نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا قول ہے اگر کچھ برا ہوتا ہوا دیکھو تو اسے اپنے ہاتھ سے روکو اور اگر ہاتھ سے نہ روک سکو تو اپنی زبان سے روکو اور اگر اپنی زبان سے نہ روک سکو تو دل میں اسے برا سمجھ لو۔ اور فقط دل میں برا سمجھنا ایمان کا نچلا حصہ ہے۔ اس قول کو پڑھنے کے بعد اپنے کمزور ایمان پر ندامت سے ہونے لگی مجھے۔
ہمیں خدا سے ڈرنا چاہیے اور ہم انسانوں سے ڈرتے ہیں۔ معاشرے میں کتنا ہی نقصان کیوں نہ ہو لیکن ہم اپنی زبان کھولنے کو تیار نہیں رہتے افسوس صد افسوس! کہ معاشرے میں جتنا بھی فساد پھیلا ہوا ہے یہ صرف ہماری چپی کی وجہ سے ہے۔ کبھی موت کا خوف تو کبھی دولت کا خوف کبھی عزت کا خوف ہمیں برائی کے سامنے کھڑا ہونے نہیں دیتا۔ ہماری زبانوں اور دلوں پر مہر لگی ہو جیسے۔ ہم چاہ کر بھی یہ سمجھ نہیں پا رہے ہیں کہ یہ سب کچھ فانی ہے اور ایک دن ہمیں لوٹ کر اپنے خدا کے پاس ہی جانا پڑے گا اور اس کی بارگاہ میں جوابدہ ہونا پڑے گا اپنے کمزور ایمان کے ساتھ پتا نہیں ہمارا کیا ہوگا اس وقت! جو کمزور ایمان ہمیں دنیا میں سیدھے راستے پر نہیں چلا رہا وہ قیامت کے دن پل صراط پہ کیسے چلائے گا ہم نے اپنے اللہ کے حکم اور نبی کی تلقین کو اپنی پیٹھ پیچھے چھوڑ کر بہت بڑا نقصان کیا ہے اپنا۔ ابھی بھی وقت ہے کہ ہم ان ساری چیزوں کو چھوڑ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کرے اور ان کی کہی ہوئی ہر بات کو گانٹ باندھ لے تاکہ ہم اس جہان میں عزت اور سکون کی زندگی بسر کر سکیں اور آخرت میں بھی۔ اللہ ہم سب کو حق کہنے اور حق کہنے اور حق سننے کی توفیق عطا کرے۔
آمین یا رب العالمین