Skip to content

حضرت یحی علیہ السلام

حضرت ابن عمر کا بیان ھے کہ حضرت یحی علیہ السلام کو خدا کا اتنا خوف تھا کہ ان کے رخساروں کے گوشت میں آنسو بہنے سے گڑھے پیدا ھو کر دانت نظر آنے لگے تھے، چنانچہ انکا یہ حال دیکھ کر ان کی ماں بھی زاروقطار روتی تھیں_ ان کے والد حضرت ذکریا علیہ السلام ان کے سامنے وعظ نہ کرتےکیونکہ حضرت یحی علیہ السلام قبرو حشر کے عذاب کے حالات سننےکی برداشت نہ تھی

چنانچہ جب انھوں نے ایک مرتبہ وعظ فرمانے کا ارادہ کیا تو پہلے دریافت کیا کہ اس مجلس میں حضرت یحی علیہ السلام تو نہیں ھیں _ حضرت یحی علیہ السلام ایک طرف چھپے بیٹھےتھےاور کسی کومعلوم نہ تھا اس لیے سب لوگ خاموش رہےاور حضرت ذکریا علیہ السلام نے اپنا وعظ شروع کر دیا جس میں عذاب دوزخ اور عذاب قبر کا ذکر تھااور فرمایا کہ میرے پاس حضرت جبریل علیہ السلام وحی لے کر آئےتھے کہ اللہ نے دوزخ میں ایک گڑھا بنایا ھے_جس کا نام”سکران” ھےاورایک بلند پہاڑ بنایا ہے اس کا نام”غضبان” رکھا ہے_ اس عذاب سے کوئی بھی پناہ نہ پائے گا سوائے اس کے جو دن رات خوف الہی سے اشکبار رہے _ہ سن کر حضرت یحی علیہ السلام بے ہوش ہو گئے اور جب ذرا افاقہ ھوا تو روتے چلاتے کپڑے پھاڑ تےاور سر میں خاک ڈالتے ھوے جنگل کی طرف چلے گئے تمام لوگ پیچھے گئے مگر کوئی انہیں پا نہ سکالوگوں نے واپسی پر دیکھا کہ حضرت ذکریا علیہ السلام بے ھوش پڑے ھیں

والدہ بھی تلاش کرتی راہی کسی نے بتایا کہ حضرت یحی علیہ السلام ایک گڑھے میں بیٹھے ھوے رو رہ ھیں والدین انہیں سمجھا بوجھا کر گھر واپس لے آے حضرت ذکریا علیہ السلام نے انہیں بشارت دی کہ اے یحی علیہ السلام خدا تعالی تم پر رحمت کاملہ بھجتے ھیں اطمینان رکھو عنقریب تم جنت میں داخل ھو کر وہاں راحت اور آرام سے مسرور ھو گے، یہ بشارت سن کر حضرت یحی علیہ السلام خوش ہو گئے _

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *