ہیپاٹائٹس بی اور سی-جگر ہمارے جسم کا سب سے بڑا نالی دار غذا ہے جگر ہمارے جسم میں خون پیدا کرنے میں مدد دیتا ہے جگر جو کہ پیٹ میں ہمارے دائیں طرف اوپر واقع ہے ۔جگر کا وزن تقریبا 1400 گرام سے لے کر 1600 گرام تک ہوتا ہے.جگر ہمارے جسم میں بہت سے کام کرتا ہے ہے ہمارے جسم میں زہریلے مادوں کو بے اثر کرنے جگر اہم کردار ادا کرتا ہے۔جگر ہمارے جسم کی ایک قسم کی کمی کی فیکٹری ہوتی ہے۔میں میں بائیلی روبن کو بھی کم کرتا ہے۔جگر زیادہ تر پروٹین بناتا ہے ہے اور خون جمنے کے لیے لیے پروٹین فائبرینوجن بناتا ہے۔
جگر صفرا کے جو نمکیات بناتا ہے وہ ہمارے جسم میں چربی کو ہضم کرنے میں اور اس کو جسم میں جزب کرنے کے لئے بہت ضروری کام کرتا ہے۔وائرس جو بنیادی طور پر جگر کو متاثر کرتے ہیں ان کو ہم سوزش جگر کے وائرس بھی کہتے ہیں۔گروپ کے وائرس ہیں ہیں جن کو اے، بی ،سی ، اور ای کا نام دیا گیا ہے۔
ہیپیٹائٹس اے اور ای کی مدت کم ہوتی ہے اور جبکہ ہیپیٹائٹس بی اور سی کی مدت طویل ہوتی ہے۔ سوزش جگر یا ہیپیٹائٹس پاکستان میں وبائی امراض کی صورت اختیار کرتا جا رہا ہے ۔ ایک اندازے کے مطابق 20 کروڑ کی آبادی میں 80 لاکھ سے کے کر ایک 1 کروڑ کی آبادی اس مرض کا شکار ہو چکی ہے۔ہیپی ٹائٹس کی کچھ علامات ہوتی ہیں جو ہر ایک کو معلوم ہونی چاہیے۔ہیپیٹائٹس بی اور سی میں انسان کو بھوک کم لگتی ہے۔ قے اور متلی کی کیفیت بھی ہوتی ہے ۔ ہلکا یا تیز بخار ہوتا ہے جسم پر خارش کے اثرات بھی ہوتے ہیں پاخانہ مٹیالی رنگت کا انا۔
سخت تھکاوٹ کا احساس ہونا۔پٹھوں اور جوڑوں میں کچھاؤ اور درد رہنا بالوں کا جھڑنا جگر کامی خرابی کی وجہ سے گردوں کا بھی ناکارہ ہو جانا ۔ یہ علامات ظاہر ہونے پہ ہمیں فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔ہیپیٹاٹیٹس بی اور سی کی وجوہات کچھ اس طرح ہیں ۔اگر کسی مریض کو ہیپاٹائٹس کے مریض کا خون لگ جائے۔نشے کے عادی افراد میں نشہ آور ادویات کے لیے ایسی سرنج کا استعمال جس میں ہیپی ٹائیٹس کے وائرس موجود ہو۔کھانے پینے کی کھلی ایشیا جو گندی جگہ پر فروخت ہو رہی ہوں۔ آلودہ پانی پینے سے بھی ہیپیٹائٹس کا مرض ہو جاتا ہے۔اس لے ہمیں کھانے پینے کی اشیاء میں بھی صفائی کا خیال رکھنا چاہیے۔حجام کی دکان میں بال کٹوانے سے اور ناک کان چھیدنے والے افراد کے اوزار سے۔حجام ایک اوزار دوسرے پہ استعمال کرتے ہیں ۔اور ڈاکٹر بھی استعمال شدہ سرنج کا استعمال کرتے ہیں۔جس ڈے ہمیں خود غور سے دیکھنا چاہیے۔ حجام سے شیو کرواتے وقت نئے بلیڈ کا اصرار کرنا چاہیے۔