جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ کرونا کی دوسری لہر پہلی والی لہر سے زیادہ خطرناک ہے۔اس لئے حکومت نے پرائمری سکول کھولنے کے لیے محتاط رویہ اپنانا شروع کر دیا ہے۔یکم فروری سے پرائمری اور ایلیمنٹری سکول کھولنے کا فیصلہ کرونا کی تازہ رپورٹ سے مشروط کردیا ہے۔ این سی او سی نے اتھارٹیز کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ تمام پبلک اور پرائیویٹ اسکولز کی کرونا کی رپورٹس فراہم کی جائیں۔
میڈیا کی رپورٹس کے مطابق جو اسکولز یکم فروری سے کھلنا تھے وہ اب کرونا کی تازہ رپورٹ ملنے کے بعد کھولنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ این سی او سی نے سکول ایجوکیشن کو مراسلہ جاری کیا ہے کہ تمام اتھارٹیز تمام پبلک اور پرائیویٹ سکولز کی کرونا کے حوالے سے رپورٹس مرتب کرکے این سی او سی کو ارسال کریں۔
مثبت رزلٹ اور کورونا پھیلاؤ کی وجہ سے اسکول بند کرنے اور ایس او پیز پر عمل نہ کرنے کی رپورٹ روزانہ کی بنیاد پر جمع کروائی جائے گی۔ رپورٹس بذریعہ ای میل شام چار بجے تک بھیجی جائے گی۔
این سی او سی انہیں رپورٹس کی بنیاد پر پرائمری اور ایلیمنٹری اسکول کھولنے کا فیصلہ کرے گی۔ دوسری طرف پنجاب کے وزیر تعلیم مراد راس نے سختی سے ہدایت کی ہے کہ اسکولز کے اوقات میں کرونا ایس او پیز پر سو فیصد عمل درآمد کروایا جائے۔ بصورت دیگر اسکولز کھولنا ممکن نہیں ہوگا۔
مراد راس نے بذریعہ ٹویٹ اسکول جانے والے طلبہ کو خوش آمدید کہا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اگر تھوڑی سی احتیاط کریں تو اپنی اور اپنے پیاروں کی زندگیاں بچا سکتے ہیں۔ مزید انہوں نے طلباء کو ماسک پہننے اور ایس او پیز پر عمل کرنے کی تلقین فرمائ اور کہاں کے طلباء اور اساتذہ کی زندگیاں ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔
کرونا آنے کے بعد جتنا نقصان تعلیم کا ہوا ہے اتنا کسی اور محکمے کا نہیں ہوا۔ پاکستان میں آن لائن کلاسز شروع ہوئی ہیں جن کا معیار زیرو ہے۔ طلباء آن لائن ویڈیو شروع کرکے اپنی نجی سرگرمیوں میں مصروف ہو جاتے ہیں استاد کی طرف ان کا دھیان بلکل نہیں ہوتا۔ اگر آن لائن امتحان کی بات کی جائے تو ادارے سوالیہ پرچہ بناکر ویب سائٹ پر اپلوڈ کر دیتے ہیں اور طلباء بڑے آرام سے تمام سوالات کے جوابات نقل کر کے آن لائن جمع کروا دیتے ہیں۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں تعلیم کا وہ نظام نہیں ہے جو باہر کے ترقی یافتہ ممالک کے پاس ہے
دوستو ! بلاشبہ کرونا ایک حقیقت ہے اس سے کوئی بھی انکار نہیں کرسکتا اس لیےایس او پیز پر عمل کرتے ہوئے اپنا اور اپنے پیاروں کا بہت خیال رکھیں۔