آج سے تقریباً چار سے پانچ سال پہلے ڈالر کا جو سکہ دنیا میں رائج تھا اس کو دیکھ کر لگتا نہیں تھا کہ ڈالر کو بھی کبھی زوال آ ئے گا کیونکہ ہر ترقی یافتہ ملک ڈالر کو اپنے انٹر نیشنل ریزرو میں رکھنےکو سونے اور دیگر کرنسیوں پر فوقیت دیتا تھا اور ڈالر کی اس بڑھتی ہوئی ڈیمانڈ ہر گزرتے دن کے ساتھ امریکہ کے دنیا پر اثر ورسوخ کو اور مضبوط سے مضبوط تر کرتے جا رہا تھا اور امریکہ کو دنیا کے جس ملک سے من پسند فیصلے نہیں ملتے تھے تو امریکہ اس ملک پر پابندیاں عائد کر دیتا تھا جو امریکہ کے ازلی دشمن روس کو ایک آنکھ نہیں بھاتا تھا اور امریکہ سے بدلہ لینے کا خواب چکنا چور ہو تا نظر آ رہا تھا
روس بڑی سوچ و بچار کے بعد اس نتیجے پر پہنچا کہ اگر دنیا سے امریکی اجارہ داری ختم کرنی ہے تو انٹرنیشنل مارکیٹ میں ڈالر کی کمر توڑنا ہوگی اس کے لیے انہوں نے اپنے انٹرنیشنل ریزرو میں ڈالر کی جگہ سونے اور دیگر کرنسیوں کو جمع کرنا شروع کر دیا۔اس کام کیلئے انہوں نے چائنہ کو بھی ساتھ شامل کرلیا کیونکہ چائنہ کو امریکہ اپنے لیئے خطرہ سمجھتا اور اگر چائنہ کو مستقبل میں ورلڈ سپر پاور بننا ہے تو نہ صرف ڈالر تباہ کر نا پڑے گا بلکہ روس جیسے اتحادی کے بغیر یہ سب ممکن بھی نہیں اس لیے روس کے نقش قدم پر چلتے ہوئے چائنہ نے بھی ڈالر کی جگہ سونے اور دیگر کرنسیوں کو اپنے انٹر نیشنل ریزرو میں رکھنےکو فوقیت دینےلگا
روس کے حوالے سے ماسکو ٹائمز میں 6ماہ کی تاخیر کے بعد ایک رپورٹ شائع ہوئی جس میں انکشاف کیا گیا کہ روس کی تاریخ میں پہلی بار روس کے گولڈ ریزرو( جو کہ 128بلین ڈالرز کے ہیں) نے ڈالرز ریزرو(جو کہ 125بلین ڈالرز کے ہیں) کو پیچھے چھوڑ دیا ہے روس کے ٹوٹل انٹرنیشنل ریزروتقریبا 561 بلین ڈالرز کے ہیں جس میں سب سے زیادہ 166بلین ڈالرز کے ریزرو یورو میں،68بلین ڈالرز کے چائنیز یووان میں ،33بلین ڈالرز کے برطانوی پاونڈز میں اور 40بلین ڈالرز کے باقی دیگر کرنسیوں میں ہیں۔یاد رہے روس کی زیادہ تر آمدن تیل اور اسلحہ بیچ کر ہوتی ہے اور روس زیادہ تر ممالک کے ساتھ لوکل کرنسی میں تجارت کو فروغ دے رہا ہے
یقیناً اس رپورٹ کے بعد امریکی حلقوں میںتشویش پائی جائے گی کیونکہ روس کی دیکھا دیکھی کئی ممالک اپنے ریزرو ڈالر کے بجائے دیگر کرنسیوں میں جمع کریں گے کیونکہ آنے والے سالوں میں اگر روس اور چین اگر ڈالرز کو تباہ کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو جس ملک کے پاس ڈالرز میں ریزرو ہونے ھیں ان ڈالرز کی اہمیت سوائے کاغذ کے ٹکڑوں کے سوا کچھ نہیں رہ جانی ہے