قتل کرنے کے رجحانات
ترکی کی اقسام ہوسکتی ہیں۔ اس کی گروہوں میرتی کیا جاسکتا ہے
تم پر قتل عا م کی لکیریں ہوتی ہیں اور جرائم بہت سی تنوں کے ہوتے ہیں میرے
ال میں بیحقیقت تسلیم کرنے میں کس کو عذر نہیں ہو سکا کہ بعض لوگ فطات برام
پیش کرتے ہیں ۔ انہیں ہم کرنے میں لطف حاصل ہوتا ہے لیض در پیران
طور پر ہم اپارسا ہتے ہیں کسی تختی کے ہم نے کا دینے میں اس کی قوت
ارادی ، حالات اور ماحول کو بڑا دخل ہوتا ہے بعض بچوں کا تھریار خان ان کی
کی منتقلی کے رسیل سہنے کے بجائے اس بات کی علامت ہوتا ہے کہ انہیں تنزی
کاموں مي تزامنا ہے۔ دو سر تزری نخل کر جانتے ہوئے بھی اس کی پروا نہیں
کرتے بیض لوگوں میں پر جان دوسروں کی نسبت کچھ زیادہ ہی ہوتا ہے وہ ذرا سے اشتغال پر مرنے مارنے پر تیر سو جاتے ہیں لیکن میں ان کی اس
مانی و ذہنی کمزوری نہ کہوں گا۔ اس کے باکس جرم کا لعن منتدان ان سے
ہوتا ہے۔ روشنی کی ترغیب کی الگ الگ وہ ہوتی ہیں۔ دیکھنے سے میرا
مطلب یہ نہیں کہ جرم کی سزا ملنی چاہیئے ۔ اس کے ہر کسی معاشرے کے تفت
لئے ہم کومز در ترادی با سئے نی میں کرنا چاہتا ہوں کہ مریض کو ہرم کی سزا
پی کے تناسب کے لیال سے لن چاہیئے ۔
جرم کا مطالعہ کرنے کے لئے مزدوری ہے کہ آپ خود کو ہم کی جا مسوس
کاري – مینی آپ یوں محسوس کریں جیسے آپ خود ہی مجرم ہیں ایسا کرنے
سے آپ یہ جان کر حیران ہو جائیں گے ۔ انکی خوبر ونلف زاویوں
سے دینے سے آپ کو اس کے چہرے پر نقف تاثرات نظرائیں گے۔
جہاں تک بات کا تعلن ہے ان کو مین دافع کرو میں مقیم کرتا ہے
روز میں درج ہے۔
اور بعض لوگ شدت جذبات سے انتقام کے جذبے کے تخت ناقل
بن جاتے ہیں۔
۔ بعض لوگ کوئی شئے ماصل کرنے کے لالے کے تحت قتل کے مرتکب ہو
نبش روگ نظر تلے روم اور بے دل کہتے ہیں جو دوسروں کوتنگ کر
کے خوش ہوتے ہیں. ایسے لوگوں کے تعلقات مفتول سے بڑے خوشگوار
بھی ہوتے ہیں اور وہ خوشی خوشی موت کے گھاٹ اتر جانتا ہے۔ ایسے
لوگوں کو دوسرے لوگوں کے مصائب اور کا نبین کی پروا نہیں ہوتی اور
خطرے میں کود کر خوشی محسوس کرتے ہیں ایسے لوگ میری امت سے بیان
سوتے ہیں یہ لوگ خاک کاموں میں اسی فن کے پیش ھرن کو سنتے کہ
شامل کرنے کی تا فرمایا کرتے ہیں ۔
ملتے ہیں۔