پشاور تاریخ کے آئینے میں
نزہت قُریشی
پشاور ایک قدیم اور تاریخی شہر ہے جو کہ سطح سمندر سے تقریبًا ایک ہزار فُٹ کی بُلندی پر واقع ہے ۔ پشاور ایک وادی ہے جو خوبصورت پہاڑوں کے درمیان واقع ہے ۔ پشاور اپنی تاریخ اور خوبصورتی ہی کی وجہ سے شہرت کا مرکز رہا ہے۔
پشاور کے قدیم نام اور اُن کی وجہ شہرت۔
1۔ باگرام:۔ تاریخی کُتب میں درج ہے کہ پشاور شہر کا بانی فارس ( ایران ) کے بادشاہ کیو مرث کا نواسہ ہو شنگ پیشداد تھا۔ اس کے بعد ہندو راجاؤں کے عہد میں باگرام کے راجہ نے اسے آباد کیا، جس کی وجہ سے یہ شہر باگرام کے نام س
ے مشہور ہو گیا۔
2۔ پُشہ ور :۔ پشاور کا ایک قدیم نام ” پُشہ ور ” تھا۔ پُشہ ایک جانور ہے جو زمانہ قدیم سے اس شہر میں پایا جاتا تھا۔ قیاس قرین ہے کہ اس جانور کی وجہ سے کسی قدیم بادشاہ نے اس کا نام پُشہ ور یعنی صاحبہ پُشہ کا نام دے دیا۔ بعد میں پُشہ کی ہ ختم ہو کر الف لگ گیا اور یہ نام پشاور بن گیا۔
3۔ پیشہ ور یا پیش آور:۔ مغل بادشاہ اکبر کے دور ( 1605۔1550 ) میں اس کا نام پیشہ ور یا پیش آور ہندوستان کی تاریخ میں ملتا ہےچونکہ یہاں کے تمام مقامی باشندے پیشہ ور یا اہل حرفہ تھے اس کی وجہ تسمیہ بھی یہی ہو سکتی ہے۔ دوسری وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے، کہ جو حملہ آور یا سلاطین شہر کابل سے ہندوستان جاتے تو اُن کے راستے میں پہلے پشاور آ جاتا گویا کہ یہ ہندوستان کا ہراول ( پیش آور ) شاید اسی وجہ سےاس کا یہ نام پڑ گیا۔
4۔ پُر شور:۔ یہاں تجارت کرنے والوں کا آنا جانا لگا رہتا تھا۔کیونکہ یہاں کی مختلف مصنوعات اور لوگوں کی کاریگری اور پیشہ ورانہ مہارت کے نمونے یہاں تھے۔ اس وجہ سے اس شہر میں رونق اور چہل پہل لگی رہتی تھی۔ اور اس رونق اور چہل پہل سے اس نام کو شہرت حاصل ہوئی۔
5۔ پشاور :۔ بہر کیف “پشاور” نام ذیادہ مشہور ہے۔ اور سرکاری دفاتر میں بھی مروج ہے۔ پشاور کے نواحی علاقوں کے لوگ جو پشتو زبان بولتے ہیں۔ اُن کی زبان میں حرف شین کی بجائے خ بولا جاتا ہے۔ وہ پشاور کو پیخاور بولتے ہیں۔
اس شہر کو کوئی بھی نام دے دو۔ لیکن آخر میں یہی کہیں گے ” پیخاور خو پیخاور دے کنہ”