس بیان پر الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اپنا بیان دیا جس
میں کہا کہ اوپن سماعت نہیں ہوسکتی یہ سماعت بند کمرے میں ہوگی۔ اس پر اپوزیشن نے شور مچانا شروع کر دیا الیکشن کمیشن
کو کہا کہ آپ سماعت نہں کرنا چاہتے آپ کیوں بھاگ رہے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نہیں اس کیس کی سماعت اوپن ہونی چاہئیے اور عوام
خود دیکھ لے کہ پاکستان کے ساتھ کونسی جماعت مخلص ہے۔ دوستوں وزیراعظم عمران خان بار بار کیوں کہہ رہے ہیں کہ اس کیس
کہ سماعت اوپن ہونی چاہئیے اس لیئے کہ خان صاحب نے اپنی پارٹی کہ ساری فنڈنگ کا ریکارڈ اکھٹا کیا ہواہے اور اس میں کوئ ایسی
فنڈنگ نظر نہیں آئ جس سے پارٹی کو کوئ خطرہ ہو۔ دوسری جانب حکومت نے مسلم لیگ (ن) اور مولانا فضل رحمان کی پارٹی کے
بیرونی فنڈنگ کے ثپوت مل گئے ہیں ان دونوں پارٹیوں کو ممنوعہ فنڈنگ ہوئ ہے۔ اصل میں اپوزیشن اس کیس کے ذریعیے حکومت کو
پھنسانا چاہتی تھی لیکن اب لگتا یہ ہے کہ اپوزیشن خود بری طرح پھنس گئی ہے۔

حکومت کا دعویٰ ہے کہ ان دونوں پارٹیوں کو کس طرح ممنوعہ فنڈنگ ہوتی رہی اور یہ فنڈنگ کس طرح ان کے اکاونٹس میں بھیجی گئ
سارے ثپوت حکومت نے اکھٹے کرلیئے ہیں۔ اسلیئے حکومت کو کئ پریشانی نہیں ہے اور وزیراعظم عمراخان بار بار کہہ رہے ہیں کہ اس
کی سماعت اوپن ہونی چاہیئے۔ اب الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ایک کمیٹی بنائ ہے جو پاکستان کی تمام سیاسی پارٹیوں کے اکاونٹس کا
جائزہ لے رہی ہے۔ دوستوں وزیراعظم عمراخان کی بات مان لی گئ ہے جب یہ کمیٹی رپورٹ جمح کروا ئے گی اس کے بعد اوپن سماعت
شروع کر دی جائے گی۔ دوستوں مسلم لیگ( ن) اور مولانا صاحب کی پارٹی کو اس بار پوری پاکستانی عوام کے سامنے شرمیندگی ہونے
ہوگی کیوں کہ حکومت کواس وقت انکے خلاف بہت ثبوت مل چکے ہیں جن سے یہ دونوں پارٹیاں بچ نہیں سکتیں۔

پی-ڈی-آیم میں اب مسلسل اختلافات چل رہے ہیں ایک مہینہ ہو گیا ہے پی-ڈی-ایم کے سربراہ کسی بھی فورم پر اکھٹے نہیں ہوئے اور
اب پلزپارٹی نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ میں ہی حکومت کا مقابلہ کرنا چایئیے اور وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانی چاہئیے اور
پلزپارٹی نے حکومت کے خلاف لانگ مارچ کو بھی مسترد کردیاہے۔ مولانا صاحب اور مریم نواز نے تحریک عدم اعتماد لانے کہ مخالفت
کردی ہے اور وہ چاہتے ہیں لانگ مارج ہونا چاہیئے۔
شکریہ۔