Skip to content

تعلیم حق ہے رعايت نہیں

ماضی میں سلطنتیں ہوتی تھیں جن پر بادشاہ اور ان کے حواری جاگیردار حکومت کرتے تھے سلطنت لوگوں کے جان مال اور کسی بھی قسم کے حقوق کی ذمہ دار نہیں ہوتی تھی بلکہ بادشاہ اپنی سلطنت کو وسیع کرنے کے لیے رعایا سے صرف ٹیکس اکٹھا کرکے اپنی فتوحات جاری رکھتا اور رعایا پر اس کے حواری جاگیردار عرصہ حیات تنگ کیے رکھتے جبکہ مذہبی پیشوا جو دربار سے فیض یاب ہوتے وہ رعایا کو صرف صبر کی تلقین کرتے اور بادشاہوں کو ظل الہی قرار دیتے

اور اس کے ہر قول وفعل کا دفاع کرتے نا تھکتے جو صوفی یا مذہبی پیشوا بادشاہ کو راہ راست پر آنے کی تلقین کرتا وہ بادشاہ کے غیض وغضب کا شکار بن جاتا اور جیل کی ہوا کھاتا بادشاہ کی مرضی کو ہی آئین اور قانون کا درجہ حاصل تھا پھر تاریخ نے کروٹ بدلی اور جمہوری ریاست وجود میں آئی اور بادشاہ کی جگہ پارلیمنٹ نے لے لی اور لوگوں نے اپنی جدوجہد کے ذریعے ریاست سے تمام حقوق حاصل کرلیے جن میں تعلیم ،روزگار،علاج،رہائش ،انصاف اور تحفظ شامل ہے ماضی کی سلطنت میں بھی لوگ ٹیکس دیتے تھے اور جدید ریاست میں بھی لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں پر آج انہیں تمام انسانی حقوق حاصل ہیں جو ماضی میں بالکل حاصل نہیں تھے بادشاہ کی مرضی کی جگہ اب آئین لے چکا ہے جس کی راہنمائی میں تمام انتظامی محکمے کام کرتے ہیں ۔ بدقسمتی سے پاکستان بھی ایک ریاست ہے جہاں جاگیردار راج کرتے ہیں اور یہاں آئین و قانون ان کی مرضی کانام ہے یہاں لوگ براہ راست یا بالواسطہ ٹیکس تو اداکرتے ہیں

لیکن انہیں وہ حقوق حاصل نہیں جو ترقی یافتہ ممالک کی عوام کو حاصل ہیں ۔ تعلیم ،روزگار،علاج ،رہائش جیسی بنیادی سہولیات جن کاوعدہ پاکستان کے آئین میں کیا گیا ہے وہ ہمیں حاصل نہیں ہیں اگر تعلیم کی بات کی جائے تو یہ ہر شہری کا بنیادی حق اور ریاست کا فرض ہے لیکن یہاں پرائیویٹ تعلیمی ادارے تعلیم کا منافع بخش کاروبار کررہے ہیں اور سالانہ اربوں روپیہ ہماری جیبوں سے نکال رہے ہیں جو عوام کے ساتھ بہت بڑا ظلم ہے اس لیے تعلیم کا کاروبار فی الفور بند ہونا چاہیے اور ریاست پاکستان تمام پرائیویٹ تعلیمی اداروں کو ریاستی تحویل میں لے کر وہاں کے عملے کو گورنمنٹ عملہ بنائے ۔شہری کے تین فرائض ہیں پہلا یہ کہ وہ ریاست کے قوانین پر عمل پیرا ہو دوسرا وہ ریاست کو ٹیکس ادا کرے اور تیسرا وہ ریاست کا وفادار ہو جبکہ ریاست کافرض ہے کہ وہ اپنے تمام شہریوں کو بلاتفریق تعلیم ،روزگار،علاج،رہائش ،انصاف اور تحفظ فراہم کرے کیونکہ تعلیم اور باقی حقوق ہمارا حق ہے کوئی رعايت نہیں ۔

دنیا تیزی سے بدل رہی ہے اور ساری دنیا کا حکمران طبقہ اپنی عوام کے حقوق سلب کررہا ہے لیکن اب امید کی جاسکتی ہے کہ مزدور کسان اور عام لوگ اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کررہےہیں اور مطالبہ کرتے ہیں تعلیم کا کاروبار بند کرو اور سرکار اپنے شہریوں کو جدید تعلیم سرکاری تعلیمی اداروں کے ذریعے دے کیونکہ تعلیم ہمارا بنیادی حق ہے کوئی رعايت نہیں
عبدالرحمن شاہ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *