Skip to content

مزدوروں کا خواب اپنا گھر

مزدوروں کا خواب اپنا گھر

اپنے گھر کا مالک ہونا ہر غریب اور مزدور کا خواب ہوتا ہے۔ گھر کسی بھی ایک شخص کے رہنے کے لیے نہیں ہوتا یہ پورے کنبے اور خاندان کے لیے محفوظ پناہ گاہ اور زندگی گزارنے کا زریعہ ہوتا ہے، جس کے اندر رہتے ہوئے خاندان کے افراد اپنے لیے روزی کماتے اور مشکل وقت میں ایک دوسرے کے کام آتے ہیں۔

گھر اگر قانونی طریقے سے خریدا گیا یا بنایا گیا ہو تو کسی بھی غریب خاندان کو غربت سے ترقی کی طرف لے جانے والی سیڑھی کا کام دیتا ہے۔ ہمارے ملک کے بڑے صنعتی شہروں میں کام کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر مزدوروں کی ضرورت ہوتی ہے، یہ آسانی سے اس وقت ہی ممکن ہو سکتا ہے جب انکی رہائش کا مناسب انتظام ہو اور اپنے گھر کے حصول تک رسائی ممکن ہو۔

کاروباری افراد کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ انھیں کم از کم مزدوری اور سہولیات پر افرادی قوت میسر ہو، یہ لوگ اپنے اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے حکومتی اداروں میں موجود رشوت خور اور بد عنوان افسران کی ملی بھگت سے ایسے قوانین بنواتے ہیں جس کی وجہ سے مزدوروں کا احتصال ممکن ہو پاتا ہے۔ جس میں ۱۸ سال سے کم عمر افراد سے حکومت کی مقرر کردہ کم از کم تنخواہ سے بھی کم اجرت میں کام کروانا، اضافی کام کروانے کی مناسب ادائیگی نا کرنا اور قانونی سہولیات نا دینا شامل ہیں۔

افسوس کے ساتھ ہماری حکومتوں اور ملکی اداروں نے کبھی بھی مزدور طبقے کو درپیش مسائل پر توجہ دینا مناسب نہی سمجھا۔ ہر نئی آنے والی حکومت صنعتی و تجارتی افراد، اپر کلاس اور اپر مڈل کلاس کو ہی ریلیف اور سہولیات دینے میں پیش پیش رہتی ہے۔ حکومتوں میں بیٹھی اشرافیا نے کبھی یہ نہی سوچا کہ جو بچارے مزدور دن رات صنعتوں میں محنت کرتے ہیں جن کی انتھک محنت کی بدولت ہی ہمارے ملک کی صنعتیں چل رہی ہیں جب پورا مہینہ گزرنے کے بعد بھی وہ اپنے خاندان کو چھت اور بچوں کو دو وقت کی روٹی مہیا نہی کر پاتے تو ان پر کیا گزرتی ہو گی۔

شہروں میں جتنی بھی رہائشی اسکیمیں شروع کی جاتی ہیں ان میں بھی حکومتی اشرافیا کے صرف منظور نظر طبقے کو ہی نوازا جاتا ہے۔اپنے گھر کے حصول کے لیے مزدور طبقے کی رسائی ممکن ہی نہی ہو پاتی ۔ مزدور طبقے کا احتصال ہمارے معاشرے، ملکی سلامتی اور مستقبل کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔ جس معاشرے میں غربت بڑھتی ہے وہاں بد امنی پیدا ہونے کے خطرات بھی بڑھ جاتے ہیں۔

ہماری حکومت اور اداروں کو سوچنا چاہیے کہ جن کی محنت کی وجہ سے ہمیں عیاشیانہ زندگی میسرہے وہ بھی انسان ہیں، انکے بھی معصوم بچے ہیں، انکے بھی کچھ خواب ہیں اور انکی بھی کچھ ضروریات ہیں۔ ایسی پالیسیاں بنائیں جن سے حق دار کو اس کا حق آسانی سے مل سکے، شہری آبادی کی رہائشی ضروریات کا اندازہ لگا کر ایسی اسکیمیں شروع کی جائیں جن کی مدد سے مزدوروں کو سہولیات فراہم کی جا سکیں تا کہ مزدور طبقہ بھی اپنے گھر کے خواب کو حقیقت میں بدل سکے۔

3 thoughts on “مزدوروں کا خواب اپنا گھر”

  1. بہت خوش نصیب ہوتے ہیں وہ مزدور جنہیں اللہ اپنے گھر جیسی نعمت سے نوازتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *