برگر ویسے تو بچوں جوانوں سب میں یکساں مقبول ہے اور اس کو کھانے کا سب کو بے حد شوق ہوتا ہے۔تاہم برگر کس قدر نقصان دہ ہے یہ بہت کم لوگ جانتے ہیں۔اس کے علاوہ فوڈ اتھارٹیز بھی اس حوالے سے کسی آگاہی مہم کو شروع نہیں کرتی اور اس حوالے سے بالکل خاموشی اختیار کی ہوئی ہے جسے مجرمامہ خاموشی ہی قرار دیا جا سکتا ہے۔اگر فوڈ اتھارٹیز کو اپنی ذمے داریوں کا احساس ہوتا تو پھر تو کیا ہی بات تھی۔
لیکن جب فوڈ اتھارٹیز ہی کوئی نوٹس نہ لیں تو پھر تو لوگوں کا اللہ ہی حافظ ہے۔تاہم ہم آپ کو آج برگر کے نقصانات سے پوری طرح آگاہی دے دیں گے۔جس کے بعد آپ خود یہ فیصلہ کرنے کے قابل ہوجائیں گے کہ اب آپ کو مزید برگر کا استعمال کرنا چاہیے یا نہیں۔ برگر کے حوالے سے دنیا بھر میں ماہرین کی کی گئی تحقیق سے ہم آپ کو آج پوری طرح سے آگاہی دیتے ہیں۔ برگر کے حوالے سے امریکہ میں اکسفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق نے برگر کو صحت کے لیے بالکل بھی سہی قرار نہیں دیا اور سالوں پر محیط انکی تحقیق یہ کہتی ہے کہ برگر کھانے سے ہمارے مٹابولزم پر بہت بڑا اثر پڑتا ہے اور ہمارے ہاضمے کا نظام بھی تباہ ہو کر رہ جاتا ہے۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگرچہ برگر کے کچھ فوائد بھی ضرور ہیں۔
مگر اس کے فوائد کے مقابلے میں اس کے نقصانات کئی زیادہ ہیں جنہیں نظر انداز کرنا صحت کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔اسی طرح کینیڈا میں بھی برگر پر کافی عرصے سے تحقیق جاری ہے۔جس میں ان بچوں اور جوانوں پر تحقیق کی گئی جو روز ایک برگر ضرور کھاتے تھے۔روزانہ برگر کھانے والے بچوں اور جوانوں میں بلڈ پریشر دل کی دھڑکن میں تیزی اور شوگر لیول کی زیادتی کو نوٹ کیا گیا۔جبکہ اس کے برعکس برگر نا کھانے والے یا کبھی کھبار کھانے والے بچوں اور جوانوں میں اس قسم کی کوئی علامات دیکھنے میں نہیں آئیں۔
اس کے علاوہ شکاگو میں بھی برگر پر کافی تحقیق ہوئی ہے۔جس میں لوگوں کو پوری طرح سے خبردار کیا جا چکا ہے کہ برگر کھانا کسی بھی صورت صحت کے لیے ٹھیک نہیں اور بے شمار بیماریوں کی وجہ بن سکتا ہے۔جن میں ہارٹ اٹیک شوگر السر بلڈ پریشر اور ہاضمے کی خرابی بھی شامل ہے۔اس تحقیق کے بعد اور بھی کافی ممالک نے برگر پر تحقیق کی اور آخر میں ان سب ممالک کے ماہرین نے اسے صحت کے لیے پوری طرح سے غیر صحت بخش قرار دیے دیا ہے۔
نیوز فلیکس 27 فروری 2021
بہت اچھا آرٹیکل تھا