جنسی زیادتی کی پاکستان میں شرح اور اسکا خاتمہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے
ہمارے ملک پاکستان میں آئے روز جنسی زیادتی کے واقعات میں بہت اضافہ ہوتا جا رہا ہے ایک سرکاری جریدے کی رپورٹ کے مطابق نو سے گیارہ کیس روزانہ رپورٹ ہوتے ہیں آپ اور میں اس بات کو جانتے ہیں کہ یہ بہت کم کیسز ہیں جو کہ رپورٹ ہو جاتے ہیں
جنسی زیادتی کے واقعات کا رپورٹ ناں ہونا انکی وجوہات :
ویسے تو وجوہات بہت ہیں مگر ان میں چند درج کر دیتا ہوں
1:ایسے بچے ،بچیاں جن کے ساتھ ایسے واقعات ہوتے ہیں ان بچوں کا اپنے گھر والوں کے ساتھ دوستانہ ماحول نہیں ہوتا کچھ بچے گھر والوں کے ڈر سے اس کا اظہار نہیں کرتے ۔
2: کچھ نا سمجھ بچے جن کے ساتھ زیادتی کی جاتی ہے ان کو اس فعل کے بارے میں پتہ نہیں ہوتا۔
3: کچھ بچے بچیاں ایسے ہوتے ہیں جن کو مختلف طریقوں سے زیادتی کے بعد ہراساں کیا جاتا ہے
(ا)کہ اگر کسی کو بتایا تو ہم تمہیں مار دینگے
(ب) اگر کسی کو بتایا تو ہم تمہاری ویڈیو وائرل کر دینگے
4: زیادتی کے کیسز رپورٹ ناں ہونے کی ایک اور وجہ گھر والے بھی ہیں جو کہ بدنامی کے ڈر سے اس کے خلاف کارروائی نہیں کرواتے۔
5: اسکے علاوہ کیسز رپورٹ ناں ہونے کی ایک وجہ نام نہاد سفید پوش لوگ بھی ہیں جو کہ یا تو پھر اپنا اثرو اسوخ استعمال کر کے ملزم کا ساتھ دیتے ہیں یا پھر جن کے ساتھ زیادتی ہوتی ہے ان کو صلح پر مجبور کرتے ہیں
6: دیکھنے میں زیادہ تر یہ وجہ بھی ملی ہے کہ ایسے کیسز میں زیادہ تر قریبی جان پہچان والے یا رشتے دار بھی ملوث ہوتے ہیں اور پھر لوگ خاندان میں اکھٹے بیٹھ کر صلح کروا دیتے ہیں
7:جنسی زیادتی کے کسیز رپورٹ ناں ہونے کی ایک بہت بڑی وجہ لوگوں کا قانون پر سے اعتماد اٹھ جانا بھی ہے کیونکہ پولیس کا عوام سے عموما رویہ سب جانتے ہیں اور عدلیہ بھی کمزور کے سامنے طاقتور اور طاقتور کے سامنے کمزور لگتی ہے اور مجرمان دوسرے ہی دن آزاد ہوجاتے ہیں
ہمارے معاشرے میں زیادتی کے کسیز پر اگر مکمل وجوہات تحریر کرنی پڑیں تو ایسا لگے کہ جگہ کم پڑجائیگی
2017 کی ایک رپورٹ کے مطابق جنسی زیادتی کے تقریبا 3445 واقعات رپورٹ ہوئے اور ان میں سے 109 واقعات ایسے تھے جن میں زیادتی کے بعد بچوں کو قتل کر دیا گیا
سدباب:
کچھ عرصہ پہلے جنسی واقعات میں اضافے کو دیکھتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے علی محمد خان صاحب نے جنسی زیادتی کے خاتمے کے لئے ایک بل پیش کیا جس کو بہت سے ممبران نے پسند کیا ما سوائے لبرل ازم کے حامی لوگوں کے جن میں محترمہ شیریں مزاری فواد چوہدری اور پاکستان پپیپلزپارٹی نے
میں آپ کو بتاتا چلوں جنسی زیادتی کے حوالے سے سات ایسے ممالک بھی اسی دنیا کے ہیں جہاں اسکی سزا بہت سخت ہے اور وہاں یہ کیسز بہت کم ہیں
ان ممالک میں ایران: ایسا ملک ہے جو جنسی زیادتی کرنے والوں کے سر میںگولی مارتا ہے.
سعودی عرب :وہاں پر جنسی زیادتی کرنے والے کا سر قلم کیا جاتا ہے
چین :ہمارے ہمسائے میں واقع ملک چین میں جنسی زیادتی کرنے والے کا عضو تناسل کاٹا جاتا ہے ۔
متحدہ عرب امارات اور مصر : میں جنسی زیادتی کرنے والے کو سب کے سامنے پھانسی پر لٹکایا جاتا ہے تاکہ لوگ عبرت حاصل کریں
افغانستان: میں ایسے کیسز کا فیصلہ 4 دن میں کیا جاتا ہے اور ملزم کے سر میں گولی ماری جاتی ہے
ضرورت اس امر کی ہے ہم بھی جنسی زیادتی کے واقعات کو ختم کرنے کیلئے ہر فورم پر آواز بلند کریں
یاد رکھیں جنسی زیادتی صرف اس صورت میں ختم ہوسکتی ہے کہ ہم اپنے دین اسلام پر عمل کریں اور اس کے ساتھ اسلامی سزاؤں کو نافذ العمل کریں تاکہ درندے عبرت حاصل کریں