مسجد الخیف
مسجد الخیف (عربی: مسجد الخيف) منیٰ کے جنوب میں ایک پہاڑ کے دامن میں سب سے چھوٹی جمرات کے قریب واقع ہے۔ یہ وہ مقام تھا جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ سے پہلے بہت سے انبیاء کرام نے نماز پڑھی تھی۔ اسے ’’مسجد نبی‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔
احادیث میں ذکر
مسجد خیف ایک ایسی مسجد ہے جس کے فضائل بعض احادیث سے ثابت ہیں۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ستر انبیاء نے مسجد خیف میں نماز پڑھی۔ [مجمع الزواہد]
یزید بن اسود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا تو مسجد خیف میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ فجر کی نماز پڑھی۔
عبدالرحمٰن بن معاذ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ میں خطبہ دیا تو مہاجرین کو مسجد خیف کے سامنے اور انصار کو پیچھے پڑاؤ ڈالنے کا حکم دیا۔ یہ. باقی مسلمانوں کو ان کے پیچھے پڑاؤ ڈالنا تھا۔ [ابو داؤد]
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ مسجد خیف میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے خطاب فرمایا۔ اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ اس شخص کے معاملات درست کردے گا جس کی سب سے بڑی فکر آخرت ہے، اللہ تعالیٰ اسے بھی خود کفالت عطا فرمائے گا اور دنیا اس کے سامنے عاجزی کرے گی۔ رہا وہ شخص جس کی سب سے بڑی فکر یہ دنیا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے معاملات کو پراگندہ کردے گا، اس کے سامنے غربت کو رکھ دے گا اور اسے دنیا میں سے وہ سب کچھ ملے گا جو اس کے لیے پہلے سے لکھ دیا گیا ہے۔‘‘ (طبرانی)
‘الخیف’ کے معنی
عربی میں لفظ ‘الخیف’ کا مطلب ہے جو پانی کی ندی سے اوپر اٹھی ہو اور پہاڑ کی چوڑائی کو مائل ہو۔
عکاسی کے پوائنٹس
یہ وہ جگہ ہے جہاں حاجی یہ پختہ عزم کرتا ہے کہ اس دن سے وہ سب کچھ اللہ کی رضا اور آخرت میں فائدہ حاصل کرنے کے لیے کریں گے۔ اسی جگہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تاکید تھی۔ ہمارے دل و دماغ کو غور و فکر کرنا چاہیے: کیا ہماری فکر آخرت ہے یا دنیا؟
حوالہ جات: مکہ مکرمہ کی تاریخ – ڈاکٹر محمد الیاس عبدالغنی، مقدس مکہ – شیخ صفی الرحمن مبارکپوری، حیات صحابہ – ایم یوسف کھنڈالوی، عرب نیوز ڈاٹ کام