یقینا پڑھائی زندگی کا ایک اہم جز ہے اسی لیئے ہر کوئی خود بھی کچھ نا کچھ ضرور پڑھنا چاہتا ہے اور اپنے بچوں کو بھی پڑھاتے ہیں۔ کوئی ناولز پڑھنے کا شوقین ہے تو کوئی کہانیوں کا کسی کو بیوٹی ٹپس فالوں کرنے میں دلچسپی ہے تو کسی کو فکشن سے دلچسپی ہے تو ۔ لیکن آپ نے کبھی نوٹ کیے ہے کہ جب اپنا سلیبس یا کورس سے متعلق آپ پڑھنے لگتے ہیں یا آپ کے بچے اپنا اسکول، کالج اور یونیورسٹی کا کورس پڑھنے لگتے ہیں کلاس میں یا گھرمیں ہی تو انھیں بےحد شدید نیند آنے لگتی ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے پتہ نہیں کب سے سوئے ہی نہ ہوں اور بچوں کی اس بیزاری دیکھ کر اساتذہ بھی مایوس ہوکر کم پڑھاتے ہیں اور چھوڑ دیتے ہیں۔تو ایسے میں بچوں کو پڑھائی میں دلچسپی کیسے دلائیں۔
اسے اگر ہم ایک سماجی مسئلہ کہ لےتو غلط نہ ہوگا مگر یہ صرف آپ کے یا ہمارے ساتھ نہیں ہوتا یہ آجکل دنیا بھر کا عالمی مسئلہ بن چکا ہے ہے۔ لیکن کیااس کو روکنے کے لیے آپ نے یا کسی اور نے کبھی کچھ سوچا ہے کہ کیا جائے کہ آپ خود پڑھنے کے دوران نیند بھگا سکیں اور خؤد کو ذہنی طور پر فعال رکھ سکیں۔ جب بھی امتحانات شروع ہونے والے ہوتے ہیں اور تو آپ کو زیادہ نیند آنے لگ جاتی ہے ۔کیا آپ کو پتا ہے کہ اس نیند کو بھگانے اور دل لگا کر پڑھنے کے ایسے طریقے موجود ہیں جو آپ کے لیئے واقعی کارآمد ثابت ہو سکیں:کہتے ہیں نہ کے جہاں مسلئہ ہوگا وہاں حل بھی ضرور ہوگا ۔
خوراک
نمبر1:اچھی اور متوازن غذا کا استعمال ہمارے لیئے انتہائی ضروری ہے کہ جب آپ کے امتحانات قریب آئے تو کوشش کریں کہ آپ متوازن غذا کا استعمال کریں تاکہ اپنی جسمانی طاقت کو پڑھائی میں استعمال کر سکیں۔
نمبر2: امتحان کے دنوں میں بچے ٹینشن کی وجہ سے معمول کے مطابق کم سوتے ہیں اور یہ بھی ایک وجہ ہے کہ وہ دماغی طور پر فعال نہیں ہو پاتے اور یوں نیندزور آور آنے لگتی ہے اس لیئے نیند کا دورانیہ کم کریں مگر کچھ وقت ضرور سوئیں۔اور اچھی نیند سوئے۔تاکہ دماغ فریش ہو۔
نمبر3: اکثر بچے دوپہر کے وقت سونے کے عادی ہوتے ہیں اور اس دوران پڑھنا ان کے لئےمشکل ہو جاتا ہے لہٰذا اس وقت توڑا وقفہ لیں اور خودکو دماغی و جسمانی طورپر سکون دیں۔یعنی اپنے دماغ کو فریش رکھیں۔
نمبر4: پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں اور لکی پلکی ورزش بھی کرے اس سےآپ کا دماغ بھی تر ہوگا اور نیند کے ہارمونز بھی بیلنس ہوجائیں گے۔
نمبر5: تھوڑا مطالعہ کرے مگر توجہ کے ساتھ۔