حضرت سلیمان علیہ السلام سے اللہ ناراض کیوں ہوا
حضرت سلیمان علیہ السلام اللہ تعالی سے ہمیشہ یہی دعا کرتے تھے اللہ مجھے وہ مقام عطا فرما جو نہ مجھ سے پہلے کسی کو ملا ہو اور نہ میرے بعد کسی کو ملے۔ بس اللہ نے اپنے سلمان علیہ السلام کی دعا سنی اور تمام جن۔ پرندے۔ کیڑے مکوڑے۔ ہواؤں کو سلمان اسلام کے تابع کر دیا۔ ہوا سلیمان علیہ السلام کا تخت فضاؤں میں اڑائے پھرتی تھی۔
ایک دن سلمان علیہ السلام کا تخت ہوا میں اڑ رہا تھا سلمان علیہ السلام کی نظر زمین پر ایک عورت پر پڑی جس کے منہ پر مٹی لگی ہوئی عجیب حال میں پاگلوں کی طرح پھر رہی تھی۔ حضرت سلیمان علیہ اسلام نے سوچا اس پاگل لڑکی سے کون شادی کرے گا یہ بات اللہ کو ناگوار گزری۔ سلمان علیہ السلام کا تخت جب سمندر کے اوپر سے گزر رہا تھا حضرت سلیمان علیہ السلام کی انگوٹھی ہاتھ سے اتری اور پانی میں جا گری۔ بس انگوٹھی کا پانی میں گرنا تھا کہ! پرندے۔ کیڑے مکوڑے۔ جنات ۔ہوا۔ حضرت سلیمان علیہ السلام کی شخصیت سے ناواقف ہو گئی۔ آہستہ آہستہ آہستہ سلیمان علیہ السلام کا تخت زمین پر آنے لگا۔ حضرت سلمان علیہ السلام پریشان ہوں گے کے آخر یہ ماجرہ ہے۔ وہ جنات کو حکم دیتے وہ ان کی بات نہ سنتے وہ پرندوں کو حکم دیتے وہ ان کی بات نہ سنتے وہ ہوا کو حکم دیتے تھے وہ ان کی بات نہ سنتی۔
حضرت سلیمان علیہ السلام کچھ دن تک بہت پریشان رہیں پھر پھر انہیں خیال آیا کہ اللہ اپنی مخلوق سے بہت پیار کرتا ہے انہوں نے اپنے تخت پر بیٹھ کر عورت کو حقیر سمجھنا۔ حضرت سلیمان علیہ السلام اس عورت کو ڈھونڈنے نکل پڑے کہ میں اس سے معافی مانگوں گا تو اللہ مجھے معاف کر دے گا۔ حضرت سلمان علیہ السلام کچھ دن تک اس عورت کو ڈھونڈتے لیکن وہ نہ ملیں۔ ایک دن حضرت سلیمان علیہ اسلام کو بھوک لگی وہ سمندر پر گئے مچھلیاں پکڑنے وہاں انہیں وہ عورت نظر آئیں حضرت سلیمان علیہ السلام اپنے دست ادب جوڑ کر اس عورت سے معافی مانگی اور کہا میں تم سے شادی کرنا چاہتا ہوں کیا تم راضی ہو کیا تم نے مجھے معاف کر۔ وہ پاگل عورت مسکرائی اور بولی کہ میرے لئے اس سے زیادہ خوشی کی بات کیا ہے کہ آپ کی شادی مجھ سے ہو رہی ہے۔ حضرت سلمان اسلام نے اس عورت سے شادی کر لی اور دونوں خوش خوش رہنے لگے۔
ایک دن حضرت سلمان علیہ السلام اسی سمندر پر مچھلی پکڑنے آئے کہ کچھ مچھیروں نے ایک مچھلی پکڑی جو چمک رہی تھی وہ سب آپس میں باتیں کر رہے تھے جب اس مچھلی کو کاٹا تو اس میں حضرت سلیمان علیہ السلام کی انگوٹھی تھی۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے جلدی سے وہ انگوٹھی اپنی انگلی پر پہن لی۔ اللہ کے کرم سے اللہ نے ساری مخلوقات کو سلمان علیہ السلام کے دوبارہ تابع کر دیا۔ ہوا آپ کے تابع ہوگی جنات آپ کے تابع ہوں گے پرندے آپ کی تابع ہوں گے کیڑے مکوڑے آپ کے تابع ہو گئے حضرت سلیمان علیہ السلام کا تخت اڑتا اڑتا آپ کے قدموں کے نیچے آ گیا۔ جب آپ اپنے تخت پر بیٹھے تو دل ہی دل میں یہ بات سوچ رہے تھے کے اللہ کے نزدیک سب سے برا عمل یہ ہے کہ وہ اس کی مخلوق میں عیب تلاش کرے۔ یا کسی کا دل دکھاتا ہے یا کسی کو اپنے آپ سے کم سمجھتا ہے۔۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالی ہم سب کو نیکی کی ہدایت دے دیں۔ جزاک اللہ خیرا کثیرا