نیب کی نواز شریف کے خلاف سازش نیب پر برطانیہ میں کیس۔۔۔۔

In دیس پردیس کی خبریں
January 09, 2021

پچھلے کافی دنوں سے سوشل میڈیا اور باقی بہت سے پلیٹ فارم پر ایک میسج بہت گردش کر رہا ہے جو آپ سب نے دیکھا ہوگا اور ہم نے بھی دیکھا ہے کے نیب نے نواز شریف کی بیرون ملک جائیدادیں ڈھونڈنے کیلئے براڈ شیٹ نامی ایک ادارے کے معاعدہ کیا اور جب انکو نواز شریف کی کوہی جائیداد نہیں ملی تو نیب نے انکو پیسے دینے سے انکار کردیا جس پر نیب کو برطانیہ میں ساڑھے چار عرب کا جرمانہ ہوا۔
ہوا۔
اب حقیقی بات کی طرف آتے ہیں جو حقیقت ہے اور سب جانتے بھی ہوں گے اور جو نہیں جانتے وہ خدا کرے گا جان جائیں گے نیب وجود میں آیا تھا 1999 میں اور اس وقت کے صدر جنرل پرویز مشرف نے اس کو احتساب کے لیے بنایا تھا اسکے جو پہلے چیف تھے وہ تھے کمانڈر ذکا اللہ انہوں نے اپنے دور میں برطانیہ کی ایک کمپنی سے معاعدہ کیا تھا 1999 میں براڈ شیٹ سے کے برطانیہ میں جتنے بھی پاکستانیوں کی جائیدادیں ہیں انکی اطلاع آپ ہمیں دیں گے یہ سوچا گیا کہ جو جو اطلاعات پاکستان تک پہنچیں گی انکی بنیاد پر کروائی ہوگی۔
یاد رہے کے جب یہ معاعدہ ہوا اس وقت نواز شریف اور ان کے خاندان والے جلا وطن تھے وہ اس وقت کے صدر جنرل پرویز مشرف سے معاعدہ کر کے چلے گئے تھے پاکستان میں انکے خاندان کے صرف حمزہ شہباز تھے۔
2002 میں جب ق لیگ کی حکومت آئ تو مشرف کا احتساب کا ارادہ بدل گیا تب 2003 میں نیب نے یکطرفہ طور پر یہ معاعدہ ختم کر دیا تھا یہ بات ہے 1999 سے 2003 تک کی نواز شریف کے پاس برطانیہ کے فلیٹس پہلے کے ہیں اگرچہ نواز شریف 2006 کا کہتے ہیں لیکن نیب کے پاس اسکے ٹھوس ثبوت ہیں کے یہ پہلے کے ہیں۔
2003 سے نیب کا یہ کیس برطانیہ کی عدلت میں چل رہا تھا براڈ شیٹ والے پیسے مانگ رہے تھے جب کہ نیب والے کہ رہے تھے کے ہمیں جو معلومات چائیے تھی وہ انہوں نے نہیں دی برطانیہ کے کیوں کہ قوانین ایسے ہیں جو صرف انکو فائدہ دیتے ہیں اور معاعدہ بھی نیب نے یکطرفہ منسوخ کیا تھا تو براڈشیٹ والے یہ کیس جیت گئے اور نیب کے برطانیہ کے اثاثے منجمد کر دیئے جس کی وجہ نیب کو ساڑھے چار ارب دینے پڑھے ۔
1999 سے آج تک نیب کے تقریبا سات سربراہ جا چکے ہیں اور یہ آٹھویں موجود ہیں یہ کیس زرداری حکومت میں اور نواز حکومت میں بھی چلتا رہا اور اب جاکے فصیلہ ہوا اس لیے اسکا زمدار اس حکومت یا اس نیب چیف کو ٹھرانا غلط ہے کسی ایک حکومت یا شخص کی غلطی کا ذمہدار سب کو نہیں ٹھرایا جاسکتا ۔
تحریر::ملک جوہر

/ Published posts: 3239

موجودہ دور میں انگریزی زبان کو بہت پذیرآئی حاصل ہوئی ہے۔ دنیا میں ۹۰ فیصد ویب سائٹس پر انگریزی زبان میں معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔ لیکن پاکستان میں ۸۰سے ۹۰ فیصد لوگ ایسے ہیں. جن کو انگریزی زبان نہ تو پڑھنی آتی ہے۔ اور نہ ہی وہ انگریزی زبان کو سمجھ سکتے ہیں۔ لہذا، زیادہ تر صارفین ایسی ویب سائیٹس سے علم حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ اس لیے ہم نے اپنے زائرین کی آسانی کے لیے انگریزی اور اردو دونوں میں مواد شائع کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ جس سے ہمارےپاکستانی لوگ نہ صرف خبریں بآسانی پڑھ سکیں گے۔ بلکہ یہاں پر موجود مختلف کھیلوں اور تفریحوں پر مبنی مواد سے بھی فائدہ اٹھا سکیں گے۔ نیوز فلیکس پر بہترین رائٹرز اپنی سروسز فراہم کرتے ہیں۔ جن کا مقصد اپنے ملک کے نوجوانوں کی صلاحیتوں اور مہارتوں میں اضافہ کرنا ہے۔

Twitter
Facebook
Youtube
Linkedin
Instagram