تقدیر الٰہی کو دعا کے سوا کوئی اور چیز نہیں ٹال سکتی۔ دعا کی فضیلت، اہمیت اور مشروعیت وترغیب کے بارے میں سب سے پہلے ہم اللہ رب العزت کی مقدس کتاب میں وارد ہونے والی آیات کریمہ کا ذکر کریں گے ۔پھراس سلسلہ میں سنت مطہرہ سے احادیث بیان کریں گے اوربعد میں اس تعلق سے چند ضعیف روایات کا ذکرکریں گے تاکہ آپ درست سمت کا انتخاب کر سکیں
دعا کی فضیلت و ترغیب کے بارے میں قرآن پاک میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے
میں اپنے بندوں سے بے حد قریب ہوں، جب میرے بندے میرے بارے میں آپ سے سوال کریں توکہہ دیجیے میں قریب ہی ہوں،ہر پکارنے والے کی پکار کو قبول کرتا ہوں
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم اللہ رب العزت سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
اے آدم کے بیٹے! جب تک تو مجھ سے دعاکرتا رہے گا اور مجھ سے امید رکھے گا ، میں تمہیں معاف کرتا رہوں گا چاہے تم سے کچھ بھی سرزد ہوتا رہے۔ابن آدم ! مجھے اس امر کی کوئی پرواہ نہیں کہ اگر تمہارے گنا ہ آسمان کی بلندیوں تک بھی پہنچ جائیں۔ پھرتم مجھ سے بخشش طلب کرو تو میں تمہیں بخش دوں گااور مجھے اس کی کوئی پروا نہیں۔ ابن آدم !اگر تو گناہوں سے پوری زمین بھر کر لے آئے لیکن تمہارے دامن پر میرے ساتھ شرک کا داغ نہ ہو تو میں اتنی ہی مغفرت لے کر آؤں گا اور تمہیں معاف کردوں گا۔ تم سب میرے محتاج ہو، میری بادشاہت لا محدود ہے
سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا، اللہ تعالیٰ فرماتاہے
تمام جن اور انسان سب ایک ہی میدان میں جمع ہو جائیں اور سب مل کر مجھ سے سوال کریں اور میں ہر سوال کرنے والے کو اس کی طلب کے مطابق عطا کردوں گا تو میرے خزانے میں کوئی کمی نہیں ہو گی
آج کا وظیفہ 15شعبان کی رات شب برات جوقریب ہے اس کے بارے میں ہے
تین بار سبحان اللہ وبحمد ہ سبحان اللہ العظیم کی تین بار تسبیح پڑھنی ہے پھر اس کے بعد دو رکعت نوافل کی نیت کرنی ہے اس کے بعد پہلی رکعت کے اند رثناء کے بعد سورۃ فاتحہ شریف اور اس کے بعد گیارہ مرتبہ سورۃ کوثر پڑھنی ہے دوسری رکعت کے اندر سورۃ فاتحہ شریف کے بعد گیارہ مرتبہ سورۃ اخلاص پڑھنی ہے یہ دو رکعت نماز نوافل ادا کرنے کے بعد جو آپ کی نیک خواہشات و حاجات ہیں خدا کی بارگاہ میں اپنی حاجات پییش کریں انشاء اللہ وہ ضرور قبول فرمائے گا.خدا پر اور اس کی رحمت پر یقین شرط ہے یقیناََ وہ اپنے بندے کو خالی نہیں لوٹائے گا