*مجھے معاف کردو*
مملکت خداد اسلامی جمہوریہ پاکستان اس وقت انتہائی نازک دور سے گزر رہا ہے ملک کو بیرونی دشمنوں سے زیادہ اندورنی منافقین سے زیادہ خطرات لاحق ہیں ملک کا زرہ زرہ چپہ چپہ کریا کریا گدھ نما ءانسانوں سے فریاد کر کےمعافی مانگ رہا ہے کہ خدا کیلئے میری جان چھوڑو دو میں پاک لوگوں کی سر زمین ہوں مجھے پاک ہی رہنے دو ؟؟؟ ہر طرف مادہ پرستی اور انا پرستی کا بول بالا ہے ہر کوئی اپنے ذاتی مفاد اور انا کیلئے ملکی سالمیت سے کھلواڑہ کرنا فرض سمجھتا ہے پچھلے دو عشروں سے جب سے پڑھے لکھے سیاستدانوں نے ملکی سیاست میں قدم رکھا ہے انھوں نے پرٹیکل ورک کرنے کے بجاۓ صرف اپنی اعلیٰ ڈگریوں کی تھیوریوں کے بل بوتےپر ملک کو معاشی مذہبی اور ثقافتی بدحالی کا شکار بنا دیا ہے جبکہ ان سے قبل کم پڑھےلکھے مگر تجربہ کار باجرءت سیاستدانوں نے ملکی وقار بلند رکھا ہوا تھا چہ جائیکہ ان پر بھی اچھا برا وقت گزرا مگروہ ثابت قدم رہے اب جب سے ان ناتجربہ لوگوں نے سیاست کو اپنا ورثہ سمجھا ہے اپنے کالے کرتوت چھپانے کیلئے کوئی اداروں میں دخل اندازی کر رہا ہے تو کوئی معزز ادروں پر الزام تراشی اوربہتان بازی کر کے دشمنان اسلام دشمنان پاکستان کو خوش کر رہا ہے جو کہ پاکستان کی عوام کو کسی بھی صورت قبول نہیں ہے اس حمام میں سب ننگے ہیں اس ملک میں ہر دور کی حزب اختلاف حکومتی جماعت کو اسٹیبلمنٹ کی پیداوار کہتی ہے جبکہ تاریخ گواہ ہے جس کو ہم اسٹیبلشمنٹ کہتے ہیں یہ مشکل وقت میں عوام کے دست بازو بن جاتے ہیں مسیحا بن جاتے ہیں ملک اور عوام کیلئے اپنی جانیں قربان کر دیتے ہیں جلتی آگ بہتے پانیوں گہرےسمندر فلک شگاف پہاڑوں اور بارودوں کے شعلوں میں کود جاتے ہیں مگر اپنی زندگی میں اپنے وطن کی مٹی اور باشندوں پر آنچ نہیں آنے دیتے ہیں اپنا پیٹ کاٹ کر مصیبت کی گھڑی میں اپنے مصیبت زدہ بھائیوں کو کھلاتے ہیں اچھے برے ہرجگہ ہوتے ہیں چند ایک کے اختلافات کو آڑ بنا کر میرے وطن کے جانبازوں پر کیچڑ اچھالنے والے زرا اپنے گریبان میں جھانکیں 70 سال سے ملک کو گدھ کی نوچ کر کھا لیا ہے مگر پھر پیٹ نہیں بھر رہا ہے ملک پر جب بھی کوئی مشکل گھڑی آئی تو اکثر سیاستدانوں نے امداد کی آڑ میں غریبوں یتیموں بیواؤں کے حق کو نوچا اقرباء پر وری کا مظاہرہ کرتے ہوۓ پہلے اپنے گھر بھرے چھوٹی موٹی نوکری کرنے والے ملازم ملکی خزانے کو نچوڑ کر جب گدھ بن گئے تو اب انکی نظریں قوم کے محافظوں پر لگی ہوئی ہے یہ فوج اور اس کے بہادر سپوت ہمارے بازو ہیں پوری قوم کا مان ہیں فخر ہیں فوج میں اکثریت غریب مگر باجراءت اور بہادر خاندانوں جانبازوں کی ہے جو کہ نہ کبھی بکے ہیں نہ کبھی جھکے ہیں خدا کی قسم فوج کے ایک سپاہی کی جن قدر وقیمت عزت عوام کی نظروں میں ہے اتنی وقت کے وزیر اعظم کی نہیں ہے کتے کے منہ لگانے سے سمندر جوٹھا نہیں ہوتاہے چاہے وہ سمندر میں کود ہی کیوں نہ جاۓ اس لئے غداران وطن یہ بھول جائیں کہ آپکی ہرزہ سرائی سے عوام کے دلوں میں فوج کی قدر و منزلت کم ہوجاۓ گی ہر گز,نہیں مگر اکثر سیاستدان تو امپورٹڈ اور موسمی پرندے ہوتے ہیں انھوں نے ملک لوٹنے کے علاوہ کرنا ہی کیا ہے ان کو اس مٹی پر اعتماد ہی نہیں ہے اکثریت نے مشکل پڑنے کی صورت میں بھاگنے کیلئے بیرون مکل اپنا انتظام کر رکھا ہے کیا یہ اس ملک سے وفا کریں گے کیا اس عوام پر رحم کھائیں گے کچھ تو عوام کو نوچ کر کھا گئے ہیں اور کچھ اب آخری سانسیں لیتی ہوئی عوام کی ہڈیاں نوچ کر کھا رہے ہیں بڑا عجیب سا پس منظر ہے ان گدھ نما آدم خوروں کا ۔۔کہ لاشے کو نوچ بھی رہے ہیں اور اس کے تحفظ کا دعویٰٰ بھی کر رہے ہیں اس وقت پوری کفریہ دنیا کی آنکھوں میں پاکستانی فوج اورعوام اور ترکی حکومت عوام کھٹک رہی ہے اور پوری دنیا کے مسلمانوں کی امید کی آخری کرن یہ ہی اسلامی ملک ہیں ایسے حالات میں قوم میں یکجہتی پیدا کرنے کی کوشش بجاۓ غیر ذمہدارانہ بیانات الزمات سے آپ میر جعفر اور میر صادق کا کردار ثابت کر رہے ہیں اس,اپوزیشن اور حکومتی دونوں جماعتوں کے تجربہ کار پڑھے لکھے منسٹر عوام کی ہڈیوں کو نوچنے کے ساتھ ساتھ ملکی سلامتی کیلئے خطرہ بنتے جارہےہیں میڈیا مالکان سے درخواست ہیکہ کسی بھی فرد کو اپنے ٹیبل ٹاک شو میں بلانے سےپہلے اسکے مینٹلی چیک اپ کے ساتھ یہ بھی چیک کریں بندہ مکمل ہوش وحواس میں ہے یاکہ ؟؟؟؟؟