ہمیں دنیا کے کسی بھی حصے میں کوئی بھی کام کرنا ہو اگرہم مستقل مزاجی سے نہیں کریں گے کبھی بھی کامیاب نہیں ہوں گے-جیسے ہمیں معلوم ہے نماز کامیابی کی کُنجی ہے اُسی طرح مستقل مزاجی میں بھی کامیابی کا راز دفن ہے –اگر آپ روز بروز رجحانات بدلتے رہیں گے تو آپ کبھی بھی کامیاب نہ ہو سکیں گے-میری مراد بالکل یہ نہیں ہے کہ آپ طرز کہن پہ اڑ جایئں یعنی بالفرض ایک کام ختم ہو گیا ہے ایک چیز کا رجحان ختم ہو گیا ہے –
آپ پھر بھی اُسی کام کو کرتے رہیں کیوں کے آپ مستقل مزاجی سے کام کرنے کے عادی ہیں-مثال کےطورپرہمارے ہاں پی سی او ہوتے تھے –ہمارے ہاں وی سی آر کا رجحان چلا-وشنگ کارڈ ، عید کارڈ اور سالگرہ مبارک کے کارڈ بکتے تھے وہ سب رجحانات ختم ہوئے تو اس کام سے منسلک لوگوں نے اور کام ڈھونڈ لئے-ہم یہ نہیں کہ سکتے کہ وہ مستقل مزاج نہیں تھے-آپ جب بھی کوئی نیا کام شروع کرتے ہیں –آپ کسی بھی پیشے میں یا زندگی کے کسی شعبے میں داخل ہوتے ہیں تو وہاں آپ کو اپنی صلاحیتوں کو منوانے میں وقت لگتا ہے – مجھےہستی مل ہستی کا ایک شعر یاد آ رہا ہے-
پیار کا پہلا خط لکھنے میں وقت تو لگتا ہے
نئے پرندے کو اُڑنے میں وقت تو لگتا ہے
گھبرانا نہیں –
جب بھی ہم کسی شعبہ زندگی میں قدم رکھتے ہیں تو بہت کم لوگوں کا استقبال کامیابی کرتی ہے –زیادہ تر لوگوں کا استقبال ناکامی کرتی ہے-ہم ناکامی کو دیکھ کے گھبرا جاتے ہیں اور کسی اور شعبہ ءزندگی کا انتخاب کرتے ہیں یہ جانے بغیر کے ناکامی وہاں پر بھی ہمارے استقبال کے لئے موجود ہے –لوگ اب بہت تیز ہو گئے ہیں- پہلے ہم لوگ مناسب رفتار سے چل رہے تھے پھر فاسٹ فوڈ کی طرح ہماری زندگی بھی بہت فاسٹ ہو گئی -ہم یہ توقع کر رہے ہوتے ہیں کے آج جو ہم نے درخت لگایا ہے کل وہ ایک گھنا سایہ دار درخت بن جائے-آج جو ہم نے آم کا پودا لگایا ہے کل ہم اس کے پھل کھا رہے ہوں –ظاہر ہے یہ ایک قدرتی عمل ہے اور اس کے لیئے وقت درکار ہوتا ہے – با لکل اسی طرح جب آپ کسی کام کی ابتدا کرتے ہیں تو اسے پھلنے پھولنے کے لیئے وقت درکار ہوتا ہے –یہ وہی وقت ہوتا جب ہمیں لوگ اور حالات اس کام کو چھوڑ کے کسی دوسرے کام کی ترغیب دے رہے ہوتے ہیں-بس اس وقت کو ہمت اور صبر سے گزارنا پڑتا ہے پھر آپ کامیاب ہو جاتے ہیں-
کبھی بھی ہمیں کوئی کام محض ناکامی کے ڈر سے ترک نہیں کرنا چاہیے اور بلکہ ہمیں جرات کے ساتھ اس کا سامنا کرنا چاہیے-اور پھر اسے مات دے کے کامیابی کا نہ ختم ہونے والا سفر شروع کرنا چاہیے-میرے ملک کے نوجوان ہماری امید ہیں میں یہ بات ان کے گوش گزارش کرنا چاہتا خصوصا” وہ نوجوان جن کو روزگار نہیں مل رہا یا جو ملازمت کو پسند نہیں کرتے وہ مستقل مزاجی کے اصول کو مد نظر رکھتے ہوئے-اللہ کا نام لے کہ اپنے دلچسپی کے شعبے میں لگن اور ایمانداری کے جذبے کے ساتھ داخل ہو جائیں – اگر اللہ نے چاہا توکامیاب ہو جائیں گے-
Pingback: کاہلی کو بد قسمتی کا نام نہ دیں - نیوز فلیکس