سچائی کی طاقت

In افسانے
January 24, 2021

عبداللہ نامی شخص اپنے محلے میں بہت نیک اور تہجد گزار کے نام سے مشہور تھا لوگ اس کی بہت عزت کرتے تھے ایک دفعہ کچھ چوروں کا گروہ اس کے علاقے میں داخل ہوا اور ہر طرف لوٹ مار شروع کردی کوئی گھر، دکان اور دفتر ان کے ظلم سےمحفو ظ نہیں تھا اس علاقے کے لوگ سخت پریشان تھے کیونکہ ان حالات کی وجہ سے ان کے گھروں میں فاقے کی نوبت آ چکی تھی اس علاقے کی پولیس بھی ان چوروں کو گرفتار کرنے میں ناکام ہو چکی تھی ایک دن چوروں نے اسی محلے میں چوری کرنے کا منصوبہ بنایا جہاں وہ عبادت گزار بندہ رہتا تھا رات کے پہر میں جب عبداللہ نامی شخص تہجد کے نوافل پڑھنے میں مشغول تھا تو چور اس کے گھر میں داخل ہوگئے گھر میں ہر طرف اندھیرا پھیلا ہوا تھا ان میں سے دو چور خاموشی سے چھت کی جانب بڑھے اور دو نیچے کی تلاشی لینے لگے –

عبداللہ اپنی عبادت میں مشغول تھا کہ اسے کھٹکے کی آواز سنائی دی سلام پھیرنے کے بعد اس نے آواز لگائی کون ہے !جواب آیا : اللہ کا بندہ! عبداللہ نے پھر پوچھا :کیا لینے آئے ہو -جواب آیا : رستہ بھٹکے مسافر ہیں مال کی تلاش میں آئے ہیں تاکہ گھر واپس جا سکیں- عبداللہ نے کہا پھر تم صحیح جگہ پر آئے ہو میں تمہاری مشکل حل کیے دیتا ہوں تاکہ تمہارے وقت کی بچت ہوسکے اور میری عبادت میں خلل بھی نہ پڑ سکے -پھر عبداللہ نے کہا تمہارے سیدھے ہاتھ پر کمرہ ہے اس کے دروازے کے پیچھے ایک قمیض ہے جس میں دو سو روپےہیں اس میں پانچ روپے اللہ کے نام کے اور پانچ روپے صدقہ و خیرات کے ہیں باقی تم لے سکتے ہو تمہارے بائیں ہاتھ پر جو کمرہ ہے اس میں ایک ٹرنک ہے اس کے اندر ایک نئی جاۓ نماز ،ایک تسبیح اور کچھ زادہ راہ ہے باور چی خا نہ میں کھانے کے لئے ایک روٹی اور کچھ رات کا بچا ہوا سالن ہے امید ہے کہ تمہارے سفر کے لیے یہ تمام چیزیں مددگار ثابت ہوگی –
یہ کہہ کر عبداللہ نے اللہ اکبر کہا اور اپنی عبادت شروع کردی اور تمام چورہکا بکا ایک دوسرے کی شکل دیکھنے لگے چوروں کے سردار کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے اور وہ کہنے لگا دیکھو ہم کتنے بدنصیب ہیں جو خود کو اللہ کا بندہ کہتے ہوئے بھی برے کام کرتے ہیں جھوٹ بولتے ہیں لوگوں کو تکلیف پہنچاتے ہیں لوٹ مار کا بازار گرم کرتے ہیں اور ایک یہ ہے جو ہر وقت اللہ کی عبادت میں مشغول رہتا ہے اور گھر میں کچھ نہ ہوتے ہوئے بھی جھوٹ نہیں بولتا کسی نے ٹھیک کہا ہے کہ سچائی سے بڑھ کر کوئی طاقت نہیں یہ کہتے ہوئے انہوں نے اللہ سے توبہ کی اور خاموشی سے باہر نکل گے اور ہمیشہ کے لئے لوٹ مار اور چوری کے کام کو چھوڑ کر لوگوں کی مدد کرنے میں مشغول ہو گئے-