حضرت عمر فاروقؓ

In اسلام
December 03, 2020

ابتدائی زندگی

حضرت عمر فاروقؓ ایک ایسی شخصیت تھے جنہوں نے اسلام پھیلانے میں اہم کردارادا کیا۔ حضرت عمر فاروقؓ مکہ قریش کے ایک قبیلے میں پیدا ہوئے۔ آپؓ اسلام قبول کرنے سے پہلے غیر مسلم تھے۔
قریش میں حضرت عمرؓ سب سےزیادہ پڑھے لکھے تھے جب بہت کم لوگ پڑھنا لکھنا جانتے تھے۔ آپؓ ذہین، بہادر، طاقتور جسم رکھنے کے ساتھ ساتھ گُھڑ سواری، تیراندازی، پہلوانی اورکُشتی میں مہارت رکھتے تھے۔ اسلام قبول کرنے سے پہلے آپؓ اسلام کے خلاف تھے اور حضرت محمدﷺ کے سخت دشمن تھے۔

نام و نسب

نام : عمر
والد کا نام : خطاب
لقب : فاروق (حق اور باطل میں فرق کرنے والا)
کنیت : ابو حفص

اسلام کا قبول کرنا

حضرت عمرؓ آپؐ کو قتل کرنے جا رہے تھے۔ راستے میں اُنہیں کسی نے بتایا کہ ان کی بہن اور بہنوئی نے اسلام قبول کر لیا ہے۔ آپؓ فوراً اپنی بہن کے گھر پہنچے تو اندر سے قرآن پڑھنے کی آواز آ رہی تھی۔ آپؓ نے غصے میں آ کر زور زور سے دستک دینا شروع کر دی۔اور آپؓ کی زور دار دستک سن کر آپؓ کی بہن نے معلم کو چھپا دیا اور جلدی سے دروازہ کھولا۔ اندر آتے ہی آپؓ لڑنے جھگڑنے لگےاور اپنی بہن کے منہ پر زور دار تھپڑ مارا جس سے ان کا خون بہنا شروع ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ عمر تم جتنا مرضی مار لو میں محمدﷺ کا دین نہیں چھوڑوں گی۔

یہ منظر دیکھ کر آپؓ کا غصہ ٹھنڈا ہو گیا۔ آپؓ نے اپنی بہن سے کہا کہ جو تم پڑھ رہے تھے وہ مجھے بھی سناوُ۔ اُنہوں نے کہا کہ تمہیں غسل کرنا ھو گا۔ آپؓ جتنی دیر میں غسل کر کے آئے تب تک معلم بھی قرآن لے کر آ گئے۔ معلم نے سورۃ طہٰ کی تلاوت شروع کر دی۔ تلاوت سنتے ہی آپؓ فوراً حضرت محمدﷺ کے پاس گئے۔ آپؓ کو دیکھ کر آپؐ نے فرمایا عمر یہاں کیسے آئے؟ آپؓ نے کہا میں آپ کے پاس اسلام قبول کرنے آیا ہوں۔ اس طرح حضرت عمر فاروقؓ نے اسلام قبول کر لیا۔

اسلام میں آنے کے بعد

حضرت عمر فاروقؓ کے اسلام قبول کرتے ہی مسلمان اور مضبوط ہو گئے۔ آپؓ کی جراُت کی وجہ سے مسلمان کھلے عام نماز پڑھنا شروع ہو گئے۔ آپؓ نے حضرت بلال سے خانہ کعبہ کی چھت پر سے اذان دلوائی۔ حضرت محمدﷺ آپؓ کے بارے میں فرماتے تھے کہ اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو وہ عمرؓ ہوتا۔

خلافت

حضرت عمرؓ اسلام کے دوسرے خلیفہ تھے۔ آپؓ کی خلافت کا دوراسلام کا سب سے زیادہ سنہری دور تھا۔ اور آپؓ کے دور میں لوگ بہت تیزی سے اسلام کے دائرے داخل ہونے لگے۔ آپؓ کے دورِ خلافت میں بہت سی فتوحات ہوئی۔ اتنی زیادہ فتوحات سے جو مالِ غنیمت اکٹھا ہوتا تھا اس کے لیے بیت المال بنا دیا گیا۔ بیت المال میں زکوٰۃ، خیرات اور مالِ غنیمت اکھٹا کیا جاتا تھا۔ جس میں سے غریبوں، مسکینوں اور ضرورت مندوں کی مدد جاتی تھی۔


بیت المال سے جنگی ضروریات پر بھی خرچ کیا جاتا تھا۔ آپؓ نے عدل و انصاف کی مثال قائم کی، بیواوُں کے وظیفے مقرر کیے، امن و سلامتی کے لیے پولیس کا محکمہ متعارف کروایا، فجر کی اذان میں الصلوٰۃ خیر من النوم کا اضافہ کیا، فوجیوں کی تنخوائیں مقرر کی، عدالت کا نظام متعارف کروایا، عورتوں کا پردہ لازمی کیا، تراویح کی نماز کو با جماعت ادا کرنے کو کہا اور شراب پینے کی سزا اَسی کوڑے مقرر کی۔

واقعات

ایک دن حضرت عمرفاروقؓ محفل میں بیھٹے تھے کہ اچانک ایک اجنبی محفل میں آ کر بیٹھ گیا۔ اس کے کچھ ہی دیر بعد دو نوجوان بھی اس کے پیچھے آئے۔ دونوں اس اجنبی کے سامنے کھڑے ہو کرحضرت عمرؓ سے مخاطب ہوئے کہ اے امیرالمومنین اس نے ہمارے والد کا قتل کیا ہے۔ ہمیں انصاف دیا جائے۔

یہ سن کر آپؓ نے اُس شخص سے پوچھا کیا یہ درست کہہ رہے ہیں؟ اُس نے جواب دیا اِن کا والد اونٹ سمیت میرے کھیت میں داخل ہوا تھا۔ میں نے ایک پتھر اُٹھا کے مارا۔ جس سے اِن کے والد کا انتقال ہو گیا۔ لیکن امیرالمومنین میرا ارادہ قتل کا نہ تھا- اس پرآپؓ نے فرمایا اِس کی سزا تو موت ہے۔ یہ سن کر وہ گِڑگِڑانے لگا اور درخواست کی اِس کی بیوی بچوں کا اِس کے علاوہ کوئی بھی نہیں ہے۔ لہذٰا اُسے معاف کر دیا جائے۔

لیکن نوجوان اُسے معاف کرنے پر راضی نہ ہوئے۔ پھر اس نے کہا مجھے صرف جا کر اپنے بیوی بچوں کو اطلاع دینے کی مہلت دے دی جائے۔ اس پر آپؓ نے محفل سے کسی کی ضمانت مانگی۔

اجنبی کی ضمانت

ایک شخص نے اس کی ضمانت لے لی۔ آپؓ نے فرمایا اگریہ تین دن تک واپس نہ آیا تو تمہیں اِس کی جگہ مار دیا جائے گا۔ وہ شخص چلا گیا۔۔تین دن بعد عصر کے وقت سب لوگ جمع ہو گئے۔ مغرب کا وقت قریب تھا وہ شخص بھاگتا ہوا آیا۔ اور سزا کے لیے خود کو پیش کر دیا۔ آپؓ نے فرمایا تمہیں یہاں کوئی نہیں جانتا تھا تم اپنی جان بچا سکتے تھے۔ اُس شخص نے کہا۔ میں وعدہ کر کہ گیا تھا۔ دوسرا مجھے اُس کی فِکر تھی جس نے ایک اجنبی کے لیے اپنی جان کی پرواہ نہ کی۔

اِس پر حضرت عمرفاروقؓ نے ضمانت لینے والے سے پوچھا۔ تم نے کیوں اِس کی ضمانت لی۔ تو وہ کہنے لگا۔ کیونکہ ایسا محسوس نہ ہو کہ ہمارے میں اعتماد ختم ہو گیا ہے۔ یہ منظر دیکھ کر نوجوانوں نے اجنبی کو معاف کر دیا۔
یہ حضرت عمرفاروقؓ کے دور کی خوبصورت مثال ہے۔ جو ہمارے درمیان آج بھی زندہ ہے۔

شہادت

23 ہجری کو حضرت عمرفاروقؓ فجر کی نماز ادا کر رہے تھے۔ نماز کے دوران ایک مجوسی نے خنجر سے آپؓ پرتین وار کیے۔ آپؓ زخمی ہو کر گر پڑے۔ اورآپؓ کو بیہوشی کی حالت میں گھر لایا گیا۔ آپؓ ذرا ہوش میں آئے تو آپؓ کو پتا چلا کہ حملہ کرنے والا مجوسی تھا۔ یہ جان کر آپؓ بہت خوش ہوئے کہ حملا کرنے والا مسلمان نہیں تھا۔ چند دن آپؓ زخمی حالت میں رہے بلآخر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے۔

/ Published posts: 3255

موجودہ دور میں انگریزی زبان کو بہت پذیرآئی حاصل ہوئی ہے۔ دنیا میں ۹۰ فیصد ویب سائٹس پر انگریزی زبان میں معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔ لیکن پاکستان میں ۸۰سے ۹۰ فیصد لوگ ایسے ہیں. جن کو انگریزی زبان نہ تو پڑھنی آتی ہے۔ اور نہ ہی وہ انگریزی زبان کو سمجھ سکتے ہیں۔ لہذا، زیادہ تر صارفین ایسی ویب سائیٹس سے علم حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ اس لیے ہم نے اپنے زائرین کی آسانی کے لیے انگریزی اور اردو دونوں میں مواد شائع کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ جس سے ہمارےپاکستانی لوگ نہ صرف خبریں بآسانی پڑھ سکیں گے۔ بلکہ یہاں پر موجود مختلف کھیلوں اور تفریحوں پر مبنی مواد سے بھی فائدہ اٹھا سکیں گے۔ نیوز فلیکس پر بہترین رائٹرز اپنی سروسز فراہم کرتے ہیں۔ جن کا مقصد اپنے ملک کے نوجوانوں کی صلاحیتوں اور مہارتوں میں اضافہ کرنا ہے۔

Twitter
Facebook
Youtube
Linkedin
Instagram