حکومت بلاشبہ جس کا کام اپنی رعایا کی جان و مال کے تحفظ سمیت انہیں ضروریا ت زندگی کی تمام سہولیات فراہم کرنا ہوتا ہے ۔ مگر آج کی حکومت کا کام تومجھے دو سالہ عرصہ گزارنے کے بعد یہ نظر آیا کہ شاید یہ حکومت تو غریب عوام سے ان کی دو وقت کی روٹی بھی چھیننے پر تلی ہوئی ہے اس حکومت کو تقریباً ڈھائی سال ہونے کو ہیں مگر عوام نے کوئی ایک دن بھی چین سے نہ گزارا ہوگا یہ حکومت جس نے تبدیلی کے نام پر عوام سے ووٹ لیے ۔ ووٹ تو لے لے مگر وہ تبدیلی اس طرح سے عوام کے سامنے آئے گا کا تصور انہوں نے کبھی بھی نہ کیاہوگا ۔ بڑے بڑے جلسے اور لوگوں کے ہجوم اکھٹے کرکے ان کے ذہنوں میں اس وقت کے حکمرانوں کیخلاف نفرت بھر کر اپنی تبدیلی آئے گی کو بھر دیا گیا
۔ عمران خان نے اپنی تقاریر میں کئی جگہوں پر واضح طور پر یہ بیانیہ دیا کہ وہ مدینہ کی ریاست بنائیں گے۔ تو میرا آج عمران خان سے سوال یہ ہے کہ ایسی تھی مدینہ کی ریاست؟کیا جس مدینہ کی ریاست جیسا نیا پاکستان بنانے کا آپ نے کہاتھا وہ یہ ہے ؟ کیا یہ ہے وہ نیا پاکستان جس میں عوام دووقت روٹی کھانے کیلئے دربدر رل رہی ہے ۔ انہیں دو وقت کی روٹی بھی چین سے کھانا نصیب نہیں ہورہی ہے قارئین کرام اور بتاتی چلوں میں آپ کو کہ کیسا ہے نیا پاکستان ؟ تو پڑھتے جائیے اور غورکرتے جائیے اور شرماتے جائیے کہ کیا ایسا ہی ہے نہ آج کا پاکستان ؟ نیاپاکستان ایسا ہے کہ جہاں پر بیٹی تو دور یہاں پر ایک ماں کی بھی عزت محفوظ نہیں ہے ایس واقعات کبھی سننے کو بھی نہ ملے تھے جو روز مرہ کا معمول بن گئے ہیں ۔ اور حکمران اس طرح کے واقعات پر کوئی ایکشن لینے کی بجائے صرف ”مذمت پر مذمت”کرتی رہتی ہے عمران خان صاحب مدینہ کی ریاست تو وہ تھی کہ جہاں اگر کوئی چوری کرے تو اس کے ہاتھ کاٹ دیے جاتے تھے۔ یہاں چوری کے مجرموں کو تو ایک طرف چھوڑدیں جنسی زیادتی کے نشانہ بنا کر وہ مجرم کھلے عام شہر کے چوراہوں پر دندناتے پھرتے ہیں انہیں کون پکڑے گا ؟ اور جو لوگ نشانہ بنتے ہیں وہ لوگ صرف انصاف کی عدم فراہمی پر خودکشیاں کرکے اس ظالم و جابر دنیا سے اپنے آپ کو دور لے جاتے ہیں پھر صرف وہی مذمت اور وہی افسوس کے دوچار جملے ہمیں حکمرانوںکے منہ سے سے سننے کو ملتے ہیں
کیا ایسی ہوتی ہے مدینہ کی ریاست؟؟
۔ اگر آپ نے ایسی ریاست قائم کرنے کا تقاریر میں کہا تھا وہ سن لو کہ نہ تو آپ کی رعایا کو تبدیلی کی ضرورت ہے اور نہ ہی قوم کو ایسی غیر مدینہ کی ریاست چاہیے ۔ آپ سے تو یہی عرض ہے کہ خدارا ! غریب عوام پر رحم کریں جو مہنگائی اور حکومتی بے حسی کا شکار ہیں ۔ جن کیلئے آپ نے جینا تو مشکل کر رکھا تھا تو ساتھ ہی مرنا بھی مشکل کردیا ہ ۔ اور آپ کی کابینہ نہایت ہی نالائقی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہم نے دو سالوں میں دیکھی ہے ۔ اگر آ پ واقعی کوئی تبدیلی لاناچاہ رہے تھے تو ان میں تبدیلی لائیں۔ قابل اور ہنر مند لوگوں کو اپنی ٹیم کا حصہ بنائیں نہ کہ اپنے پسندیدہ لوگوں کو عہدے سے نواز تے چلے جائیں۔
اگر آپ نے اسی طرح کی حکومت چلانی ہے تو پھر عوام آپ کی حکومت کو زیادہ دیر برداشت نہیں کرے گی اور آپ کے 5سالہ حکومت پوری کرنے کا خواب ”دیوانے کا خواب ”بن کررہ جائے گا ۔ اسلیے عرض ہے کہ عوام کیلئے اب کچھ کریں کہ وہ جگہ جو ان کے دل میں آپ کیلئے تھی وہ واپس آسکے ۔ ورنہ آپ قوم سے معافی مانگ کر گھر چلے جائیں اسی میں بہتری ہے ۔کیونکہ ورنہ پھر نواز شریف کی طرح آپ کہتے دکھائی دیں گے کہ ” مجھے کیوں نکالا”
اللہ نگہبان
تحریر :نگینہ شفقت