*ذکر کرنے والے کو سلام کرنا کا حکم*

In اسلام
January 10, 2021

???? *بِسْــــــــــــــمِ ﷲِالرَّحْمٰنِ الرَّحِيم​* ????
❑ * 24 جمادالاول1442 ھِجْرِیْ* ​
❑ *9 جنوری 2020 عِیسَوی*
◎ ─━ ???? *بروز ہفتہ* ???? ━─ ◎
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
***حصہ نمبر دوم***

*ذکر کرنے والے کو سلام کرنا کا حکم*

ذکرایک ایسی عبادت ہے جس سے دلوں کو سکون و اطمینان ہوتا ہے، لسان ذاکر اور قلبِ ذاکر و شاکر ، فلاحِ دارین کا سبب ہیں۔ لیکن ذکر کی یہ خاصیت من کل الوجوہ اسی وقت ظاہر ہوتی ہے۔ جب زبان وقلب، ذکر کرنے کےوقت ایک دوسرے کے ساتھ مربوط ہوں،اور اس ارتباط کے لیے استغراقی کیفیت بہت ہی ضروری ہوتا یے، ہاں اب اگر کوئی ایسی استغراقی کیفیت کے ساتھ مصروفِ ہے اور ذکر کر رہا ہے ، تو اسے سلام کر کے خواہ مخواہ اسکی توجہ دوسری جانب مبذول کرنا، مکروہ ہے، بعض ذاکرین آنکھیں بند کر کے ذکر کرتے ہوئے نظر آتے ہیں، بعض حضرات کے اذکار عددی ہوتے ہیں، اگر انہیں سلام کریں گے تو ڈرنے کا خطرہ اور عدد بھول جانے کا خطرہ ہے، اس لیے ان لوگوں کو سلام نہ کرنا مناسب ہے۔

عبادت کی اقسام :-

عبادت خواہ وہ قران مجید کی تلاوت ہو یا ذکرواذکار یا نماز چاہے نفل ہو یا فرض ان اوقات و لمحات میں سلام کرنے کی مثال ایسی ہے جیسے کوئ شحص بادشاہ، بڑے بزرگ ، اپنے استاد اور آقا وغیرہ کے پاس بیٹھا ہوا ہو ، اس سے بات چیت کر رہا ہو اور ایک شخص اس کو اپنی طرف بولا رہا ہو یا پھر مشغول کر رہا ہو تو کیا یہ سب کچھ کرنا خلاف ادب نہ ہو گا ۔یقینا ایسا کرنا خلاف ادب ہے اور دونوں کو تکلیف پہنچانے کی طرف ہے اور تکلیف پہنچانا ویسے بھی اچھی بات نہیں ہے پھر اس طرح پہنچانا بالکل ٹھیک نہیں ہے اور ایسا کرنا مکروہ ہے ۔

اگر ایسا مواقع ہوں تو انسان کو چاہے کہ سکونت اختیار کریں ۔کیونکہ
سلام کا جہاں جہاں حکم ہے وہاں وہاں سلام کرنا چاہے ۔ یہ صرف عبادت کے معاملے میں ہیں اگر کوئ شحص مسجد میں داخل ہوتا ہے اور کچھ لوگ نماز کے انتظار میں بیٹھے ہوئے ہیں کوئ نوافل ادا کر رہے ہیں ،کوئ ذکر کر رہے ہیں اور کوئ ویسے خاموش بیٹھے ہوئے ہیں ۔ تو اگر کوئ سلام کرے تو اس کا جواب نہیں دینا چاہیے ۔ کیوںکہ یہ ویسے گپ شپ کے لیے نہیں بیٹھے ہوئے بلکہ نماز کے انتظار میں ہیں ۔اور نماز کی انتظار میں بیٹھنا بھی عبادت میں شمار ہوتا ہے ۔

جہاں تک مکروہ ہونے کی بات ہے وہ یہ ہے کہ بعض سنت ادا کر رہے ہیں اور بعض نوافل میں مشغول ہیں ۔ اور بعض ویسے نماز کی انتظار میں ہیں تو ان اوقات میں اگر کوئ سلام نہیں کرتا تو تارک سنت نہیں کہلائے گا ۔اور مکروہ اس وقت ہوگا ۔جب سارے نماز میں مشغول ہوں تو اس وقت سلام کرنا مکروہ کہلائے گا۔

لیکن اگر مسجد میں کوئ نہیں ہے ،تو داخل ہوتے وقت اسلام علینا و علی عباد اللہ الصالیحین کہہ سکتے ہیں ، کیونکہ یہ حکم ایسے گھروں میں ہیں جہاں اگر کوئ رہائشی گھر میں نہیں ہے تب بھی مذکورہ کلمات میں سلام کہنا چاہیے یہ حکم یے ۔تو خدا کے گھر میں بدرجہ اولی ہوگا۔کیونکہ مساجد میں فرشتوں کا ہونا ظاہر و اغلب ہے۔