فاسٹ بولر تابش خان نے سلیکٹرز سے بڑی امیدیں وابستہ کر رکھی ہیں کیونکہ وہ پاکستان کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کیلئے پہلا موقع ملنے کا انتظار کر رہے ہیں 36 سالہ تابش خان نے ٹوئٹر پر لکھا کہ وہ اس سیزن میں بھی قائد اعظم ٹرافی کے ٹاپ وکٹ ٹیکرز میں شامل ہیں تابش خان نے ٹویٹ کیا کہ الحمدللہ اس سیزن میں 30 وکٹیں حاصل کرکے میں اب بھی قائد اعظم ٹرافی 2020 کے ٹاپ بولرز میں شامل ہوں انہوں نے مزید لکھا کہ جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز کیلئے میری امید ین بہت زیادہ ہیں امید ہے کہ مجھے اپنے ملک کی خدمت کرنے اور اپنے اہل خانہ کا سر فخر سے بلند کرنے کا موقع ملے گا واضح رہے کہ مشی خان کو ابھی تک قومی ٹیم کے لیے ڈیبیو کرنے کا موقع نہیں مل سکا ہے انہوں نے 2002 سے 2003 سے اب تک ایک سو سینتیس فرسٹ کلاس میچز میں 29.24 کی اوسط سے 598 حاصل کر رکھی ہیں انہوں نے اننگز میں 38 مرتبہ پانچ یا اس سے زیادہ اور میچ میں سات مرتبہ دس یا اس سے زیادہ وکٹیں حاصل کر رکھی ہیں اتنا سب کچھ کرنے کے باوجود اتنی زیادہ وکٹیں حاصل کرنے کے باوجود ان کو ابھی تک قومی کرکٹ ٹیم کا حصہ نہیں بنایا جا سکا اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارے ملک میں سلیکشن کا معیار کیسا ہےیہی وجہ ہے کہ اگر پاکستان کی ٹیسٹ بولنگ دنیا کی ناکام ترین بولنگ بن چکی ہے کوئی بھی ٹیسٹ باولر خواہ وہ اسپینر ہو یا فا سٹ ہو خاطر خواہ نتائج نہیں دکھا رہا جس کی وجہ سے پاکستان کی ٹیسٹ کرکٹ آج زوال کا شکار ہو رہی ہے اور ٹیسٹ رینکنگ میں تنزلی کی طرف جارہی ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ جنو بی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز کیلئے قومی ٹیم قائد اعظم ٹرافی کے ٹاپ پر فارمرز کو مدنظر رکھ کر بنائی جائے تاکہ نتائج میں بہتری آ سکے اور قومی کرکٹ ٹیم کی ٹیسٹ رینکنگ بہتر ہو سکے یاد رہے کہ آج پاکستان کرکٹ ٹیم کی ٹیسٹ رینکنگ میں ساتویں پوزیشن ہے سوچنے کی بات یہ ہے کہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی سلیکشن پتہ نہیں کن پہلو کو مدنظر رکھ کر کی جاتی ہے ڈومیسٹک سیزن میں ٹاپ پر فارم کرنے والے کھلاڑیوں پر سلیکشن کمیٹی کی نظر ہی نہیں پڑتی جس کی وجہ سے آج پاکستان کرکٹ ٹیم کی کارکردگی آپ سب کے سامنے ہیں جو کہ ترقی کی بجائے تنزلی کا شکار ہو رہی ہے