حضرت اویس کرنی رحمتہ اللہ علیہ
حضرت اویس کرنی رحمتہ اللہ علیہ کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ حضرت اویس تابعین میں احسان و مہربانی کے اعتبار سے بہترین لوگوں میں سے تھے۔ جس کی تعریف خود رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم فرمائیں اس کی کیا شان ہو گی اور ارشاد فرمایا کہ مجھے یمن کی طرف سے خوشبو آتی ھے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حضرت اویس کرنی رحمتہ اللہ علیہ کو ستر ہزار فرشوں کے آگے جنت میں داخل کیا جاۓ گا جو آپ کے ہم شکل ہوں گے۔ کیوں کہ آپ مخلوق سے خلوت نشین ہو کر عبادت کیا کرتے تھے تاکہ لوگ ان کو اللہ کا نیک یا برگزیدہ نہ کہے اس لۓ اللہ پاک بھی آپ کی شناخت ظاہر نہیں کرے گا۔ لیکن جس کو دیدار کا شرف بخشنا چاہے وہ دیکھ سکے گا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حضرت اویس کرنی رحمتہ اللہ علیہ کی شفاعت سے قبیلہ ربیہ و مضر کی بھیڑوں کے بالوں برابر گنہگار لوگوں کو اللہ پاک بخش دے گا۔
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم اکثر صحابہ رضہ کے سامنے جناب اویس رحمتہ اللہ علیہ کا ذکر کرتے اور اسی لۓ صحابہ رضہ میں شوق دیدار پیدا ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھتے یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اگر ہم ملنا چاہیں تو کہاں جا کر مل سکتے ہیں۔ سبحان اللہ عاشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے شرف نیاز کا پوچھا تو فرمایا کہ وہ کسی کو نہیں ملیں گے ہاں البتہ جناب حضرت عمر و علی رضی اللہ عنہما سے ان کی ملاقات ہوگی۔
پھر رسول صلی اللہ علیہ وسلم نشانیاں بتانے لگے کہ ان کے جسم پر بال ہیں اور ہتھیلی کے بائیں پہلو پر ایک درہم کے برابر سفید رنگ کا داغ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب ملاقات ہو تو میرا سلام کہنا اور امت کے لۓ دعا کرانا
جب دورے خلافت راشدہ میں حضرت عمر و علی رضی اللہ عنہما کوفہ پہنچے تو تو یمن کے لوگوں سے اویس رحمتہ اللہ علیہ کا پتہ پوچھا تو کسی نے بتایا کہ میں پورا تو نہیں جانتا لیکن شہر سے دور عرفہ کے مقام پر ایک دیوانہ اونٹ چراتا ہے سوکھی روٹی کھاتا ہے اور جب لوگوں کو ہنستا دیکھتا ہے تو خود روتا ہے اور روتا دیکھ کر ہنستا ہے پھر حضرت عمر و علی رضی اللہ عنہما بتاۓ ہوۓ مقام پر پہنچے تو دیکھا کہ آپ نماز پڑھ رہے ہیں۔ جب نماز سے فارغ ہوۓ تو حضرت عمر و علی رضی اللہ عنہما نے آپ کا نام پوچھا تو بتایا عبداللہ یعنی اللہ کا بندہ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا اپنا اصلی نام بتائیں تو پپھر جواب دیا اویس۔ (جاری)