امام سیوطی رحمہ اللہ نے احوال آخرت پر ایک کتاب لکھی ہے اس میں بنی اسرائیل کا ایک عجیب واقعہ لکھا ہے کہ ایک عابد دن رات عبادت کرتا تھا مگر جب دنیا میں ایک انسان رہتا ہے اس کے بیوی بچے گھر اور رشتے وغیرہ ہوتے ہیں وہ سب کو چھوڑ کر سمندر کے بیچ میں ایک ٹیلا تھا وہاں بیٹھ گیا کہ اب فارغ ہو کر اللہ کو یاد کروں گا اس پہاڑی پر انار کا درخت اگ آیا اور میٹھے پانی کا ایک چشمہ جاری ہوا
یہ عابد ایک انار کھاتا تھا اور ایک کٹورا پانی پیتا تھا اور عبادت کرتا تھا عبادت بھی خالص اللّٰہ کہ اللّٰہ کے علاوہ کوئی دیکھنے والا نہیں پانچ سو برس کے بعد اس کی وفات کا وقت قریب آیا تو اس نے دعا کی اے اللہ مجھے نماز میں سجدہ کی حالت میں موت دے دیجئے اس کی دعا قبول ہوئی اور سجدہ کی حالت میں لاش محفوظ رہی بار گاہ خدا وندی میں پیش ہوا کہ تجھے جنت میں اپنے فضل وکرم سے جنت میں داخل کروں عابد کے دل میں کھٹکا ہوا کہ پانچ سو برس عبادت سب کچھ ترک کیا اور اب بھی اپنے فضل وکرم سے بخشا میرے اعمال ومحبت کا ذکر ہی نہیں اللّٰہ نے ملائکہ سے فرمایا کہ جنت کے بجائے جھنم کے راستہ سے لے جاؤ اتنا دور ہو کہ 500برس مسافت کے راستہ پر ہو وہاں پہنچا جھنم سے ایک جھونکا آیا تو سر سے پاؤں تک خشک ہو گیا سخت پیاس کی حالت ہوئی حدیث میں ہے کہ ایک ہاتھ غیب سے نمودار ہوا جس میں ٹھنڈے پانی کا کٹورا تھا یہ عابد دوڑتا ہوا گیا آواز آئی کہ قیمت سے پانی ملے گا عابد نے پوچھا کیا قیمت ہے کہا پانچ سو برس کی عبادت جو خالصتاً لوجہ اللہ ہو اس نے کہا میرے پاس پانچ سو برس کی عبادت ہے
اللّٰہ نے فرمایا بارگاہ پر لاؤ حاضر ہوئے فرمایا تیری پانچ سو برس عبادت سے تو ہم چھوٹ گئے اس کی قیمت کٹورا پانی تجھے مل گیا اب ان لاکھوں کٹوروں کا حساب دے جو دنیا میں پیۓ ان کے بدلے میں کیا کیا عمل لائے اور جو انار کے دانے کھائے اس کا حساب دے کتنے رکوع کتنے سجدے سب نعمتیں شمار کیں عابد تھرا گیا اور عرض کیا کہ اے اللہ بے شک نجات تیرے فضل سے ہوتی ہے