Skip to content

علم کے باوجود کمراہی

پتا چلا کہ گناہوں کے نقصانات سے جتنا زیادہ واقف ہوں گے اتنا ان سے بچنے کی کوشش کریں گے ہم نے ڈاکٹر لوگوں کو دیکھا ہے اگر ڈاکٹرز کو چربی والا کھانا دیں تو وہ انکار کر دیتے ہیں اور کہتے ہیں جی ہمیں ان کے نقصانات کا پتہ ہے اور جس بندے کو کو ان کے نقصانات کا پتہ نہیں ہوتا کہ اس سے دل کی شریانے بند ہو جاتی ہیں وہ صبح دوپہر شام پراٹھے کھاتا ہے وہ خوب چپلی کباب کھاتا ہے کھا دل کی شریانے بند ہی ہو جائیں

اسی طرح ڈاکٹر جب باہر کے علاقے میں جاتے ہیں تو نلکے کا پانی بھی نہیں پیتے وہ کہتے ہیں کہ ان میں کئی بیماریوں کے جراثیم ہوتے ہیں جن سے معدہ خراب ہو جاتا ہے لہذا ہم تو بوتل کا صاف پانی پیے گے ہفتہ کہ ڈاکٹر جب ہسپتال میں مریضوں کے پاس جاتے ہیں تو دستانے بھی پہنتے ہیں اور ناک پر ماس بھی لگاتے ہیں ان کو پتہ ہوتا ہے کہ بیمار کے قریب رہ کر کون سی بیماری دوسروں کو لگ سکتی ہے لہٰذا وہ احتیاط کرتے ہیں

جس انسان کے نزدیک نیکی اور گناہ میں فرق ہی نہیں ہوتا وہ ایک طرف گناہ بھی کر رہا ہوتا ہے اور دوسری طرف تسبیح بھی پڑھ رہا ہوتا ہے اس کے پاس علم ہے ہی نہیں، اگر علم ہے تو وہ علم نافع سے میں روم ہے قرآن عظیم الشان میں ہے کیا آپ نے اس کو دیکھا ہے جس نے اپنی خواہش کو معبود بنا لیا ہے اللہ نے علم کے باوجود اس کو گمراہ کر دیا ہے علم کے باوجود گمراہی کا کیا مطلب آپ نے دیکھا ہو گا کہ کچھ لوگوں کو سگریٹ پینے کی عادت ہوتی ہے وہ جانتے ہیں کہ مضرِ صحت ہے سگریٹ پینے والا بھی لوگوں کو کہتا ہے کہ ہم تو پیتے ہیں تم نہ پینا معلوم ہوا کہ وہ اس کے نقصانات کو جانتا ہے مگر پھر بھی پیتا ہے کھانا کھا کر اس کی طبیعت بھی ایسی طلب اٹھتی ہے کہ وہ پھر سگریٹ پیتا ہے

اس کو کہتے ہیں علم کے باوجود گمراہ ہونا اسی طرح انسان جانتا ہے کہ غیر محرم کو دیکھنا گناہ کبیرہ ہے مگر اس کی نگاہیں قابو میں نہیں ہوتی وہ بیمار ہوتا ہے اس کا اپنے اوپر بس نہیں چلتا اس کا نفس اس گھوڑے کی طرح بے قابو ہوتا ہے جو اپنے سوار کی بات نہیں مانتا اور بھاگتا ہی رہتا ہے جس انسان کو علم نافع نصیب ہو جائے اور وہ گناہوں کے نقصانات کو جان لے وہ گناہوں سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہے،

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *