ڈوپنگ کا پس منظر

In تاریخ
July 07, 2021
ڈوپنگ کا پس منظر

لفظ ڈوپنگ ایک خاص قسم کے مشروب ڈوپا سے نکلا ہے- جو افریقہ کا ایک قبیلہ جنہیں افیریکن کہتے ہیں استعمال کرتے تھے پرانے زمانے میں کارکردگی کو بڑھانے کے لئے لوگ مختصر لباس میں کھیلتے تھے-اس کے علاوہ مساغ یعنی مالش کا بھی رواج تھا اور یہ خیال کیا جاتا تھا کہ مالش سے پرفامنس میں اضافہ ہوتا ہے- اس لئے کھلاڑی مقابلہ شروع ہونے سے پہلے اپنی کارکردگی کو بڑھانے کے لئے مالش کا سہارا لیتے تھے- قدیم زمانے میں لوگ اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے مشروم کا استعمال کرتے تھے

قدیم دور کے اولمپک مقابلوں میں یہ خیال کیا جاتا تھا کہ مختلف قسم کے پودوں سے حاصل ہونے والے مشروبات اور مشروم کے استعمال سے کھلاڑیوں کی کارکردگی مقابلے کے دوران بڑھا دیتے ہیں ستم ظریفی یہ کہ مشہور کھلاڑیوں کے پسینے اور مخصوص قسم کے پاؤڈر اور تیل ملا کر ایک مرکب تیار کیا جاتا تھا- جسیے سٹیگلو کا نام دیا جاتا تھا اور یہ مرکب دوسرے کھلاڑیوں کو بیچ دیا جاتا جو پھر مقابلے کے دوران اپنی کارکردگی بڑھانے کے لئے اس کو پیتے تھے-١٨٩٦ میں ماڈرن المپک کا دور شروع ہوا اس سے قبل ڈوپنگ کا رواج عام نہ تھا کھلاڑی مقابلوں میں شریک ہونا یا اولمپک گیمز میں حصہ لینا اپنے لئے اعزاز سمجتھے تھے اور جیتنے کو اتنا ضروری نہیں سمجھا جاتا تھا کھلاڑی منظم طریقے سے کھیل میں شرکت کرتے تھے اور پرجوش طریقے سے کھیلتے تھے- ١٨٩٦ سے پہلے کوکین، کیفین اور سٹرکنا ئن کا مکسچر صرف سائیکل سواروں تک محدود تھا-

١٩٣٦ میں جرمنی میں منعقد ہونے والی اولمپک کھیلوں کو میڈیا نے بہت اہمیت دی سیاسی طور پر ہٹلر نے ان کھیلوں کو جرمن قوم کو نمایاں کرنے کے لئے استعمال کیا- اس کے علاوہ مشہور زمانہ مشروب ساز کمپنی نے کھیلوں کی سپانسر شپ میں حصہ لیا یہ وہ وقت تھا جب سیاسی، مذہبی، تجارتی طاقتوں نے ڈوپنگ کا راستہ ہموار کیا بلکہ اس کی پزیرائی بھی کی-اس طرع کوکین کیفین، سرکنائن کا استعمال عام ہوا-

١٩٣٦ سے لے کر ١٩٦٠ تک ہونے والے مقابلوں میں سیاسی، مذہبی، تجارتی پہلوں کو زیادہ اہمیت دی گئی جبکہ کھیل اور کھیل کی روح کو پش پشت ڈال دیا گیا- تمام اخلاقی اقتدار کو پیچھے چھوڑ کر صرف اور صرف جیت کو سامنے رکھا گیا چاہے وہ کسی بھی ذریعہ سے حاصل ہو-١٩٥٦ کے ملبورن اولمپک گیمز میں سٹریوڈ کا استعمال دیکھنے میں آیا- ١٩٦٠ میں مشہور سیائیکلسٹ ک-ای امفٹامن کے استعمال سے زندگی کی جنگ ہار بیٹھا-1960 کے ٹوکیو المپک میں ڈوپنگ اپنے عروج پر تھی جس نے بین الاقومی سطح پر اس سے ہونے والے نقصانات سے آئی-او-سی کو چوکنا کیا

ڈوپنگ کی طرف رجحان اس وقت بڑھا جب دنیا نے اپنے مسائل کا حل ادویات میں تلاش کرنا شروع کر دیا اس معاشرے کا حصہ ہونے کی وجہ سے کھلاڑیوں، کوچ اور ڈاکٹروں نے کامیابی کا راز ادویات میں ڈھونڈنا شروع کر دیا اور اس طرح سے کئی قیمتی جانے ضائع ہو گیں- اس کی ایک ہی وجہ تھی جب کھیل سے منسلک نے کھلاڑیوں کی فلاح و بہبود پر کامیابی کو ترجیح دی وہ کسی بھی طرح سے جیتنا چاہتے تھے اور اس طرح سے ایک بھرپور جنگ فیزیکین اور فرمکولوجٹس میں چھڑ گئی اس جنگ کا ایندھن صرف اور صرف کھلاڑی تھے جن کی پے در پی جانیں ضائع ہونے لگی-

انٹرنیشنل المپک کمیٹی کا قیام

ان حالات و واقعات کے پیش نظر 1961 میں میڈیکل کمیشن کا آئیڈیا دیا گیا

اس کے بعد یورپین کونسل نے ١٩٦٣ میں ممنوعہ ادویات کی لسٹ چھاپی اس پر ١٩٦٥ میں مزید کام کیا گیا اور بالآخر مئی ١٩٦٧ کو آئی۔او۔سی ٓ یعنی انٹرنیشنل المپک کمیٹی کا میڈیکل کمیشن وجود میں آیا-اس کمیشن نے ڈوپنگ ٹیسٹ کئے اور وہ تمام ادویات جو کے ڈوپنگ کے لئے استعمال کی جاتی تھیں ان پر پابندی عائد کی گئی- انٹرنیشنل کمیٹی کا ہیڈ آفس سویڈن میں ہے- انٹرنیشنل المپک کمیٹی نے سب سے پہلے احساب پر اثر انداز ہونے والی اور نشہ اور ادویات پر پابندی لگائی اور پھر اس صف میں باقی ادویات کو شامل کیا جن میں مندرجہ ذیل شامل ہیں-

• Psychomotor
• Sympathomimtics
• Stimulants of CNS e.g Amphetamine
• Narcotic Analgesis

مہوش کنول مشی