Skip to content

جابر بن حیان

جابر بن حیان وہ پہلے سائنس دان تھے جنھیں دنیا نے کیمیادان کا نام دیا۔آپ عباسی دور کے نام ور شخصیت تھے۔جابر بن حیان 737ء میں ایران کے صوبہ رضاوی خراسان کے تاریخی شہر طوس میں پیدا ہوئے۔ جابر بن حیان ابھی کم عمر تھے کہ ان کے والد احمد حیان وفات پاگئے۔ماں اور بیٹا دنیا میں اکیلے رہ گئے۔خراسان میں ان کے خاندان کا کوئی فرد نہ تھا،لہٰذا ان کی والدہ انھیں تربیت اور حفاظت کے خیال سے اپنے وطن یمن واپس لے آئیں۔

جابر بن حیان نے قرآن پاک کی تعلیم ایک لائق استاد حربی الحمیری سے حاصل کی۔یہ انھی کا فیض تھا کہ آپ زندگی بھرسختی سے مذہب کی پابندی کرتے رہے۔جابر بن حیان نے علم حاصل کرنے کے لیے زندگی میں بہت سے سفر کیے ۔آپ یمن سے خراسان ،خراسان سے واپس یمن پھر یمن سے مدینہ منورہ گئے۔جابر بن حیان نے مدینہ منورہ میں حضرت امام جعفر صادق سے علم حاصل کیا ۔ امام کی وقات کے بعد آپ عراق کے شہر کوفہ چلے گئے۔یہاں آپ نے بے شمار سائنسی تجربات کئے اور متعدد کتابیں لکھیں۔خلیفہ ہارون الرشید کو آپ کے علم و فضل اور کام کا پتہ چلا تو انھوں نے آپ کو بغداد بلا لیا۔جابر بن حیان ایک لمبے عرصے تک بغداد میں رہے۔لیکن جب بغداد کے سیاسی حالات خراب ہوئے تو آپ واپس کوفہ آگئے۔باقی عمر آپ کوفہ ہی میں رہے۔

جابر بن حیان کی سائنسی ایجادات
جابر بن حیان کا زیادہ تر کام علم کیمیائی پر ہے اور جابر بن حیان ہی وہ پہلا شخص تھا جس نے تجرباتی کیمیاء کی بنیاد رکھی اور بہت سارے سائنسی آلات بھی بنائے جن کو اس نے اپنے تجربات میں استعمال کیا۔جابر بن حیان کو با بائے کیمیا بھی کہا جاتا ہے ۔جابر بن حیان نے کیمیائی تعاملات کی وضاحت کی جیسا کہ کرسٹلائزیشنعمل کشید کے کئی طریقے دریافت کئے اور ان کی وضاحت کی۔ سٹرک ایسڈجو کہ لیموں اور دوسرے ترش اور کچے پھلوں سے بنتا ہے،سرکہ سے سٹرک ایسڈ اور الکحل بنانے کے عمل میں بچ جانے والے خام مال سے ٹار ٹارک ایسڈ تیار کیا ۔اس کے علاوہ آرسینک کا حصول ،اینٹی منی،بسمتھ ،مرکری کی دھات کاری اور خواص کی وضاحت کی جو کہ آج کی جدید کیمسٹری کی بنیاد ہے۔جابر بن حیان نے سٹیل اور دوسری دھاتوں کی تیاری ،زنگ سے بچائو کے طریقے ،سونے پر کشیدہ کاری،کپڑے کو رنگنا اور واٹر پروف بنانا ،چمڑے کی تیاری اور پینٹس میں استعمال ہونے والے رنگوں کا کیمیائی تجزیہ بھی پیش کیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *