Skip to content

سکول کے بچوں کے سر پر منڈلاتے ہیٹ اسٹروک کے خطرات

اسکول کے بچوں کے سر پر منڈلاتے ہیٹ اسٹروک کے خطرات

والدین نے فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جمعرات کو اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹوری کے سٹوڈنٹس کے لیے موسم گرما کی چھٹیوں کا اعلان کریں، خاص طور پر پرائمری سکولوں میں ان بچوں کے لیے جن کی صحت خطرے کی آڑ میں ہے۔ شدید گرمی اور کلاس روموں میں شدید ٹمپریچر کی وجہ سے کئی ایک ہزاروں بچے ہیٹ اسٹروک کے خطرے کی زد پر ہیں۔ایک دن پہلے اسلام آباد کے مختلف اسکولوں میں متعدد طلباء بے ہوش ہوگئے تھے جبکہ متعدد بچے شدید گرمی کی وجہ بے ہوش ہوگئے .

شدید گرمی کے باعث بہت سے نوجوان طلباء کو کلاس رومز میں الٹیاں ہونے کی اطلاعات بھی وصول ہوئیں۔ جبکہ اسکول انتظامیہ کی طرف سے والدین سے کہا گیا کہ وہ فوراً اسکول پہنچیں اور اپنے بچوں کو گھر کو لے جائیں۔اسلام آباد کالج فار گرلز کی ایک ٹیچر نے بتایا کہ اس شدید گرم موسم میں بچوں میں پانی کی کمی اور گرمی سے ہونے والی بیماریوں کا بالغ افراد کےمقابلے میں زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان دنوں طلباء میں متلی، الٹی، اسہال، نکسیر پھوٹنا، جسم میں پانی کی کمی ہوجانا، بے ہوش ہوجانا اور سر درد عام طور پر دیکھا جاتا ہے۔

انہوں نے گلہ کیا کہ ایف ڈی ای کے حکام اور ایئر کنڈیشنڈ کمروں میں بیٹھے ہوئے تعلیمی اداروں کے ہیڈ ماسٹرز اس بات سے بے خبر ہیں کہ اس شدید گرمی میں طلبہ کے ساتھ ساتھ اساتذہ کے لیے تعلیمی روٹین کا انتظام کرنا کتنا مشکل ہے۔ایچ ایٹ کالج کے ایک طالب علم نے کہا کہ شہر کا موسم ناقابل برداشت حد تک گرم ہے اور اپنی کلاس میں بیٹھے ہوئے طلباء کو بہت ہی کم وقت میں پسینہ آنا اسٹارٹ ہوجاتا ہے۔

کمرہ جماعت کی چھتوں والے پنکھے بہت پرانے ہیں اور وہ بہت آہستہ آہستہ چلتے ہیں۔ کلاس رومز میں دم گھونٹنے والی گرمی نے آسان ترین کاموں کو بھی مشکل بنا دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ واٹر کولر قابل استعمال نہیں ہیں اور پینے کا ٹھنڈا پانی دستیاب نہیں ہے۔ ایک گھونٹ پانی بھی پینے کے لیے ہمیں اسکول کے ممنجلے گیٹ پر جانا پڑتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بہت سارے اساتذہ نے کمپلین کی ہے کہ ایف ڈی ای اور تعلیمی ادارے متضاد پالیسیوں کو فروغ دینے پر کام کر رہے ہیں۔

ایک طرف یہ اعلان کیا گیا تھا کہ پہلی جماعت سے چہارم اور ششم سے ہفتم تک کے طلباء کو بغیر کسی امتحان کے ترقی دی جائے گی اور دوسری طرف ماڈل کالجوں کے پرنسپلز نے سالانہ امتحانات کے انعقاد کے لیے ڈیٹ شیٹ جاری کردی ہے۔دو بچوں کی والدہ شگفتہ نے کہا کہ اس شدید گرمی میں جانور اور پرندے تک باہر نظر نہیں آتے مگر چھوٹے چھوٹے بچے اور جونیئر کلاس کے سینئر کلاس تک بڑھتے ہوئے بچوں کو پسینے میں بھیگے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے اور خاص طور پر اسکول سے واپسی کے ٹائم اور صورتحال مزید تشویشناک ہوتی ہے جب وہ اسکول گاڑیوں میں لدے اپنے گھر واپس جاتے ہیں۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ اس شدید گرم موسم میں جونیئر لیول کے کچھ سرکاری اسکولوں میں ایک سے چھٹی، ساتویں اور آٹھویں جماعت کے سالانہ امتحانات شیڈول ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ سر سے پائوں تک پسینے میں غرق کم عمر بچوں کے لیے پرچے دینا ناممکن معلوم ہوتا ہے۔دو طالبات کے والد حامد نے بتایا کہ میری دو بیٹیاں اسلام آباد ماڈل کالج فار گرلز میں زیر تعلیم ہیں جہاں 11 جون سے 17 جون تک سالانہ امتحانات لینے کی تیاری کی جا رہی ہے۔کلاس رومز کے ابلتے ہوئے درجہ حرارت سے پہلے ہی بچے تنگ ہیں۔ واقعتاً یہ ایک قابل افسوس امر ہے کہ کلاس 1 ، 2 ، 3 ، 4 ، 6 اور 7 کے طلباء ایسے حالات میں امتحانات کے چیلنج سے گزریں گے۔

جونیئر سیکشن کے ایک استاد نے بتایا کہ یہ پہلا موقع ہے جب اتنے گرم موسم میں اسکول کھلے ہوئے ہیں۔ایک اور استاد نے بتایا کہ چھت کے پنکھے کلاس روموں میں ٹھیک سے کام نہیں کر رہے، جبکہ اسکول کے دوبارہ کھلنے کے بعد سے پینے کے صاف پانی تک کی سہولت موجود نہیں ہے اور کینٹین بھی بند ہے۔ایک اور بچے کے والد ​​شاہد ندیم نے کہا کہ ان کے بیٹے کے کلاس روم میں چھت کے دو پنکھے ہیں جن میں سے ایک بےکار ہے اور دوسرا بہت آہستہ آہستہ چلتا ہے۔ جبکہ اس طرح کے حالات میں چہرے کے ماسک پہننا طلباء کے لیے ایک اور چیلنج ہے جس کی وجہ سے بچوں کا دم گھٹنے کا ذریعہ بنتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *