Skip to content

<<{ تحفظِ ناموسِ رسالت ہم سب کی ذمہ داری}<<

»(تحفظِ ناموسِ رسالت ﷺ ہم سب کی ذمہ داری)»

تمام تعریفیں اس رب العالمین کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے. جس کا علم بھی کامل ہے اور حکمت بھی کامل.درجات کے لحاظ سے بعض انبیائے کرام علیہ السلام کو بعض پر فضیلت حاصل ہے. اور تمام انبیاء کرام علیہم السلام سے افضل ہمارے پیارے نبی اکرم ﷺ ہیں..

تاجدارِ دوعالم سرورِ کونین محمدِ مصطفٰے ﷺ کی ناموس کی خاطر پاکستان میں بہت کام ہورہا ہے یہ ہمارے نبی ﷺ کا حق ہے ہم پر زمےداری ہے ہماری کہ جو بھی ہماری بساط کے مطابق زبان سے مال سے جان سے جو کچھ بھی ہم کر سکتے ہیں ادا کرکے اس میں کمی نہ کریں اور تاجدارِ دوعالم سرورِ کونین محمدِ مصطفٰے ﷺ کی شفاعت کے امیدوار رہیں.
ہمیں نبیﷺ کی شفاعت کی ضرورت ہوگی میدان حشر میں میدان حساب میں بھی اور جنت میں داخلے کے وقت بھی ہمیں ہر جگہ نبی اکرم ﷺ کی شفاعت کی ضرورت ہے. حضور نبی اکرم ﷺ کی سنتوں کو زندہ کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے
یہاں ایک اور بھی بات قابلِ ذکر ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ کی کسی بھی ایک سنت کو زندہ کرنے کا ثواب سو شہیدوں کے برابر ہے.

نبی اکرم ﷺ کی محبت کے بغیر ایمان مکمل نہیں ہو سکتا یہاں تک کہ اپنے والدین اولاد اور سب لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہوں.
اس سے واضح ہوا کہ حضور ﷺ کہ حضور ﷺ اگر کسی شخص کو حکم دیں کہ وہ اپنے کافر والدین یا کافر اولاد کو قتل کردے تو اس پر لازم ہوگا کہ وہ آپ کے حکم کو ترجیح دے اگرچہ بظاہر اس کی طبعیت نہ بھی چاہے.اسی طرح آپﷺ نے فرمایا کفار کے ساتھ جہاد کرتے ہوئے قتل ہوجائے وہ شہید ہوتا ہے.

»( تحفظِ ناموسِ رسالتﷺ ہم سب کی ذمہ داری)»

آپ ﷺ سے محبت کرنے کا مطلب یہ ہے کہ کہ محبت ایمانی ہو اور یہ محبت توقیر احسان اور رحمت سے حاصل ہوتی ہے. جس شخص کا ایمان کامل ہوگا وہ نبیﷺ کی محبت کو ترجیح دے گا اگرچہ اس پر غفلت کے پردے ہی کیوں نہ چھائے رہیں.
مغربی معاشرہ اس بات کو نہیں سمجھ سکتا. وہ سمجھتا ہے کہ آپ ﷺ کی شان میں گستاخی کرکے مسلمانوں کے دلوں سے ان کے پیغمبر ﷺ کی عظمت اور محبت کو نکال دے گا.. لیکن یہ اس کی بھول ہے
مسلمان ہزار گناہ گار سہی سیاہ کار سہی دنیا دار سہی لیکن جب دل کا سودہ کرنے کی باری آئے تو مدینے کی گلی میں کرتے ہیں اور سب کچھ لٹانے کے بعد بھی کہتے ہیں کہ حق تو یہ تھا کہ حق ادا نہ ہوا….

»( تحفظِ ناموسِ رسالتﷺ ہم سب کی ذمہ داری)»

ہم اکثر و بیشتر دیکھتے ہیں کہ محبت رسولﷺ رکھنے والوں نے آپ کی ظاہری حیات میں بھی آپ ﷺ کے دیدار کو اولاد پر ترجیح دی.اور اپنی جان کو ہلاکت کا خوف بھی ہو تو پھر بھی محبت رسولﷺ کا متوالا یہی کہتا ہے کہ کاش مجھے ایک مرتبہ اپنی زندگی میں حضورﷺ کے روضہ مطہرہ کی زیارت نصیب ہوجائے پھر موت آتی ہے تو آتی رہے کیونکہ مقصد حیات حاصل ہوگیا-

یہ مقام نبی کریم ﷺ کی قدرومنزلت جاننے کے بعد ہی حاصل ہوتا ہے.
ہماری جانیں ہمارے ماں باپ ہماری نسلیں ہماری زندگی کا ایک ایک گوشہ حضورﷺ کے نام پر قربان ہے. میرے نبیﷺ کا نام کل بھی اونچا تھا اور آج بھی اونچا ہے

رہے گا یونہی ان کا چرچا رہے گا
پڑے خاک ہوجائیں گے جلنے والے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *