ڈونلڈ ٹرمپ اور جوبائیڈن
امریکہ کا صدرڈونلڈ ٹرمپ
ڈونلڈ ٹرمپ اور جوبائیڈن۔ ڈونلڈ ٹرمپ 45واں اور موجودہ دور کا امریکہ کا صدر ہے۔ سیاست میں آنے سے پہلے وہ تاجر اور ٹیلی ویژن پر کام کرنے والی شخصیت تھی۔ 20 جنوری 2017 کو ٹرمپ بُراک اُبامہ کو شکست دے کر صدر منتخب ہوا۔ ان کا تعلق ریپبلکن پارٹی سے ہے۔
جوزف روبینیٹ بائیڈن
جوزف روبینیٹ بائیڈن 20 نومبر 1942 کو امریکہ میں پیدا ہوئے۔ اِنہوں نے 2020 کے انتخابات میں ٹرمپ کو شکست دی۔ ان کا تعلق ڈیموکریٹک پارٹی سے ہے۔ جوبائیڈن 20 جنوری 2021 کو صدر کی حثیت سے افتتاح کریں گے۔اور جوبائیڈن امریکہ کے 46ویں صدر ہونگے۔
جوبائیڈن 2009 سے 2017 تک اوباما کی حکومت کے 47ویں نائب صدر تھے۔
ٹرمپ اور مسلمان
اپنے دورِ حکومت میں ٹرمپ نے بہت ملکوں کے مسلمانوں پر امریکہ آنے پر پابندی لگا دی تھی۔ اورٹرمپ نے سکیورٹی خدشات کی بنا پر پابندی عائد کرنے کا حکم دیا تھا۔
ٹرمپ اور کورونا وائرس
ٹرمپ کورونا وائرس کی وباء پر شروع میں اتنا سنجیدہ نہ تھا۔ انہوں نے ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ سے آنے والی بہت سی آراء کو نظر انداز کر دیا۔ اور کورونا کا علاج بغیر کسی تجربے کے ہونے لگا۔ اس وباء کی ٹیسٹنگ کا طریقہ بھی غیر منصوبانہ تھا۔ بغیر کسی منصوبے کے اس کا علاج ہونے لگا۔
جوبائیڈن اور کرونا وائرس
انتخابات کے اگلے دن ہی جوبائیڈن نے کرونا وائرس کے لئیے ایک ٹاسک فورس بنائی۔ انہوں نے جانچ پڑتال، حفاظتی سامان کی منتقلی اور وویکسین کی جلد تقسیم کا وعدہ کیا ہے۔
الیکشن 2020
ٹرمپ کو 2020 کے صدارتی الیکشن میں جوبائیڈن سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن ٹرمپ اس شکست کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہو رہے ہیں۔ اور کہہ رہے ہیں کہ میرے ساتھ دھاندلی کی گئی ہے۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ جوبائیڈن کی فتح جھوٹی ہے۔ میڈیا کے لوگ بھی اس کی مدد کر رہے ہیں۔ وہ اس حقیقت کو بے نقاب نہیں کرنا چاہتے۔ اُن کا کہنا ہے کہ ووٹوں کی دوبارا گنتی کی جائے تا کہ حقیقت سامنے آ سکے۔ کیونکہ بہت سی ریاستوں میں ہمارے بندوں کو گنتی کا عمل دیکھنے کی اجازت نہ تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ
“ووٹ فیصلہ کرتے ہیں کہ صدر کون ہے، نیوز یا میڈیا نہیں”
ڈونلڈ کہتے ہیں کہ عدالت میں فیصلہ ہو جائے گا کہ اصل فاتح کون ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ امریکہ میں انتخابات پوری ایمانداری سے ہوتے ہیں۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ تمام ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی جائے۔ اورغیر قانونی بیلٹ کی گنتی نہ کی جائے۔ عوام کو اعتماد میں لینے کا یہی ایک راستہ ہے۔ تا کہ عوام کو انتخابات کے شفاف ہونے کا یقین دلایا جا سکے۔
جبکہ جوبائیڈن اس بات سے اختلاف رکھتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ ہر بیلٹ کی گنتی کی جائے۔ چاہے وہ جعلی تیار کردہ، نا اہل یا مردہ ووٹروں کے ذریعے جعلی ووٹ ہو۔
ٹرمپ کا کہنا ہے کہ
گنتی کے عمل سے دور رکھنے کا مطلب صاف یہ ہے کہ ووٹوں کی گنتی غلط ہے
وائٹ ہاوُس
ٹرمپ وائٹ ہاوُس چھوڑنے کو بھی تیار نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ
ایک بار جوبائیڈن کی فتح کی تصدیق ہو جائے تو وہ وائٹ ہاوُس چھوڑ دیں گے
جوبائیڈن کی فتح کے بعد بھی کئی ریاستیں انفرادی طور پر نتائج کی تصدیق کر رہی ہیں۔ ٹرمپ نے صدارتی انتخابات کے تین ہفتوں کے بعد پیر کے روز جوبائیڈن کو منتقلی کی اجازت دے دی ہے۔ جس کے مطابق اب جوبائیڈن اعلٰی سکیورٹی عہدیداروں اور لاکھوں ڈالروں تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
ادھر ٹرمپ شکست منظور کرنے کو تیار نہیں اور اُدھر جوبائیڈن اقتدار سنبھالنے کی تیاری کر رہے ہیں
جمعرات کے دن یومِ تشکر کی چھٹی پر ٹرمپ سے رپوٹروں نے سوال کیا کہ
اگر وہ انتخانات میں “الیکٹرول کالج” ہار گیے تو کیا وائٹ ہاوُس چھوڑ دیں گے؟
جس کے جواب میں ٹرمپ نے کہا کہ
ہاں میں چھوڑ دوں گا
ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اگر عوام جوبائیڈن کو منتخب کرتی ہے تو بہت بڑی غلطی کرے گی۔ ٹرمپ نے کہا کہ شکست قبول کرنا میرے لیے بہت مشکل کام ہے۔ کیونکہ میں جانتا ہوں کہ دھاندلی ہوئی ہے اور جوبائیڈن اس کا ثبوت دئیے بغیر اپنی جیت لئیے بیٹھے ہیں۔
عام طور پر ایک صدر کا دوسرے صدر کی فتح کو تسلیم کرنا ایک مشکل کام ہوتا ہے
جوبائیڈن اور اقتدار
جوبائیڈن کا کہنا ہے کہ مجھے امید ہے کہ ہم کرونا وائرس کو شکست دے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اقتدار سنبھالتے ہی سب سے پہلے کرونا وائرس سے نمٹے گے۔ جوبائیڈن نے اقتدار سنبھالنے سے پہلے ہی کئی لوگوں کو نامزد کر دیا ہے۔
جوبائیڈن نے کہا کہ
امریکہ میں مکمل آزادانہ اور منصفانہ انتخابات ہوتے ہیں۔ اور ہمیں ان نتائج کا احترام کرنا چاہیے
جوبائیڈن کا کہنا ہے کہ ہماری ٹیم کے ایجنڈے میں تنظیموں، اتحادوں اور معاہدوں کو شامل کرنا ضروری ہو گا۔ جن کو ٹرمپ نے چار سالوں میں ختم اور کمزور کرنے کی کوشش کی ہے۔ ان تنظیموں کا کام یہ ہو گا کہ وہ “پیرس کلائمیٹ ایگریمنٹ” میں امریکہ کو واپس لائیں گے۔ وہ ایران کے جوہری معاہدے پر بھی نظرِ ثانی کریں گے۔
جوبائیڈن نے کہا کہ
ٹرمپ نے کبھی بھی قوم کی سلامتی کے لیے کوئی ٹیم نہیں بنائی
جوبائیڈن نے کہا کہ یہ سب سے بڑا چیلنج ہے کہ غیر ملکیوں اور اتحادیوں کو راضی کرنا ہو گا۔ امریکہ ایک قابلِ اعتماد ملک ہے اور مستقل طاقت رکھتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ خارجہ پالیسی میں 180 ڈگری کی دوسری بار تبدیلی آئے گی۔
ماہرین کی ٹیم میں واپسی
ماہرین جانتے ہیں کہ:
جو ٹیم جوبائیڈن نے بنائی ہے وہ ٹرمپ کی بنائی ہوئی ٹیم سے کہیں زیادہ تجربہ کار ہے
جوبائیڈن نے این بی سی نیوز سے کہا کہ
ٹرمپ ابھی تک بھیک مانگ رہا ہے مجھے ان سے یہ توقع نہیں تھی
ٹرمپ کی بڑی ریاستوں میں نتائج کو چیلنج کرنے کی کو ششیں اب تک ناکام رہی۔ ریاستی عہدیداروں نے دھاندلی کے الزام کی مزمت کر دی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ اور جوبائیڈن