مدین حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ایک بیٹے کا نام تھا اس لیے ان کی نسل کو اہل مدین کہا جاتا ہے مدین عرب کے شمال مغرب میں واقع ہے اس بستی کے کنڈرات آج بھی دکھائی دیتے ہیں حضرت شعیب علیہ السلام کو اہل مدین کی رہنمائی کے لئے نبی بنا کر بھیجا گیا قرآن پاک میں حضرت شعیب علیہ السلام اور انکی قوم کا تذکرہ 11 مقامات پر آیا ہے یہ لوگ ایک بڑی شہراہ پر رہتے تھے اہل مدین ایک بدوی قبیلہ تھا یہ لوگ لوٹ مار ناپ تول میں کمی کرتے تھے بتوں کی پوجا کرتے تھے اللہ تعالی کی عبادت سے انکار کرتے رہے قوم لوط علیہ السلام کی طرح قوم شعیب علیہ السلام وہ قوم تھی جس نے دونوں حقوق کو پامال کر دیا تھا یعنی حقوق اللہ کی طرف سے منہ موڑا تھا
اور وہ دوسری طرف زمین میں فساد پھیلا رہے تھے راستوں میں بیٹھ کر لوگوں کو لوٹ تے تھے حضرت شعیب علیہ السلام نے انہیں دعوت حق دی اور ان حرکتوں سے باز رہنے کی ہدایت کی کہا کہ ناپ تول میں کمی نہ کرو زمین میں خرابی نہ کرو جو شخص اللہ پر ایمان لاتا ہے تم لوگ انہیں ڈراتے ہو اور انہیں عبادت سے روکتے ہو حضرت شعیب علیہ السلام کی دعوت حق سن کر اہل مدین کی سرداروں نے شعیب علیہ السلام کو دھمکیاں دینے شروع کر دی کے اگر آپ علیہ السلام ہمارے مذہب میں واپس نہ آئے تو ہم آپ علیہ السلام کو بستی سے باہر نکالیں گے تو آپ علیہ السلام نے سرداروں سے فرمائے اللہ تعالی نے تمہارے باطل مذہب سے نجات دلادی ہے کہ اللہ تعالی کی سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ان کے عذاب سے ڈرو حضرت لوط علیہ السلام کا زمانہ تم سے کوئی دور نہیں اللہ اللہ سے گناہوں کی معافی مانگو لیکن ان لوگوں کی دلوں پر مہر لگ چکی تھی لہذا شعیب علیہ السلام نے اللہ سے دعا کی کہ میرے کو میں انصاف کے ساتھ فیصلہ کر لے اللہ نے شعیب علیہ السلام کی دعا قبول فرمائیں قرآن مجید میں ارشاد باری تعالی ہے کے ان کو بھونچال نے اپکڑا اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گۓ اللہ فرماتا ہے کہ انہوں نے جھوٹا سمجھا ان کو زلزلہ نے پکڑا اللہ تعالی نے فرشتے کے ذریعے اہل مدین پر ایک چیخ لگوائیں
جس سے لوگوں کے کلیجہ پھٹ گئے پہلے تو اللہ نے ان پر سخت گرمی کر دیں 7 دن ہوا کو بند کیا سخت گرمی سے بدحال ہو کر یہ لوگ جنگل کی طرف بھاگ گۓ اور وہاں ایک بادل کا ٹکڑا دیکھا سب لوگ ان کے سائے تلے جمع ہوگئے لیکن تھوڑی دیر بعد آسمان سے آگ کے شعلے برسنے لگے نیچے سے زمین زلزلے سے لرزنے لگی تب آسمان سے ایک سخت جنگاڑ سنائی دی جس سے ان کی کلیجہ پھٹ گئے اور سب اوندھے گر پڑے ان پر عذاب دے کرشعیب علیہ السلام اہل ایمان والوں کو لے کر یہاں سے چل پڑے۔