( بقراط 460 قبل مسیح یونان کےشہرکوس میں پیداہوا۔بقراط کےوالدکانام رافیس تھابقراط کا استاداسقلینوس ثانی تھا۔بقراط نے علم حاصل کرنے میں16سال صرف کیے باقی عمرتحریرو تصنیف میں گزاری بقراط کاشماربھی یونان کے مشہورومعروف میں حکماء میں ہوتاہے۔طب کی باقاعدہ ترویح کا سہرابقراط کے سر ہے۔آج بھی ہزاروں سال گذرنے کے باوجود بقراط کانام بطور محاورہ استعمال ہوتا ہے۔
بقراط کوذہانت اور عقل و دانش میں سبھی حکماء افضل مانتے ہیں۔بقراط نے طبابت میں بہت کام کیااورنام پیدا کیا۔بیماری میں تعویذ گنڈے کےعلاج کی بجائےسائنسی علاج کی بنیادڈالی اوراسی وجہ سے بقراط کوبابائےطب کا درجہ بھی دیاجاتا ہے،بقراط کی ابتدا کردہ اساسوں اوربعد میں جالینوس اورابن سیناجیسے عالموں کی کاوشوں سے طب یونانی کی بنیاد قائم ہوئی۔70سال کی عمریونان کے شہر لاریزا میں وفات پائی۔بقراط کی بہت سی کتب کا ترجمہ ہوچکا ہے۔)یونانی سائنس دان اورحکیم بقراط کے چند حکیمانہ اقوال
اپنے دوستوں سے اس قدر اخلاص روارکھوکہ تھوڑی سی تبدیلی دوستی ختم نہ کرڈالے۔
اگر تم خواتین کے مشوروں کے محتاج نہ بنوگےتو پوری زندگی مصائب سے بچے رہوگے۔
جو شخص حسدکو قائم رکھے اس کا نفس قائم نہیں رہ سکتااوراس کی حاسدانہ روش اس کو قبل از وقت موت کے منہ پہنچا دیتی ہے۔
عقل مندوہ ہے جو میانہ روی کواپنی زندگی کا شعار بنائے رکھے۔
سنجیدگی کو برقراررکھو،کم بات کرواور اپنی بات کو بُرے لوگوں سے بچائے رکھو۔اگر کوئی تمہارے بد افعال کی نشان دہی کرے تو اس کو بُرا مت کہو بل کہ اس بُرے عمل کو ترک کردو۔تمہیں چاہیے کہ لوگوں کے عیوب کے متلاشی نہ رہو،کیونکہ تمہارے عیب بھی کوئی تلاش کر سکتا ہے۔
جو لوگ حکامِ بالا کے ساتھ تعلق رکھتے ہیں ان کو ذلت واہانت بھی برداشت کرناپڑتی ہے۔
اس دنیا کو مہمان خانہ سمجھو اورموت کو میزبان۔اگر تمہیں بہت دولت مل جائے تو رب کا شکر کرواورچھین لی جائے تو ناشکری مت کرو۔
مخلوق کے فیصلوں میں انصاف برقرار رکھو۔
جو تمہیں گالیاں دے تم اس کو گالیاں مت دو،بلکہ حسن اخلاق سے اس کی اصلاح کرو۔
جو شخص اپنے عیوب سے آگاہی حاصل نہیں کرتا اس پرکسی کی نصیحت کااثرہوسکتا۔
تحمل مزاجی قائدین اورنیک لوگوں کی اولین نشانی ہے۔عبرت حاصل کرنے کے شوقین کے لیےہر نئی چیز میں عبرت پنہاں ہے تمہیں ہراس بات کا علم ہونا چاہیےجس کے بغیر تم کبھی بھی شرمندگی سے دوچار ہوسکتے ہو۔
ذلّت اٹھانے سے بہتر ہے’تکلیف اٹھا لی جائے
اچھی بات کسی نے بھی کہی ہووہ اچھی ہی ہوتی ہےمیرے علم کا یہ حاصل ہے کہ میں اپنی جہالت سے باخبرہوں.ہم دولت سے نرم بستر حاصل کر سکتے ہیں مگر نیند نہیںہم دولت سے کتابیں حاصل کر سکتے ہیں مگر علم نہیں.جب مرض کا سبب موجود ہے تو اس کا علاج بھی یقینی موجود ہے
موت کواپنامیزبان جانوزندگی کاایک مقصد بنا لو پھر اس مقصد کے حصول کے لئے ساری توانائی صَرف کرو پھر تمھیں ضرور کام یابی ملے گی
س دروازے سے شک آتا ہے’اعتماد اسی دروازے سے باہر جاتا ہےعقل مند وہ ہے جو میانہ روی اختیار کرے.
اقوالِ زریں - نیوز فلیکس