اصحا ب کہف کے معنی غا ر والے کے ہیں ۔ یہ چند سچے مومن نو جوانوں کا قصہ ہے جس کو قرآن پا ک کی سورۃ کہف میں بیا ن کیا گیا ہے ۔ آج سے سینکڑوں برس پہلے کسی ملک میں ایک مشرک اور ظالم با دشا ہ تھا، وہ خود بھی اللہ کو چھو ڑ کر بتوں کی پو جا کر تا تھا اور دوسروں کو بھی بتوں کی پو جا کا حکم دیتا تھا ۔ جو ایسا نہیں کر تا اس کو سخت سزائیں دیتا ۔ ان کی سلطنت میں کچھ نو جوا ن بچے جن کی تعد اد تقریباً سا ت تھی۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو سیدھا راستہ دکھا یا ، یہ اللہ کو ما نتے اور بتوں کو پو جنے کو برا سمجھتے تھے ۔ ان کے ما ں با پ نے ان کو بہت سمجھایا کہ با دشا ہ کو اگر خبر ہو گئی تو تم لو گو ں کو قتل کر ا دے گا۔ لیکن ان نو جوانوں کے دل میں اللہ تعالیٰ کی محبت گھر کر گئی تھی۔ ما ں با پ کی بھی نہ سنی اور اللہ تعا لیٰ کی تعر یف اعلا نیہ کر نے لگے۔ آخر ایک دن با دشا ہ کو خبر پہو نچ گئی۔ لڑکے ڈر کی وجہ سے ایک پہاڑ کے غا ر میں جا کر چھپ گئے۔ ان کے سا تھ ان کا کتا بھی تھا وہ بھی سا تھ چلا گیا۔
جب کو ئی شخص اللہ تعا لیٰ کا ہو جا تا ہے تو اللہ تعا لیٰ بھی اس کی مد د کر تا ہے ۔ جب یہ غا ر میں پہنچے توا للہ تعا لیٰ نے ان کو سلا دیا اور کتا غا ر کے منہ پر بیٹھ گیا، اس کو بھی اللہ تعالیٰ نے سلا دیا ۔ اللہ تعا لیٰ نے اپنی نشا نی اور لو گوں کو اپنی قدر ت دکھا نے کے لئے تین سو نو سال تک سلا ئے رکھا۔ اس عرصہ میں پتہ نہیں کتنے با دشا ہ آئے او ر گز ر گئے ، زما نہ بدل گیا، لو گ بدل گئے۔ تین سو نو سال بعد اللہ تعالیٰ نے ان کو تھو ڑی دیر کے لئے جگا یا ان کو ایسا معلو م ہوا کہ وہ ابھی سو ئے تھے، انہوں نے دیکھا کہ سب چیزیں اسی طر ح مو جو د ہیں ۔ جس طر ح وہ سو ئے تھے، کتا بھی اسی غا ر کے منہ پر بیٹھا تھا۔ ان کو بھو ک معلو م ہو ئی تو انہوں نے اپنے چند سا تھیوں کو سکے دئیے کہ چھپ چھپا کر کسی طر ح با زا ر جا کر کچھ کھا نا لے آئیں ۔
جب یہ سا تھی با زا ر گئے تو وہا ں کی ہر چیز بدلی ہو ئی نظر آئی۔ دوکا ن پر پہنچے، کھا نا خریدا، جب وہ سکہ دیا تو لو گوں کا بہت تعجب ہو ا کہ یہ سکہ فلا ں بادشا ہ کے وقت کا ہے ، جس کومرے ہو ئے کئی سو برس ہو گئے۔لو گوں کو شک گزرا کہ کہیں کوئی خزانہ تو ان کے ہا تھ نہیں لگ گیا ۔ آہستہ آہستہ یہ با ت اس وقت کے با دشا ہ تک پہنچ گئی ۔ یہ با دشا ہ بہت ایما ند ار تھا اور اللہ تعالیٰ کو اور روز قیا مت کو ما نتا تھا ۔ اس نے ان نو جو انوں کو اپنے دربا ر میں بلا یا اور سا را قصہ سنا ، با دشا ہ کو اور حا ضرین کو بہت تعجب ہو ا ۔ با دشا ہ مع دربا ریو ں کے اس غا ر تک آئے ، انہوں نے ان لڑ کو ں کو سو تا ہو ا دیکھا ان کی آنکھیں کھلی ہو ئی تھیں مگر جسم سو رہے تھے۔ با دشا ہ اور ان کے دربا ریوں پر ایک وحشت طار ی ہو گئی اور واپس چلے آئے۔ یہ لڑکے جو کھا نا لینے آئے تھے غا ر میں داخل ہو تے ہی اپنے سا تھیوں کے سا تھ مل کر دوبارہ سو گئے ۔
بادشا ہ اور ان کے دربا ریوں کو اور یقین ہو گیا کہ اللہ تعالیٰ بڑی طا قت اور قدرت والا ہے ۔ مر نے کے بعد وہ اسی طر ح زندہ کر ے گا جس طر ح ان غا ر والوں کو کیا ہے ۔ یہ لو گ اسی غا ر میں قیا مت تک سو تے رہیں گے ۔ اللہ تعالیٰ نے اس واقعہ سے ہم کو بتا یا ہے کہ وہ اپنے ما ننے والوں کی حفا ظت کر تا ہے ۔ ظا لموں سے نجا ت کی ایسی صورتیں پیدا کر دیتا ہے جو کسی انسان کے وہم و گما ن میں بھی نہیں آسکتیں۔ ہم کو یہ بھی سبق ملتا ہے کہ جس شخص میں اللہ تعا لیٰ کی محبت پیدا ہو جا تی ہے وہ کسی بڑ ے سے بڑ ے با دشا ہ سے بھی نہیں ڈرتا ۔
تو آئیے ! ہم سب بھی اللہ تعا لیٰ سے محبت کر یں اور یقین پیدا کر یں کہ ہر کا م اسی سے ہو تا ہے اور جو کچھ ہو تا ہے اور جو کچھ ہم دنیا میں اچھا یا برا کا م کر یں گے ، قیا مت کے روز ہم کو اس کا بدلہ ملے گا ۔